تازہ غزل برائے اصلاح و تنقید

امان زرگر

محفلین
احباب سے مشاورت اور اساتذہ کی اصلاح کے بعد مکمل غزل پیشِ خدمت ہے۔۔۔ رہنمائی کے لئے اساتذہ اور احباب کا شکر گزار ہوں۔
عشق کو میرے عجب ندرت ملی
درد کو بھی پھول سی نزہت ملی
فرطِ الفت سے نہ مر جاؤں کہیں
میرے دل کو بس تری چاہت ملی
تیرے پہلو میں بھی بیٹھے مضطرب
طبعِ ناداں کو عجب فرقت ملی
کب بھلا تھا شوقِ رسوائی مجھے
زندگی میں عشق کی تہمت ملی
پر سکوں سو جائیں جا کر قبر میں
چل مرے دل، عشق سے فرصت ملی
کب تھا میرا شوق ایسا نا تواں
ہر قدم پر عزم کی طاقت ملی
رشک ہے جس پر مری تہذیب کو
دہر میں ایسی مجھے وحشت ملی​
 
آخری تدوین:
Top