تبصرے ۔ "قیمہ مرے جگر کا ملا دو کباب میں"

واہہہہ مریم بہت خوب لکھا ہے سچ کہوں تو حقیقت اور خوب کی کشمکش میں ڈوبی ہوئی تحریر واقعی ہی لاجواب ہوتی ہے
دنیا کے عذابوں میں آگہی سب سے بڑا عذاب ہے- آگہی ایک ایسا سانپ ہے جو اپنے مالک کے گَلے میں مثلِ طوق ہے جو دوسروں کی نظر میں اسے بارعب بناتا ہے
یہ بھی حقیقت ہے وہ کیا کہتے ہیں عقل نہ ہوئے تے موجاں ہی موجاں عقل ہوئے تے سوچاں ہی سوچاں
میرے خیال میں وہ دنیا کا بہادر انسان ہے جو آگہی کے عذابوں کو برداشت کر کے جی رہا ہے
 
واہہہہ مریم بہت خوب لکھا ہے سچ کہوں تو حقیقت اور خوب کی کشمکش میں ڈوبی ہوئی تحریر واقعی ہی لاجواب ہوتی ہے

یہ بھی حقیقت ہے وہ کیا کہتے ہیں عقل نہ ہوئے تے موجاں ہی موجاں عقل ہوئے تے سوچاں ہی سوچاں
میرے خیال میں وہ دنیا کا بہادر انسان ہے جو آگہی کے عذابوں کو برداشت کر کے جی رہا ہے
بجا فرمایا بجّو!!
لیکن اس بہادر انسان کا ایک باطن بھی ہے نا۔۔۔۔!
یہاں میں وہ لکھ رہی ہوں نا۔۔۔۔!
 

صائمہ شاہ

محفلین
آپ نے کہا کہ آپ کسی نظم یا غزل سے متاثر ہو کر لکھ رہی ہیں تو آپ کے پاس بنیادی خیال اور کردار تو پہلے سے ہی موجود تھے اس کے باوجود پہلا حصہ بہت منتشر تھا ۔
دوسری قسط بہتر ہے اور مربوط بھی
اچھی کاوش ہے ۔
 

نایاب

لائبریرین
بہت گہرے مطالعے سے ابھرتا مشاہدہ
لفظوں کی بنت کہیں فسانہ لگے کہیں حقیقت
بہت مہارت سے کہانی کو ترتیب دیا ہے ۔
شاید ہی کوئی بچ پایا ہو ان کیفیات سے ۔
کیا ان کیفیات کو " سائیکی " کہا جا سکے گا ۔ ؟
ہمیشہ دو انتہاؤں پہ اور دل و دماغ کی کیفیات متضاد سمتوں میں محوِ پرواز رہیں۔ دماغ جس وقت برہنہ مناظر کی عکس بندی میں مصروف ہوتا، دِل اس وقت سجدے میں پڑا ہوتا۔ اگر کبھی دِل مچل اُٹھتا تو پلکوں کی چلمن گِر جاتی اور دِل کے رنگ میں بھنگ ڈالے دیتی
بہت سی دعاؤں بھری داد
منتظر مزید
بہت دعائیں
 
آپ نے کہا کہ آپ کسی نظم یا غزل سے متاثر ہو کر لکھ رہی ہیں تو آپ کے پاس بنیادی خیال اور کردار تو پہلے سے ہی موجود تھے اس کے باوجود پہلا حصہ بہت منتشر تھا ۔
دوسری قسط بہتر ہے اور مربوط بھی
اچھی کاوش ہے ۔
آگے بڑھنے کے لیے مجھے طرزِ تحریر پر تنقید کی ضرورت ہے۔۔۔۔
مجھے خوشی محسوس ہو گی اگر آپ صرف تبصرے کی بجائے اُن نکتوں پر بات بھی کِیا کریں ، جہاں آپکو کمی محسوس ہوئی۔
اور مُجھے کہانی پہلے سے معلوم ہے، مگر جیسے ہی لکھنے کے لئے قلم اُٹھایا۔۔۔۔ ایک غزل یونہی نظروں سے گُزری جو کم از کم میرے فہم کے مطابق کہانی سے مطابقت رکھتی تھی۔۔۔۔۔ اسلئے اچانک ہی اس طرز سے اسے لے کے چلنا شروع کِیا۔۔۔۔ درحقیقت کہانی اس غزل پہ بیس نہیں کرتی
 
آخری تدوین:
بہت گہرے مطالعے سے ابھرتا مشاہدہ
لفظوں کی بنت کہیں فسانہ لگے کہیں حقیقت
بہت مہارت سے کہانی کو ترتیب دیا ہے ۔
شاید ہی کوئی بچ پایا ہو ان کیفیات سے ۔
کیا ان کیفیات کو " سائیکی " کہا جا سکے گا ۔ ؟

بہت سی دعاؤں بھری داد
منتظر مزید
بہت دعائیں
بہت مہربانی انکل!
جی یہ سائیکی ہے
 
آگے بڑھنے کے لیے مجھے طرزِ تحریر پر تنقید کی ضرورت ہے۔۔۔۔
مجھے خوشی محسوس ہو گی اگر آپ صرف تبصرے کی بجائے اُن نکتوں پر بات بھی کِیا کریں ، جہاں آپکو کمی محسوس ہوئی۔
اور مُجھے کہانی پہلے سے معلوم ہے۔۔ مگر جیسے ہی لکھنے کے لئے قلم اُٹھایا۔۔۔۔ ایک غزل یونہی نظروں سے گُزری جو کم از کم میرے فہم کے مطابق کہانی سے مطابقت رکھتی تھی۔۔۔۔۔ اسلئے اچانک ہی اس طرز سے اسے لے کے چلنا شروع کِیا۔۔۔۔ درحقیقت کہانی اس غزل پہ بیس نہیں کرتی۔۔۔!
 

صائمہ شاہ

محفلین
پہلی قسط میں ہر کردار اپنی کہانی کہہ رہا تھا کوئی ایک تاثر قائم نہیں ہوا اور نہ ہی کسی کردار اور کہانی کا کوئی ربط بن رہا تھا دوسری قسط میں ربط نظر آیا ۔
 
کچھ مقامات پر زبان بہتر ، مزید بہتر ہو سکتی ہے ،
لیکن بہت سے مقامات سے یہ تاثر واضح ہے کہ لکھنے کی بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں،
فکری اختلاف ممکن ہے ، مگر فن کے اعتبار سے پوری ہے :) داد قبول کیجئے ۔
 

یوسف سلطان

محفلین
ميں بھى ایک بات كہنا چاہوں گا اگر غلط لگئے تو معذرت ،جيسا كےبقول آپ كے يہ سلسلہ چار اقساط پر مشتمل ھو گا تو اگر آپ ہر قسط ميں گزشتہ قسط كا ربط بھى شامل كر ديا كريں تو بہتر ھو گا۔ وه اسليے اگر كسى قارى نے پچھلى قسط نا پڑھى هو (يا كسى بات كو سمجنے كے ليئے دوباره پچھلى قسط كو ديكھنا هو) تو وه ہر قسط ميں فراهم كيےگئے ربط سے با اسانى گزشتہ قسط تک پہنچ سكئے گا ۔ باقى جيسے راقم كى مرضى۔
بہت اچھى تحریر ہے يہ بھى اور اندازِ تحرير خوب است۔ اگلى قسط كا انتظار ۔۔۔
الله كرئے زورِ قلم اور زياده۔
 

نور وجدان

لائبریرین
کوئی ان کی مدد کردے کہ موبائل کے ذریعے کیسے پرانی قسط کا ربط ڈالا جائے نئی قسط میں

پہلی قسط ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ لکھ کر انتخاب کریں ۔۔۔۔ جب پہلی قسط نیلے رنگ کا ہوجائے تو ایڈیٹر سے لنک والا بٹن پریس کرکے پچھلی تحریر کا ربط ڈال دیں
 
Top