تاریخ کی اولین توہین رسالت

فرید احمد

محفلین
تاریخ کی اولین توہین رسالت
سورہ حجر آیت : ٩٥ انا کفیناک المستہزئین الذین یجعلون مع اللہ الہ آخرا
ترجمہ : “ بال شبہ وہ لوگ جو ہنسی کرنے والے ہیں ، جو اللہ کے ستھ دوسرا معبود تجویز کرتے ہیں ، ان کی جانب سے ہم آپ کے لیے کافی ہیں ، سو عن قریب وہ جان لیں گے ۔“
یہ استہزاء کرنے والے پانچ افراد تھے ، ولید بن مغیرہ ، عاصم بن وائل ، اسود بن عبدالمطلب اسود بن عبد یغوث ، حارث بن قیس ۔ اللہ تعالی بمعرفت ان پانچوں کی عبرت ناک سزا دی ۔
ایک مرتبہ یہ پنچوں طواف کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ حضرت جبریل بھی وہاں تھے ، جب آپ کے پاس سے ولید کا گذر ہوا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے پوچھا یہ کیسا آدمی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : یہ برا آدمی ہے ، جبریل علیہ السلام نے فرمایا اس کی جانب سے میں آپ کے لیے کافی ہو گیا ، پھر حضرت جبریل نے اس کی پنڈلی کی طرف اشارہ کیا ، ولید اس وقت یمانی چادر اوڑھے تھا، اس درمیان بنی خزاعہ کے ایک آدمی کے تیروں کے پر ولید کے پاؤں میں چبھ گئے، اس نے تکبر کی وجہ سے جھک کر اس کو نکالنا پسند نہ کیا، نتیجتا زخم ہو گیا جو اتنا بڑھا کہ اس میں مر گیا ۔
پھر عاصم گذرا ، جب آپ کے پاس سے گذر ہوا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے پوچھا یہ کیسا آدمی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : یہ برا آدمی ہے ، جبریل علیہ السلام نے فرمایا اس کی جانب سے میں آپ کے لیے کافی ہو گیا ۔ حضرت جبریل نے اس کے تلووں کی اشارہ فرمایا ، چنانچہ اس کے بعد ایک مرتبہ اپنے بچوں کے ساتھ تفریح کرنے نکلا ، ایک وادی میں ایک کانٹا اس کے پاون میں چبھ گیا، پاؤں پھول کر اونٹ کی گردن کی طرح ہو گیا، اور اسی میں وہ مر گیا ، پھر یہاں سے اسود بن عبدالمطلب کا گذر ہوا، جب آپ کے پاس سے گذر ہوا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے پوچھا یہ کیسا آدمی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : یہ برا آدمی ہے ، جبریل علیہ السلام نے فرمایا اس کی جانب سے میں آپ کے لیے کافی ہو گیا ۔ حضرت جبریل نے اس کی آنکھوں کی طرف اشارہ کیا ، چنانچہ پھر کبھی وہ اندھا ہو گیا اور دیوار میں سر مارتا ہوا یہ کہتا ہوا مر گیا کہ مجھے محمد کے خدانے قتل کر دیا ، پھر اسود بن عبد یغوث کا گذر ہوا ، جب آپ کے پاس سے اس کا گذر ہوا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے پوچھا یہ کیسا آدمی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : یہ برا آدمی ہے ،حالاں کہ میرے ماموں کا لڑکا ہے ، جبریل علیہ السلام نے فرمایا اس کی جانب سے میں آپ کے لیے کافی ہو گیا ۔ چنانچہ اس کے پیٹ کی طرف اشارہ کیا ، اور وہ استسقاء کے مرض میں مر گیا ۔ اس کے بعد حارث بن قیس کا گذر ہوا، جب آپ کے پاس سے اس کا گذر ہوا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے پوچھا یہ کیسا آدمی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : یہ برا آدمی ہے ، جبریل علیہ السلام نے فرمایا اس کی جانب سے میں آپ کے لیے کافی ہو گیا ۔ حضرت جبریل نے اس کے سر کی طرف اشارہ کیا ، اس کے بعد اس کی ناک سے مسلسل پیپ نکلنے لگی، اور اسی میں مر گیا ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
تاریخ کی اولین توہین رسالت
سورہ حجر آیت : ٩٥ انا کفیناک المستہزئین الذین یجعلون مع اللہ الہ آخرا
ترجمہ : “ بال شبہ وہ لوگ جو ہنسی کرنے والے ہیں ، جو اللہ کے ستھ دوسرا معبود تجویز کرتے ہیں ، ان کی جانب سے ہم آپ کے لیے کافی ہیں ، سو عن قریب وہ جان لیں گے ۔“
یہ استہزاء کرنے والے پانچ افراد تھے ، ولید بن مغیرہ ، عاصم بن وائل ، اسود بن عبدالمطلب اسود بن عبد یغوث ، حارث بن قیس ۔ اللہ تعالی بمعرفت ان پانچوں کی عبرت ناک سزا دی ۔
ایک مرتبہ یہ پنچوں طواف کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ حضرت جبریل بھی وہاں تھے ، جب آپ کے پاس سے ولید کا گذر ہوا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے پوچھا یہ کیسا آدمی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : یہ برا آدمی ہے ، جبریل علیہ السلام نے فرمایا اس کی جانب سے میں آپ کے لیے کافی ہو گیا ، پھر حضرت جبریل نے اس کی پنڈلی کی طرف اشارہ کیا ، ولید اس وقت یمانی چادر اوڑھے تھا، اس درمیان بنی خزاعہ کے ایک آدمی کے تیروں کے پر ولید کے پاؤں میں چبھ گئے، اس نے تکبر کی وجہ سے جھک کر اس کو نکالنا پسند نہ کیا، نتیجتا زخم ہو گیا جو اتنا بڑھا کہ اس میں مر گیا ۔
پھر عاصم گذرا ، جب آپ کے پاس سے گذر ہوا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے پوچھا یہ کیسا آدمی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : یہ برا آدمی ہے ، جبریل علیہ السلام نے فرمایا اس کی جانب سے میں آپ کے لیے کافی ہو گیا ۔ حضرت جبریل نے اس کے تلووں کی اشارہ فرمایا ، چنانچہ اس کے بعد ایک مرتبہ اپنے بچوں کے ساتھ تفریح کرنے نکلا ، ایک وادی میں ایک کانٹا اس کے پاون میں چبھ گیا، پاؤں پھول کر اونٹ کی گردن کی طرح ہو گیا، اور اسی میں وہ مر گیا ، پھر یہاں سے اسود بن عبدالمطلب کا گذر ہوا، جب آپ کے پاس سے گذر ہوا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے پوچھا یہ کیسا آدمی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : یہ برا آدمی ہے ، جبریل علیہ السلام نے فرمایا اس کی جانب سے میں آپ کے لیے کافی ہو گیا ۔ حضرت جبریل نے اس کی آنکھوں کی طرف اشارہ کیا ، چنانچہ پھر کبھی وہ اندھا ہو گیا اور دیوار میں سر مارتا ہوا یہ کہتا ہوا مر گیا کہ مجھے محمد کے خدانے قتل کر دیا ، پھر اسود بن عبد یغوث کا گذر ہوا ، جب آپ کے پاس سے اس کا گذر ہوا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے پوچھا یہ کیسا آدمی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : یہ برا آدمی ہے ،حالاں کہ میرے ماموں کا لڑکا ہے ، جبریل علیہ السلام نے فرمایا اس کی جانب سے میں آپ کے لیے کافی ہو گیا ۔ چنانچہ اس کے پیٹ کی طرف اشارہ کیا ، اور وہ استسقاء کے مرض میں مر گیا ۔ اس کے بعد حارث بن قیس کا گذر ہوا، جب آپ کے پاس سے اس کا گذر ہوا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے پوچھا یہ کیسا آدمی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : یہ برا آدمی ہے ، جبریل علیہ السلام نے فرمایا اس کی جانب سے میں آپ کے لیے کافی ہو گیا ۔ حضرت جبریل نے اس کے سر کی طرف اشارہ کیا ، اس کے بعد اس کی ناک سے مسلسل پیپ نکلنے لگی، اور اسی میں مر گیا ۔

السلام علیکم

فرید صاحب، اگر یہ بتا سکیں کہ یہ روایت کس کتاب سے آپ نے نقل کی ہے (اور کیا اسکے اسناد موجود ہیں) تو یہ اور اچھا ہو سکے گا۔

شکریہ و والسلام۔
 

مہوش علی

لائبریرین
قمر برادر،

مجھے علم ہے کہ کبھی انسان جذبات میں بہہ جاتا ہے۔

ہماری کوشش یہی ہوتی ہے کہ جذبات کو قابو میں رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرتے ہوئے ایک دوسرے سے محبت و پیار سے پیش آئیں۔ اگرچہ کہ یہ مشکل کام ہے اور میرا اپنا تجربہ یہ ہے کہ جواب در جواب کے چکر میں میں بھی کبھی پٹری سے پھسل گئی۔۔۔۔ بہرحال اللہ ہماری نیک نیتوں کو قبول فرمائے۔ امین۔

والسلام۔
 

شمشاد

لائبریرین
مہوش بہن آپ کے مندرجہ بالا پیغام کی سمجھ نہیں آئی جو آپ نے محترم قمر کو مخاطب کر کے لکھا ہے، آپ انہیں کس بات پر ایسا کہہ رہی ہیں؟

میرا خیال ہے کہ آپ کہیں اور پوسٹ کرنا چاہ رہی تھیں۔
 

سارا

محفلین
شمشاد بھائی کل تک ان کی یہاں ایک پوسٹ موجود تھی۔۔اس پر مہوش نے انہیں جواب دیا تھا لیکن اب وہ پوسٹ انہوں نے خود یا کسی اور نے ڈیلیٹ کر دی ہے۔۔۔۔۔
 

فرید احمد

محفلین
دکتور وہبہ زہیلی کی " تفسیر منیر " میں اس قصی ک نیچے تفسیر قرطبی ، ابن کثیر اور تفسیر رازی کے حوالے درج ہیں ۔ ویسے سنیوں کی کتب سیرت میں یہ قصہ اکثر موجود ہے ۔
 
Top