بہزاد لکھنوی بے پردہ جو وہ روئے پُرنور نظر آیا - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
بے پردہ جو وہ روئے پُرنور نظر آیا
اللہ رے عکسِ رخِ دل، طور نظر آیا

جب بھی مرے ساقی نے لبریز کیا ساغر
میخانہ کا ہر ذرّہ مخمور نظر آیا

ہرگام پہ سجدہ کرتا نہ تو کیا کرتا
دل عشق کے ہاتھوں مجبور نظر آیا

ساقی کی نگاہوں میں مستی تھی قیامت کی
جو پی نہ سکا وہ بھی مخمور نظر آیا

کچھ دن ہی گذرنے پر اس حادثہء غم کے
ہر زخم مرے دل کا ناسور نظر آیا

میں نے بھی گریباں کو رہنے نہ دیا سالم
جب یہ بھی زمانہ کا دستور نظر آیا

بیہوش نہ کیوں ہوتا ہرگام پہ میں چل کر
مجھ کو تو ہر اک ذرّہ اک طور نظر آیا

اللہ ری رنگینی اس جلوہء کامل کی
ہر شے میں وہی جلوہ مستور نظر آیا

اس نے جو نقابِ رُخ الٹی سرِ بزم آکر
بہزاد فضاؤں میں اک نور نظر آیا
 
Top