"تحریکِ تحفظ پاکستان" نئی سیاسی جماعت کا آغاز :محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان

الف نظامی

لائبریرین
90941_54627253.jpg
ایٹمی سائنسدان اور تحریک تحفظ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ کرپٹ مافیاز سے نجات کے بغیر قیام پاکستان کے مقاصد پورے نہیں ہو سکتے۔ بدقسمتی سے 21 ویں صدی کا ایٹمی پاکستان اندھیروں میں ڈوبا ہے.

دنیا نیوز سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ تحریک تحفظ پاکستان کا مقصد عوام میں مافیاز کے خلاف شعور کی بیداری ہے اور عوام جاگ جائیں تو کرپٹ حکمران واپس اپنے علاقے میں نہیں جا سکتے. ان کا کہنا تھا کہ دشمن نے ملک کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا کرپٹ لیڈروں نے پہنچایا ہے اور اب عوام ہی اسے بچائیں گےڈاکٹر قدیر خان نے کہا کہ اقتدار کے لیے نہیں ملک بچانے کے لیے تحریک برپا کرنا چاہتے ہیں اور تحریک کو عوام کے ہر طبقے اور نوجوانوں کی حمایت حاصل ہے۔
----
معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ میں نے پارٹی بنانے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے‘ پاکستان کے نوجوانوں کی اکثریت مجھ پر اعتماد کرتی ہے ‘ سیاسی جاگیر داروں کا صفایا کرکے پاکستان کو رول ماڈل بنانا چاہتا ہوں ۔ ہفتہ کو اپنے ایک انٹرویو میں تحریک تحفظ پاکستان کے سربراہ اور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہاکہ میری جماعت عام سیاسی جماعت نہیں بلکہ اس میں ملک کے درد مند او ر ہم خیال لوگ شامل ہیں‘ فی الحال ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ ہم لوگوں کی رہنمائی کریں اور ان کی ہمت بڑھائیں تاکہ وہ چوروں کو ووٹ نہ دیں۔انہوں نے کہاکہ میں نے ہمیشہ اصولوں کی بات کی ہے اور اسی لیے 12سال قبل چیئرمین سینیٹ بننے کی آفر ٹھکرائی اور سعودی عرب کی شہریت بھی ٹھکرا چکا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن امریکا ہے‘ اس کی دل سے خواہش ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو ختم کیا جائے لیکن جب وہ اس میں ناکام ہو ا تو اب امریکا نے پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کرنے کامنصوبہ بنایا ہے اور اس کے لیے بد قسمتی سے ہمارے اپنے ہی لوگ اس کا ساتھ بھی دے رہے ہیں۔
---
پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے تحریک تحفظ پاکستان کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنا نے کااعلان کردیاہے۔ ڈاکٹر قدیر نے سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ سابق آرمی چیف، مرزا اسلم بیگ، سابق وزیر دفاع کرنل ریٹائرڈ غلام سرور چیمہ اور آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار عتیق الرحمٰن سے مشاورت کے بعد کیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق معروف سائنسدان تحریک تحفظ پاکستان کے نئے سربراہ ہوں گے۔اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر قدیر خان کا کہنا تھا کہ سیاست میں شریک نہیں ہونا چاہتا تھا کہ لیکن جب ملک بدحالیوں اور مصیبتوں میں ڈوب رہا ہو تو تماشائی بن کر دیکھنا مناسب نہیں۔
انہوں نےکہ غیر آئینی حکمرانوں نے پاکستان کا بیڑہ غرق کردیا ہے، موجودہ وقت میں نوجوان نسل کو چاہیےکہ وہ ایک واضح موقف کے ساتھ ایماندار امیدوار کا انتخاب کرے۔ڈاکٹر اے کیوخان کامزید کہناتھا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی اور اس کا پورا خاندان چور ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کی سیاسی اور معاشی حالات بہتر بنانے کے لیے اپنے دوستوں کے ساتھ پہلےبھی گزشتہ ماہ جون سے ہی ایک ایسی جماعت بنانے کا مشورہ کررہے تھے
 

الف نظامی

لائبریرین
نامور ایٹمی سائنسدان محسن پاکستان ڈاکٹرعبدالقدیر خان مسلم لیگی رہنما چوہدری خورشید زمان کی رہائش گاہ پر سیاست دانوں،ریٹائرڈ جرنیلوں، بیوروکریٹس ، ججوں ،وکلاء،سابق ارکان پارلیمنٹ، دانشوروں اور سینئر صحافیوں کے جھرمٹ میں اپنے شاندا ر ماضی کا ایک ایک ورق الٹ رہے تھے وہ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کہانی سنا رہے تھے وہ شرکاءمحفل کی توجہ کا باعث بنے ہوئے تھے میر محفل نے آج کیا اہم اعلان کرنا ہے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کس طرح بے سروسامانی کے عالم میں پاکستان کو ناقابل تسخیر ایٹمی قوت بنا یاجب وہ ہالینڈ میں اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر پاکستان آگئے توایک سینیئر سائنسدان نے ان پر پھبتی کسی کہ وہ مکھن بنانے کی مشین سے ایٹم بم بنانے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے بتایا کہ 25سالہ ملازمت کے بعد انہیں4,468روپے پنشن ملاکرتی تھی لیکن اللہ تعالی نے انہیں قناعت پسندی سے جینے کا حوصلہ دے رکھا ہے اس لئے کبھی پیسے کی کوئی پروا نہیں کی
ڈاکٹر خان گویا ہوئے جب ملک کی سلامتی کو بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم سے خطرات لاحق تھے تووطن عزیز واپس آنے کا فیصلہ کر لیا۔ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کے بعد بھارت کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں ہوئی اب جب انہوں نے پاکستان کو مشکلات کے گرداب میں پھنسا دیکھا تو پیرانہ سالی میں اپنے آرام وسکون کو چھوڑ کر میدان سیاست میں اترنے کا فیصلہ کر لیا انہوں نے مشاورتی اجلاس سیاست میں حصہ لینا چاہیے کہ نہیں کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لئے بلا رکھا تھا۔
ڈاکٹر خان کو بیشتر رہنماوں نے سیا ست میں اپنا دامن داغدار ہونے سے بچانے کا ہی مشورہ دیا لیکن کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو ڈاکٹر خان کوسیاست میں گھسیٹنے پر تلے ہوئے تھے جسٹس پارٹی کے صدر منصف خان نے تو ڈاکٹر خان کو سیاست میں لانے کے لئے ان کے گھر کے باہر بھوک ہڑتال کرنے کی دھمکی دے دی
ڈاکٹر خان نے بتایا کہ کم و بیش 15 لاکھ افراد ان سے ایس ایم ایس اور ای میل پررابطے میں ہیں وہ ملک کے حالات دن بدن خراب ہونے پر متفکر تھے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک اور جھٹکے کا متحمل نہیں ہو سکتا انہوں نے اس خدشہ کا اظہار بھی کیا کہ بلوچستان علیحدگی کے قریب ہے ایران ہمارا دوست ملک ہے ورنہ کب کا بلوچستان الگ ہو چکا ہوتا افغانستان میں بدامنی کی وجہ سے خیبر پی کے محفوظ نہیں ہے بھارت سندھ میں گڑبڑ کرا رہا ہے لہذا اس وقت ہمارا خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہنا ملک دشمنی کے مترادف ہو گا
مشاورتی اجلا س میں فوج کے سابق سربراہ و فرینڈز کے چئیرمین جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ بھی مدعو تھے ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی ڈاکٹر خان سے پہلی ملاقا ت تھی جنرل بیگ نے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد دونوں ایک دوسرے سے بہت دور ہو گئے تھے ان سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی ہے انہوں نے اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا مرہون منت ہے1984-85میں ہی پاکستان نے ایٹمی صلاحیت حاصل کرلی تھی جب وہ 1987 میں وائس چیف آف آرمی سٹاف بنے تو انہوں نے ڈاکٹر خان سے ایف 16-طیاروں میں ایٹمی ہتھیاروں کے ڈیلوری سسٹم کی تنصیب کی بات کی تو انہوں نے فوری طور پر یہ سسٹم فراہم کردیا جنرل بیگ ایک جہاندیدہ شخصیت ہیں اور قومی امور پر جچی تلی رائے رکھتے ہیں ان کا کہناہے کہ ملکی سیاست ایک دائرے میں گھومتی رہی ہے اب یہ دائرہ ٹوٹ گیا ہے 17اگست1988ءمیں سانحہ بہاولپور کے بعد پانچ آدمیوں نے تین گھنٹے کے اجلاس کے بعد اقتدار آئین کے تحت قائم مقام صدر کو دینے کا فیصلہ کر لیا
سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ پوری قوم ڈاکٹر خان کو قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے انہوں نے بھی دبی دبی زبان میں ڈاکٹر خان کی سیاست گردی کے حق میں رائے نہیں دی بلکہ کہا کہ سیاست بڑا بے رحم کھیل ہے تاہم انہوں نے پاکستان کے قومی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔
جموں وکشمیرپیپلز پارٹی کے صدرسردار خالد ابراہیم نے بڑی کھری کھری باتیں کیں انہوں نے کہا کہ عمران خان قومی ہیرو تھے لیکن جب ایک سیاسی جماعت بنائی تو پہلے ہی الیکشن میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا انہوں نے ڈاکٹر خان کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے آپ کو سیاست سے دور ہی رکھیں تو بہتر ہے ان کی ملک میں ایک قومی ہیرو کی حیثیت سے پہچان ہے لیکن ڈاکٹر خان کا استدلال یہ تھا کہ وہ ہالینڈ میں آرام کی زندگی گذار رہے تھے لیکن جب ملک کو ان کی ضرورت ہوئی تو پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگائی لہذا اب وہ پاکستان ڈوبتا نہیں دیکھ سکتے وہ پاکستان کے عوام کی درست سمت میں رہنمائی کرنا چاہتے ہیں اگر ہم خاموش بیٹھے رہے تو ملکی حالات مزید بدتر ہو جائیں گے
ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ کی موجودگی میں انکشاف کیا کہ جنرل ضیا الحق کے طیارے کے حادثے کا ذمہ دار اس کا پائلٹ مشہود تھا انہوں نے یہ بات محمد اعجاز الحق کو بھی بتائی تھی جو اس واقعہ کی ذمہ داری جنرل بیگ پر ڈالتے ہیں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اسی پائلٹ کے ہمراہ اڑومچی (چین) تک سفر کیا ہے مشہود وی وی آئی پی فلائٹس اڑایا کرتا تھا اس نے کہوٹہ پلانٹ کے سینئرافسر ڈاکٹر فاروق سے کہاکہ اگر کبھی جنرل ضیا الحق کا طیارہ اسے اڑانے کا موقع ملا تو یہ ان کی زندگی کی آخری پرواز ہوگی جب ڈاکٹر فاروق نے انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے اسے مذاق ہی سمجھا لیکن جب ضیاالحق کا طیارہ تباہ ہوا تو جس بات کو ہم مذاق سمجھ رہے تھے وہ حقیقت نکلی ائروائس مارشل عباس مرزا طیارے کے حادثے کے انکوائری افسر تھے انہوں نے بتایا جب طیارہ زمین کی طرف آرہا تھا تو معاون پائلٹ چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا مشہود بھائی تم یہ کیا کر رہے ہو ؟ ڈاکٹر خان نے کہا کہ آم کی پیٹیوں کے پھٹنے کی بات محض ایک افسانہ ہے۔ کنٹرول ٹاور کے پاس مشہود سے معاون پائلٹ کی ہونے والی گفتگوکا ریکارڈ موجود ہے
مشاورتی اجلاس میں جمہوری وطن پارٹی کے شعبہ خواتین کی سربراہ روبینہ شاہ نے بھی بلوچستان کے لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کا زوردار انداز میں مقدمہ لڑا لیکن پنجاب فورم کے صدر راج بیگ نے بھی بلوچستان میں بے گناہ پنجابیوں کی ہلاکت پر بلوچ رہنماﺅں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کر کے انہیں لاجواب کر دیا ۔ بہر حال مشاورتی اجلاس کے اختتام پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی سربراہی میں تحریک تحفظ پاکستان قائم کرنے کا اعلان تو کر دیا گیاہے اب دیکھنا یہ ہے ڈاکٹر خان تحریک کے پلیٹ فار م پر قومی ایجنڈے کی تکمیل میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں اس سوال کا جواب آنے والے دنوں میں ہی ملے گا۔
 

الف نظامی

لائبریرین

اس وقت عوام، اہل دانش، عالم، سیاسی تجزیہ کار، طلبہ، کالم نگار، صحافی تقریباً روز ہی موجودہ حکومت کی نااہلی، خراب کارکردگی، رشوت خوری، بے حمیتی، لوڈشیڈنگ، بے روزگاری، امن و امان کا فقدان، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ وغیرہ پر لکھ رہے ہیں، گفتگو کرتے ہیں اور ٹی وی پروگراموں میں سخت تنقید کرتے ہیں اور ان تمام برائیوں کی نشاندہی کرتے ہیں
اس وقت پوری قوم بدامنی اور مایوسی کا شکار ہے
بس ملک چل رہا ہے اور پہاڑی پر مور اور اس کی مورنیاں ناچ رہی ہیں
کراچی میں، بلوچستان میں، پشاور، قبائلی علاقوں میں اور پنجاب میں بھی قتل و غارتگری کا بازار گرم ہے اور حکومت بدمعاشی پر تلی ہوئی ہے
صرف ایک راشی، سزایافتہ شخص کو اور اس کی رشوت سے حاصل کردہ رقم کو بچانے کے لئے پورے ملک کو داؤ پر لگا دیا ہے عدلیہ کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہورہی ہے، تضحیک کی جارہی ہے اور اس کو ایک نائب کچہری کی طرح کا درجہ دے دیا گیا ہے ملک دوبارہ ٹکڑے ہونے کی جانب رواں دواں ہے

ان نہایت ہی خطرناک حالات کو دیکھ کر تمام محبان وطن سخت پریشان ہیں اور پچھلے ہر طبقہ کے لاکھوں افراد مجھ سے رابطہ قائم کررہے ہیں اور اپنا رول ادا کرنے کی درخواست کررہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ جب ملک ٹوٹ گیا تھا اور ہندوستان ایٹمی قوت بن گیا تھا اس وقت میں نے ایک نہایت روشن مستقبل چھوڑ کر خود کو پاکستان کی خدمت اور اس کی حفاظت کے لئے پیش کردیا تھااور کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا جب تک کہ اپنے محب وطن و قابل ساتھیوں کی مدد سے یہ مشکل ترین کام انجام دے کر ملک کو ناقابل تسخیر دفاع مہیا کر دیا آج جو چور، ڈاکو، لٹیرے آرام سے لوٹ مار میں لگے ہیں وہ اسی دفاعی قوت کی آڑ میں بلاخوف و خطر لوٹ مار اور عیاشی میں مصروف ہیں

ملک کے ہر طبقہ کے معزز افراد کی بار بار درخواست پر کہ مجھے اس مشکل وقت میں عوام کی رہنمائی کرنا چاہئے میں نے اپنے قریبی تجربہ کار ذی فہم دوستوں سے مشورہ کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایک تحریک کے ذریعے عوام کو خاص طور پر نوجوان افراد کو (جن کا 47 فیصد ووٹ بینک ہے) وکلاء کو، اہل علم و دانش کو، تعلیم یافتہ افراد کو، مزدوروں کو، کسانوں کو اس نہایت خطرناک وقت میں ان کے ووٹوں کی اہمیت و تقدس کی یاد دہانی کراؤں تاکہ الیکشن میں تماشائی بن کر حصہ نہ لیں بلکہ عملی طور پر اچھے، نیک، ایماندار، تعلیم یافتہ افراد کو چن کر اسمبلیوں میں بھیجیں اور اس ملک کو موجودہ راشیوں، چوروں اور نااہلوں سے نجات دلائیں

اس نیک اور اہم مقصد کے لئے میں نے اور میرے عزیز ساتھیوں نے اب ”تحریک تحفظ پاکستان“ کے نام سے ایک تحریک شروع کی ہے جو پورے پاکستان میں لوگوں کو ان کے حقوق، ان کے ووٹ کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرے گی، ان کی رہنمائی کرے گی اور مل جل کر اچھے امیدواروں کے چناؤ میں مدد دے گی ہم اس پیارے ملک کو برباد ہوتے، ٹوٹتے اور غیرملکیوں کی کٹھ پتلی بنتا نہیں دیکھ سکتے ہم نے پہلے نہایت ہی نازک اور خطرناک موقع پر اس کی حفاظت کی ہے اور آج بھی ہم اپنا فرض ادا کریں گے اگر ہم نے اس وقت یہ قدم نہیں اُٹھایا تو اپنے فرائض سے نمک حرامی کی یہ ملک ہے تو ہم ہیں، ہمارا تشخص اس سے ہے، ہماری پہچان اس سے ہے، یہ ہمارا سب کچھ ہے یہ گیا تو ہم بے گھر، بے سروسامان دوسرے فلسطینی بن جائیں گے
یوم آزادی14/اگست کو منایا جائے گا پھر امیر و حکمراں عیاشی کریں گے، جھوٹی تقریریں اور جھوٹے وعدے ہوں گے میں نے پاکستان بنتے دیکھا ہے، میں نے لاشوں سے بھری ٹرینیں بھوپال آتی دیکھی ہیں، مسلمانوں کا قتل عام دیکھا ہے میں کھوکھرا پارسے ننگے پاؤں تپتی ریت پر چل کر پاکستان آیا ہوں میں نے قائداعظم کی تقاریر اور پاکستان سے متعلق ان کے خوابوں کے بارے میں پڑھا اور سنا ہے لاکھوں افراد کی شناخت اور خون سے حاصل کردہ اس ملک کے بارے میں ان کے سنہری خواب تھے اس کو وہ ایک اسلامی فلاحی، ترقی یافتہ، ایک متحد قوم دیکھنا چاہتے تھے وہ تمام اعلی مقاصد اب صرف خواب بن گئے ہیں ہم خود غرضوں، راشیوں کے ہاتھوں تباہ ہوگئے ہیں اور ہو رہے ہیں ہم ایک مغربی کالونی بن گئے ہیں، ہماری قسمت کے فیصلے ہم نہیں کررہے بلکہ مغربی ملکوں کے ایجنٹ ہم پر مسلط کئے گئے ہیں اور ان کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اسلام کو مکمل نظریہ حیات ماننے کے باوجود ہمارے یہاں تمام غیراسلامی، شرمناک قوانین و رہن سہن کا بول بالا ہے قدرت کے عطا کردہ تمام وسائل و نعمتوں کے باوجود ہم فقیر ہیں، مفلس ہیں، لوڈشیڈنگ، مہنگائی، بے روزگاری کے شکار ہیں آج65 سال بعد ایک معمولی افریقی ملک کی طرح بدترحال میں ہیں موجودہ دور حکومت میں عوام کا کچھ عمل دخل نہیں ہے، 18 کروڑ کی آبادی میں سے بمشکل دو کروڑ لوگوں سے (بلکہ خرید کردہ ووٹوں سے) ووٹ حاصل کرنے والے عوام کے منہ پر روز جوتے مارتے ہیں کہ عوام نے ان کو چن کر اسمبلیوں میں بھیجا ہے اور مینڈیٹ دیا ہے اور اب وہ ان تمام برائیوں سے اس کا احسان چکا رہے ہیں میں نے پہلے بھی عرض کیا ہے روٹی، کپڑا، مکان تو بھول جائیے اگر آپ نے انہی چوروں، ڈاکوؤں، راشیوں اور مجرموں کو دوبارہ اپنا نمائندہ چنا تو آپ کو گھاس بھی کھانے کو نہ ملے گا گھاس کے لئے بھی پانی کی ضرورت ہے اور وہ یہ پانی بھی آپ کو نہ دیں گے ان کی جائیدادیں ، مال و دولت، رقومات سب غیر ملکوں میں محفوظ ہیں یہ ان کے ایجنٹ ہیں، بُرا وقت آنے پر بریف کیس اُٹھائیں گے اور باہر جاکر اپنی عیاشیاں جاری رکھیں گے
اس وقت یہ حالت ہے کہ وفاق جو کسی بھی ملک کے اتحاد، استحکام اور مضبوطی کی بنیاد ہوا کرتا ہے ہمارے یہاں سیاسی عدم استحکام، محاذآرائی اور اقتدار کی بندربانٹ اور سازشوں کا اڈّا بن گیا ہے سپریم کورٹ سے ٹکراؤ اور اس کی توہین، تضحیک، حکم عدولی نے سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی ایسی صورتحال کو جنم دے دیا ہے کہ سارا ملک غیر یقینی حالات کا شکار ہوگیا ہے اور اب عوام سخت خوفزدہ ہیں کہ اس ملک کا کیا حال ہوگا اور مستقبل کیا ہوگا آزادی کے ان گزرے ہوئے65 سالوں میں ہم نے پاکستان کو ٹوٹتے ہوئے بھی دیکھا ہے، اپنی افواج کو نہایت ذلت آمیز شکست کھاتے اور ہتھیار ڈالتے بھی دیکھا ہے میں نے اپنی مرضی اور سوچ سے پاکستان کو اپنا وطن بنایا تھا اور اس کے لئے جان قربان کرنے کو تیار تھا اور تیار ہوں جب 18مئی 1974ء کوہندوستان نے ایٹمی دھماکہ کرکے ہماری بنیادیں ہلا دیں تو میں نے ایک لمحہ سوچے بغیر نہایت اعلی ، باعزّت، شاندار ملازمت کو خدا حافظ کہا اور پاکستان آکر پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا مصمم ارادہ کیا اور نہایت مختصر عرصہ اور خطیر رقم خرچ کرکے اپنے قابل و محب وطن ساتھیوں کی مدد سے ایٹمی قوّت بنا کر ہندوستان کے مذموم ارادوں کو خاک میں ملا دیا
اس وقت میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے کہ اللہ تعالی نے مجھے یہ دن دیکھنے کو دیاکہ دیکھوں کہ اس ملک پر چور، ڈاکو، مجرم، جاہل، نااہل، سازشی حکمران مسلط ہوں گے اور وہ ملک جس کے لئے لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں اور خون سے قربانیاں دی تھیں اس کا یہ حال ہوگا لعنت ہے ہم پر کہ ایک ایٹمی و میزائل قوّت ہوکر بھی ہم غلاموں کی طرح زندگی بسر کررہے ہیں، نہ ہی سیاسی اور نہ ہی عسکری قیادت کو اپنے ملک کی عزّت ، آزادی و خودمختاری کا پاس ہے یہ 18 کروڑ مسلمانوں کا ملک ایک افریقی بنانا ری پبلک سے بھی بدتر اور بے عزت بن گیا ہے ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں اور کافروں سے بدتر اعمال اپنا لئے ہیں اور اسی وجہ سے ہم پر عتاب ِ الہی نازل ہورہا ہے
یہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ میں اپنا فرض ادا کروں، عوام کو غیرت دلاؤں اس طرح اگر ہم خاموش بیٹھے رہے تو یہ ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو کر ختم ہو جائے گا، یہ وقت آگیا ہے کہ ہم نسلی، علاقائی، لسانی، فرقہ وارانہ اور صوبائی تعصبات کو چھوڑ کر پاکستان، اپنے پیارے وطن کی حفاظت اور بقا پر پوری توجہ دیں آخر آپ اور میں کب تک خاموش تماشائی بن کر اس ملک کے لٹنے اور برباد ہونے کا یہ کھیل دیکھتے رہیں گے، کب تک روز شام ٹی وی پر ناقابل عمل تجزیوں اور تبصروں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے، کس طرح مخالف پارٹیوں کے نمائندوں کی لڑائی، بے غیرتی دیکھتے رہیں گے، کس طرح بے مقصد تنقید سے دل کی بھڑاس نکالتے رہیں گے اور کب تک مردہ باد اور زندہ باد کے نعرے اور سرکاری اور پرائیویٹ ملکیت کو تباہ کرتے اور توڑ پھوڑ کرتے رہیں گے یہ وقت بیٹھنے کا نہیں بلکہ ملک بچانے کا ہے


اس ملک کو اللہ تعالی نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے
  • بہترین سیاسی، جغرافیائی محل وقوع،
  • کھلی بندرگاہیں،
  • میلوں لمبا ساحل سمندر،
  • وسیع و عریض راستے،
  • ہر قسم کے موسمی حالات،
  • ریگستان سے لے کر اونچے اونچے برفوں سے ڈھکے پہاڑ،
  • گیس، کوئلے اور قیمتی معدنیات سے لبریز خزانے ہیں
  • یہاں کا مزدور بے حد جفاکش،
  • یہاں کے نوجوان سائنسدان ذہین،
  • محنتی، باصلاحیت اور قابل انجینئرز اور ڈاکٹرز اور اساتذہ،
  • جہاد کے جذبہ سے سرشار اسلام اور دفاع وطن کے لئے جان دینے والے بہادر سپاہی اور افسران،
  • باضمیرصحافی اور اہل قلم،
  • جرأت مند قانون دان اور وکلاء،
  • سلیقہ شعار، وفادار اور حوصلہ مند مائیں، بہنیں اور بیٹیاں موجود ہیں
ہمیں صرف مل کر یہ عہد کرنا ہوگا کہ آج سے ہم ایک متحد، غیرت مند، ایماندار اور بہادر قوم ہیں
  • ہمیں اپنا کردار درست کرنا ہوگا اور
  • جھوٹ، منافقت، کرپشن، نا انصافی، حق تلفی، ناجائز منافع خوری، ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ، بناوٹ اور دکھاوے کو چھوڑ کر رزق حلال کمانے اور کھانے والی باوقار قوم بننا ہوگا
  • ہمیں سادگی اور قناعت کا کلچر اپنانا ہوگا
  • ہمیں اپنی نمائندگی کے لئے صرف شرافت، دیانت، اہلیت اور سچائی کو معیار بنانا ہوگا
  • ہم کو بلدیاتی نمائندگی سے لے کر پارلیمنٹ کی نمائندگی کے لئے ان کی ذہانت، دیانت اور اہلیت کو معیار بنانا ہوگا تاکہ ایک اچھی قیادت سامنے آئے اور ملک کو موجودہ خطرات سے نجات دلا دے
ان مقاصد کے لئے ہی میرے رفقائے کار اور میں نے تحریک تحفظ پاکستانقائم کی ہے آپ اور ہم مل کر اس ملک کو تھوڑے عرصہ میں ملائیشیا، ترکی بنا سکتے ہیں
اس سلسلہ میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ملکی مسائل کو حل کرنے کے لئے روز ہی حکومتی نمائندے اور دوسرے لوگ تجاویز پیش کرتے ہیں مگر پچھلے ساڑھے چار سال اور اس سے پیشتر آٹھ سال میں کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا جھوٹے وعدے اور منافقت سرکاری پالیسی رہی ہے جب میں باہر سے آیا اور ایٹم بم بنانے کی تجویز پیش کی تو صرف چند منٹ میں بھٹو صاحب، غلام اسحاق خان صاحب، جناب اے جی این قاضی، آغا شاہی صاحب اور عزیز احمد صاحب کو سرسری طور پر سمجھا دیا تھا، نہ بڑی رپورٹیں لکھی گئیں، نہ کمیٹیاں بنائی گئیں اور نا ممکن کو اللہ تعالی کے کرم سے ممکن بنادیا یہی پوزیشن اس وقت بھی ہے ملک کے تمام مسائل ہم محنت اور ایمانداری اور اپنی قابلیت سے بآسانی حل کرسکتے ہیں، ہمارے پاس لاتعداد قابل اور تجربہ کار ساتھی اور محب وطن پاکستانی ہیں ہم مل کر اس ملک کی حالت بدل دیں گے میں نے آپ کو پہلے نااُمید نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کروں گا میں Intellectual Dishonesty یعنی عقلی و ذہنی منافقت سے نفرت کرتا ہوں آج کل بھی ایسے ہی جھوٹے دعویدار اپنا بگل بجاتے پھر رہے ہیں تحریک تحفظ پاکستان کے بارے میں معلومات اور اس کے اغراض و مقاصد جاننے کے لئے اس پتہ پر رجوع کیجئے
:
چوہدری خورشید زمان ( سابقہ رکن قومی اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری برائے دفاع )
چیف کوارڈینیٹر تحریک تحفظِ پاکستان
ای میل: ttp786[at]gmail.com
ویب سائٹ: ttp.org.pk
فون:
0092-3215171321
پتہ:
H.No.9, Street No.70, F-8/3,
Islamabad, Pakistan.
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ڈاکٹر قدیر خان تو عمران خان سے بھی زیادہ اچھی آپشن ہیں۔
مگر میرا سوال یہ ہے کہ سیٹیں کہاں سے جیتیں گے یہ اتنے کم وقت میں، اور جبکہ ملک میں نون لیگ اور تحریکِ انصاف بھی موجود ہے۔
لوگوں کی نظریں تحریکِ انساف پہ بھی ہیں تو کیا تحریکِ انصاف اور تحریک تحفظِ پاکستان آپس میں متصادم ہوں گی۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
زرداری کا یہی تو مشن ہے کہ لڑاؤ اور خود کامیاب ہو جاؤ۔

بہت ہی چالاک سیاستدان ہے، کم از کم پاکستان میں اس وقت تو اس کے ہم پلہ کوئی نہیں ہے سیاست میں۔
راجہ رینٹل بطور وزیر اعظم زرداری کی سیاسی سوچ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ڈاکٹر عبدالقدیر کی ایک کال پر ہر طرح کے تعاون کو تیار ہیں، جمیل اقبال
کراچی (ثناء نیوز)تحریک تحفظ ناموس قومی پرچم کے چیئرمین جمیل اقبال سیّد نے ملک سے کرپشن، بدعنوانیوں اور قوم و ملک کیلئے تمام نقصان دہ سرگرمیوں کے تدارک کیلئے پاکستان کے معروف و مایہ ناز ایٹمی سائنسدان اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جانب سے تحریک تحفظ پاکستان نام سے نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا بھر پور خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ محسن پاکستا ن ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے قوم و ملک کے تحفظ اور بقاء کے عزائم ہر قسم کے شک و شبہ سے بالا تر اور پاکستان کے لئے مستقبل کی ایک روشن امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تحریک تحفظ پاکستان مستقبل میں اہم کردار کی حامل ہو گی لہذا ملک و قوم کو بچانے کیلئے مزید محب وطن رہنما بھی میدان عمل میں آجائیں اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ہاتھ مضبوط کریں۔انہوں نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو تحریک تحفظ ناموس قومی پرچم کی جانب سے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز کی ترقی ، خوشحالی ، استحکام، بقاء اور سلامتی و تحفظ کے لئے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان جب بھی کوئی کال دینگے تحریک کے کارکن ان کی ایک آواز پر لبیک کہتے ہوئے انکی خدمت میں حاضر ہو جائیں گے۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
میرے خیال میں تو آنئدہ الیکشن میں صرف اور صرف عمران خان اور ڈاکٹر قدیر خان کو ہی ووٹ دینا چاہیے۔ باقی سب سیاستدانوں کے لئےجوتوں کے ہار اس دفعہ مناسب رہیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
شاہ جی بات تو آپ کی درست ہے لیکن بکاؤ مال کا کیا ہو گا جنہوں نے نوٹوں کے عوض اپنی ماں کا بھی سودا کر لینا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کہنا ہے کہ موجودہ قیادت سے بہتری کی امید نہیں، سروں پر مجرم حکمران بیٹھے ہیں، ان کی موجودگی میں ملکی حالات نہیں سنوریں گے.
لاہور میں میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام اے کیو خان اسپتال کے حوالے سے ہونے والی تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ پنجاب میں مچھر سے بندہ مر جائے تو وزیر اعلی کے استعفے کی بات کی جاتی ہے جبکہ 3 صوبوں میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے اور کوئی پوچھتانہیں .
انہوں نے کہا کہ عمران خان سب سے لڑ کر سولو فلائٹ چاہتے ہیں.
ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ ینگ ڈاکٹر زکی ہڑتال غریبوں کا نقصان ہے، کسی امیر کو فرق نہیں پڑتا،
وہ بجلی بحران ایک سال میں حل کر سکتے ہیں تاہم ایٹمی بجلی بنانا ممکن نہیں رہی.
اے کیو خان اسپتال پر 65 کروڑ روپے لاگت آئے گی.
 
Top