تبصرے ۔ "قیمہ مرے جگر کا ملا دو کباب میں"

پہلے کمنٹس پڑھے تو معلوم ہوا کہ قسط وار سلسلہ ہے، لہٰذا اب مکمل ہونے پر پڑھوں گا.

ایک تجویز یہ ہے کہ اس لڑی کو ڈسکشن کے لیے مختص کر دیں اور ناول کے لیے الگ لڑی بنا لیں، جس کو منتظمین سے کہہ کر لاک کروا دیں. تاکہ بعد میں ناول ایک نشست میں پڑھا جا سکے. جزاک اللہ
 
پہلے کمنٹس پڑھے تو معلوم ہوا کہ قسط وار سلسلہ ہے، لہٰذا اب مکمل ہونے پر پڑھوں گا.

ایک تجویز یہ ہے کہ اس لڑی کو ڈسکشن کے لیے مختص کر دیں اور ناول کے لیے الگ لڑی بنا لیں، جس کو منتظمین سے کہہ کر لاک کروا دیں. تاکہ بعد میں ناول ایک نشست میں پڑھا جا سکے. جزاک اللہ
یہ کیسے ہو پاتا ہے؟ لڑی کو مختص کرنا اور الگ بنانا۔۔۔۔۔ یہ سب
 
یہ کیسے ہو پاتا ہے؟ لڑی کو مختص کرنا اور الگ بنانا۔۔۔۔۔ یہ سب
مختص کرنے سے مراد یہ ہے کہ جیسے اس لڑی کو اب اس ناول پر ڈسکشن کے لیے رہنے دیں. اور ناول کے لیے الگ لڑی بنا دیں، وہاں پر کمنٹس نہ ہوں بلکہ صرف ناول کی اقساط ہوں.
 

فاتح

لائبریرین
ارے واہ مریم افتخار، آپ نے تو امیر مینائی کی غزل کے اشعار پر اچھی کہانیاں لکھ دی ہیں۔ جاری رکھیں۔
عنوان اپنی جگہ آپ نے درست سوچا ہے، کہانی سے لگا کھاتا ہے مطابقت رکھتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ "قیمہ" اور "کباب" اپنے کلاسیکی معانی کھو چکے ہیں جو آپ کے پیش نظر ہیں، جدید مزاحیہ شاعری میں یہ اتنے استعمال ہوئے ہیں کہ کلاسیکی استعمال متروک ہی ہو گیا ہے۔ فیڈ بیک تو آپ کو مل ہی گیا ہے عنوان پر۔
نجانے کیوں امیر کا یہ مصرع "قیمہ مرے جگر کا ملا دو کباب میں" پڑھ کر میرے دماغ میں قدما میں سے شادؔ تخلص کرنے والے کسی شاعر کا یہ شعر آتا ہے:
انھیں بھی ساتھ لیتا جا، کہیں ٹکیاں بنا لینا
ارے صیاد، دو انڈے بھی رکھے ہیں نشیمن میں​
اور یہ مزاحیہ نہیں بلکہ انتہائی سنجیدہ شاعری کی مثال ہے۔ :laughing:
 

یاز

محفلین
تحریر اچھی ہے بلکہ کافی اچھی ہے۔ اشعار اس سے بھی اچھے ہیں اور میں حیران شیران ہونے ہی لگا تھا کہ آپ نے نیچے لکھ دیا کہ امیر مینائی کی غزل ہے۔
جیسا کہ وارث بھائی نے بھی اس بابت بات کی ہے،میرا بھی مشورہ یہی ہے کہ عنوان تبدیل کرنے پہ سنجیدگی سے غور کیجئے۔
 

یاز

محفلین
ارے واہ مریم افتخار، آپ نے تو امیر مینائی کی غزل کے اشعار پر اچھی کہانیاں لکھ دی ہیں۔ جاری رکھیں۔

نجانے کیوں امیر کا یہ مصرع "قیمہ مرے جگر کا ملا دو کباب میں" پڑھ کر میرے دماغ میں قدما میں سے شادؔ تخلص کرنے والے کسی شاعر کا یہ شعر آتا ہے:
انھیں بھی ساتھ لیتا جا، کہیں ٹکیاں بنا لینا
ارے صیاد، دو انڈے بھی رکھے ہیں نشیمن میں​
اور یہ مزاحیہ نہیں بلکہ انتہائی سنجیدہ شاعری کی مثال ہے۔ :laughing:
اساتیذ بعض اوقات واقعی بالکل سنجیدگی سے ایسے اشعار لکھ جاتے ہیں، جن کو ہم سے ادب ناشناس پڑھیں تو مزاح پہ محمول کریں۔ جیسے جون ایلیا کا درج ذیل شعر ہے
چاہ میں اس کی طمانچے کھائے ہیں
دیکھ لو سرخی مرے رخسار کی​
 

زیک

مسافر
تحریر اچھی ہے۔ البتہ اشعار میرے اوپر سے گزر جاتے ہیں۔ عنوان سے ایسے لگا جیسے foie gras کی بات ہو رہی ہے۔
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
اساتیذ بعض اوقات واقعی بالکل سنجیدگی سے ایسے اشعار لکھ جاتے ہیں، جن کو ہم سے ادب ناشناس پڑھیں تو مزاح پہ محمول کریں۔ جیسے جون ایلیا کا درج ذیل شعر ہے
چاہ میں اس کی طمانچے کھائے ہیں
دیکھ لو سرخی مرے رخسار کی​
لیکن یہ تو جون ایلیا کے بچپن کا شعر ہے جب ان کی عمر 8 برس تھی۔ کم از کم "شاید" کے دیباچے میں تو جون نے یہی لکھا ہے کہ اس شعر کی تخلیق کے وقت وہ آٹھ برس کے تھے۔ :)
 

یاز

محفلین
لیکن یہ تو جون ایلیا کے بچپن کا شعر ہے جب ان کی عمر 8 برس تھی۔ کم از کم "شاید" کے دیباچے میں تو جون نے یہی لکھا ہے کہ اس شعر کی تخلیق کے وقت وہ آٹھ برس کے تھے۔ :)
شاید کا دیباچہ تو میں نے پڑھا تھا، لیکن یہ والی بات بھول گئی شاید۔ تاہم زور پھر بھی اس چیز پہ ہے کہ مزاحیہ نظر آنے کے باوجود شعر سنجیدہ ہے۔
 
اشعار ڈائری کے اوراق اور حالات سے مطابقت نہیں رکھتے ۔
بہنا۔۔۔! یہ میری کم علمی ہے کہ میں اشعار کو صحیح طور نہ سمجھ پائی ہوں۔۔۔۔
یا میرے قلم کی نا پختگی ہے کہ بات صحیح طرح نہ پہنچا پائی ہوں۔۔۔
دراصل ۔۔۔۔ سچی کہانی اور ایک ہی غزل کے اشعار لینا۔۔۔۔ ان دونوں میں مطابقت اور کہانی لکھنے کے لئے مارجن کافی کم ہے۔۔۔۔۔ یا تو میں یہ کرتی کہ الگ الگ اشعار لے لیتی جو حالات کے مکمل طور پہ حساب سے ہوتے۔۔۔۔ لیکن مجھے ایسا نہیں کرنا تھا سو نہیں کیا۔۔۔۔۔۔ خیر۔۔۔۔ ان شا اللہ آہستہ آہستہ ہی قلم سیدھا ہو پائے گا۔۔۔ معذرت
 
Top