بے سود سفر

سات سمندر پار مقدّر
ایسے شہر میں لے آیا ہے
رنگ جہاں پر خوشبو ہیں
اور خاک جہاں پر سونے کی
اِن آنکھوں میں لیکن ہر پل
رہتی ہےاک رُت رونے کی
اِس شہر میں کیونکہ جانِ جاں!
ناں تیرے گھر کے رستے ہیں
ناں خوشبو تیرے ہونے کی

 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اچھی نظم ہے۔ لیکن یہ کہہ دوں کہ ’ناں‘ کوئی لفظ نہیں ہوتا۔ محض ’نہ‘ ہوتا ہے۔ ’نا‘ کے معنی دوسرے ہوتے ہیں۔ سمجھ گئیں نا!!!
 

آوازِ دوست

محفلین
ارے واہ! بہت خوب ہم تو ورنہ "سات سمندر پار میں تیرے پیچھے پیچھے آگئی" کی تال پر ہی سر دُھنتے رہے ہیں :)
 
اچھی نظم ہے۔ لیکن یہ کہہ دوں کہ ’ناں‘ کوئی لفظ نہیں ہوتا۔ محض ’نہ‘ ہوتا ہے۔ ’نا‘ کے معنی دوسرے ہوتے ہیں۔ سمجھ گئیں نا!!!
استادِ محترم میں سراپا سپاس گزار ہوں۔ آپ کا اس معمولی سی نظم کو اچھا کہہ دینا میرے لئے بہت حوصلہ افزا ہے ۔ اللہ آپ کا سایہ سلامت رکھے ۔
آپ درست کہتے ہیں کہ ’ناں‘ لغت میں موجود کوئی لفظ نہیں ۔لیکن یہ لفظ سندھ کے اردو دان طبقے میں عام بولا جاتا ہے ۔ ۔مثلًا کہا جاتا ہے ’’ ہاں یا ناں میں جواب دو‘‘۔ شاید یہ ارود پر سندھی کا علاقائی اثر ہے ۔ اب تو یہ لفظ تحریروں میں بھی در آیا ہے۔ اسی طرح کا ایک اور لفظ ’’ نئیں ‘‘ بھی عام بولا جاتا ہے ۔ نئیں کا لفظ نہیں کی بگڑی ہوئی شکل ہے ۔ یہ مشتاق احمد یوسفی صاحب کے ہاں کئی جگہوں پر ملتا ہے ۔ انکل افتخار عارف کی ایک غزل کی ردیف ’’ نئیں ‘‘ ہے ۔ پیروں تلے زمین نئیں ، سر پہ آسمان نئیں ۔ چونکہ وزن کا تقاضا دو حرفی رکن تھا اس لئے میں نے نہ کے بجائے ناں استعمال کیا ۔ ویسے اس نظم کی زبان میں نے عام بول چال سے قریب رکھنے کی کوشش کی ہے ۔ اسی لئے جہاں کے بجائے ’’ جہاں پر‘‘ لکھا ہے ۔ محترم بابا ، اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کے علاقائی الفاظ جو اب تک کسی لغت کا حصہ نہیں بنے ہیں کیا ان کو سنجیدہ ادب میں استعمال کیا جاسکتا ہے؟ اگر آپ کا جواب ناں میں ہے تو پھر میں آخری دو مصرعے دوبارہ بُننے کی کوشش کرتی ہوں ۔ :smile-big:
الف عین
 
بہت اچھی نظم۔
مختصر، جذبات سے بھری، سیدھی اور عام فہم زبان میں۔
۔۔۔۔
اس مصرع میں کوئی لفظ چھُوٹ گیا ہے شاید !

بہت نوازش ! نظم کو توجہ سے دیکھنے کا بہت شکریہ ۔ مذکورہ مصرع دوبارہ دیکھا تو احساس ہو گیا کہ ایک لفظ اس میں لکھنے سے رہ گیا ۔ اصل مصرع یوں ہے ۔

رنگ جہاں پر خوشبو ہیں سب
رنگ ۔ جہا پر ۔ خش بو ۔ ہیں سب
فعلُ ۔ فعولن ۔ فعلن ۔ فعلن

جناب پرویز شوکت صاحب اس سہوِ کتابت پر توجہ دلانے کے لئے ممنون ہوں ۔ انتظامیہ سےمصرع درست کرنے کی درخواست ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
بولنے والے ناں اور لکھا جانے والا ’نہ‘ تلفظ میں سوائے نون غنے کے کوئی فرق نہیں۔ بہت سے لوگ بشمول محمد وارث ’کہ‘ اور ’نہ‘ کو بطور دو حرفی جائز سمجھتے ہیں۔ اس لے انہیں ‘نہ‘ ہی لکھا جائے۔
’سب‘ کی ضرورت نہیں ہے،
رنگ جہاں پر خوشبو ہیں اور خاک جہاں پر سونے کی
ملا کر پڑھا جائے تو وزن درست ہو جاتا ہے
 
Top