میر تجھ کو ہے سوگند خدا کی میری اُور نگاہ نہ کر

عندلیب

محفلین
تجھ کو ہے سوگند خدا کی میری اُور نگاہ نہ کر
چشم سیاہ ملاکر یوں ہی مجھ کو خانہ سیاہ نہ کر

عشق ومحبت یاری میں اک لطف رکھے ہے کرنا ضبط
چھاتی پر جو ہو کوہ الم کا تو بھی نالہ و آہ نہ کر

مانگ پناہ خدا سے بندے دل لگنا اک آفت ہے
عشق نہ کر زنہار نہ کر اللہ نہ کر باللہ نہ کر

گھاس ہے مے خانے کی بہتر ان شیخوں کے مصلے سے
پانوں نہ رکھ سجادے پہ ان کے اس جادے سے راہ نہ کر

میر نہ ہم کہتے تھے تجھ سے حال نہیں کچھ رہنے کا
چاہ بلائے جان و دل ہے آجانے دے چاہ نہ کر
 
Top