تاریخ میں آج کا دن۔۔۔۔11-9

سیما علی

لائبریرین
تاریخ میں آج کا دن۔۔۔۔11-9
آج نو نومبرکو شاعر مشرق علامہ اقبال کا یوم ولادت عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔علامہ اقبال نے جس دور میں آنکھ کھولی وہ فکر اور فلسفے کے عروج کا دور تھا ۔ علامہ اقبالؒ کے قلب و ذہن اسلام کے نور حقانیت سے منور تھے انہوں نے اسی روشنی میں علمی، تہذیبی اور فلسفیانہ تحریکوں اور سیاسی رجحانات کا عمیق نظری سے مطالعہ اور تجزیہ کیا۔ مسلمانوں کے ادبار کے اسباب معلوم کئے اور انہیں عصری حقیقتوں سے روشناس کرانے، انہیں مایوسی اور نا اُمیدی کے احسا س گر انبار سے نجات دلانے انہیں سنبھالنے، اپنے آپ کو پہچاننے، وقت کا ساتھ دینے اور درپیش چیلنجوں کا سامنا کرنے کے قابل بنانے کی ذمہ داری سنبھال لی۔علامہ اقبال عمل و کردار، جہد و سعی، تعمیر و تخلیق کے نقیب تھے وہ جمود تعطل اور ہزیمت و پسپائی کو موت کے مترادف سمجھتے تھے ان کا مخاطب یوں تو پورا عالم انسانی تھا، تا ہم وہ نو جوانوں کو زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہوا دیکھنا چاہتے تھے اور ان کو مستقبل کا امین اور معمار سمجھتے تھے اس لئے زیادہ تر انہی کو دعوت فکر و عمل دیتے تھے انہیں ستاروں پر کمند ڈالنے کی تحریک کرتے اور ستاروں سے آگے کے جہانوں کی نوید دیتے تھے اور ان تک رسائی حاصل کرنے پر آمادہ کرتے انکے دلوں کو سوز عشق و یقین سے گرماتے اور ان کو مہم جوئی کا اور مشکل سے مشکل مرحلوں کو سر کرنے کا درس دیتے۔۔۔۔۔۔
علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے عظیم شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم شخصیات میں سے ایک تھے۔ ان کی شاعری آج بھی لہو گرما دیتی ہے۔۔۔۔۔
سیاستدان کی حثیت سے ان کا سب سے بڑا کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے، یہی نظریہ بعد میں پاکستان کی قیام کی بنیاد بنا۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب 1900ء سے 1905ء تک بھاٹی دروازے کے اندر، 1908ء سے 1922ء تک انار کلی، 1922ء سے 1930ء تک میکلو روڈ، اور 1930ء سے 1938ء تک میو روڈ ( موجودہ اقبال روڈ) والے مکان میں مقیم رہے، صرف یہ آخری مکان جاوید منزل انکی ذاتی ملکیت تھی، باقی سب کرائے کے تھے۔ ان تمام اقامت گاہوں میں ان سے ملنے جلنے والوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ دنیا کا سب سے بڑا شاعرنہ تو قیمتی صوفوں پر بیٹھتا تھا نہ اس کا مکان دیدہ زیب فرنیچر سے آراستہ تھا، نہ انکے یہاں قالین تھے بالکل عام اور سادہ، رہائش ہر قسم کے تکلف اور امیر انہ ٹھاٹ باٹ سے یکسر پاک، نہ تو کمروں اور دربانوں کی فوج، نہ ملاقات کیلئے رسمی پابندیاں ۔ ملاقاتیوں کے بارے میں ڈاکٹر صاحب غریب و امیر اور جاہل و تعلیم یافتہ کا کوئی امتیاز بھی روا ،نہ رکھتے تھے۔۔۔۔
دیانت و امانت اور قناعت و استغناء یہی وہ جوہر ہیں جو ایک دنیا دار انسان کو حق تعالٰی کے قریب لے جاتے ہیں۔ علامہ اقبال کی تاریخ ولادت 9 نومبر 1877ء ہے،جبکہ آپ 21 اپریل 1938ء کو جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔ ۔۔۔۔۔۔
اگر چہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حُکمِ اذاں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
 
Top