تجھ سے بچھڑ کے میری ،ایسے ہے رات گزری---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
محمّد خلیل الرحمن
-----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
---------------
تجھ سے چچھڑ کے میری ،ایسے ہے رات گزری
کانٹوں پہ چل کے جیسے ، میری حیات گزری
---------------
یادوں میں اب تمہاری ، راتیں گزارتا ہوں
بھولے ہو مجھ کو ایسے ، جیسے کہ بات گزری
---------------
آئے ہو آج ملنے ، کوئی تو بات کر لو
بھولے بنا ہی تیری ، ساری ہے رات گزری
-----------
بھولا نہیں ہوں تیری ، باتیں سبھی پُرانی
کرتا ہوں یاد تیری ، ہر اک ہی بات گزری
-------------
حالات سے تو ارشد ، ڈرتا نہیں کبھی بھی
تُو ہی بنا نہ میرا ، تب ہے یہ مات گزری
--------------
 

الف عین

لائبریرین
تجھ سے چچھڑ کے میری ،ایسے ہے رات گزری
کانٹوں پہ چل کے جیسے ، میری حیات گزری
--------------- درست

یادوں میں اب تمہاری ، راتیں گزارتا ہوں
بھولے ہو مجھ کو ایسے ، جیسے کہ بات گزری
--------------- درست

آئے ہو آج ملنے ، کوئی تو بات کر لو
بھولے بنا ہی تیری ، ساری ہے رات گزری
----------- دو لخت ہے

بھولا نہیں ہوں تیری ، باتیں سبھی پُرانی
کرتا ہوں یاد تیری ، ہر اک ہی بات گزری
------------- دوسرا مصرع
آتی ہے یاد تیری ہر ایک بات گزری
بہتر ہو گا

حالات سے تو ارشد ، ڈرتا نہیں کبھی بھی
تُو ہی بنا نہ میرا ، تب ہے یہ مات گزری
-------------- قافیہ نہیں جم سکا
 
الف عین
-----------
آئے ہو آج ملنے کوئی تو بات کر لو
بولے بنا ہی تیری ساری ہے رات گزری
-----
مقطع
-------
حالات سے تو ارشد ڈرتا نہیں کبھی بھی
اس نے سہی ہے دل پر جو واردات گزری
------------
 

الف عین

لائبریرین
مقطع درست ہو گیا ہے
دوسرے شعر میں شتر گربہ ہے 'ہی تیری' کی جگہ 'تمہاری' استعمال کرنے میں حرج ہے کیا؟ ہے کو یہ سے بدل دیں
یعنی
بولے بنا تمہاری یہ ساری رات...
یا
ساری ہی رات بھی چل سکتا ہے
 
Top