بے خوف کر دیا ہے خوفِ خدا نے مجھ کو------برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
--------------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
--------
بے خوف کر دیا ہے خوفِ خدا نے مجھ کو
دنیا بھلا کے رکھ دی رب کی رضا نے مجھ کو
---------------
چاہت سے سب کو ملنا یہ ہے نبی کی سنّت
رستہ دکھا دیا ہے ان کی ادا نے مجھ کو
----------------
قدموں کو ان کے چھو کر سیکھا ہے عشق میں نے
اپنا سمجھ لیا ہے اہلِ وفا نے مجھ کو
-----------
دنیا ہے چار دن کی کرنا نہ مان اس پر
------یا
دنیا نہیں کسی کی کرنا نہ مان اس پر
اک روز یہ بتایا تھا اک گدا نے مجھ کو
---------
سارے جہاں سے بڑھ کر کرتا ہوں پیار تجھ سے
اپنا بنا لیا ہے تیری وفا نے مجھ کو
------------
دنیا میں بچ کے چلنا میرے کہاں تھا بس میں
خود ہی بچا لیا ہے میرے خدا نے مجھ کو
------------
جنّت کی ہے تمنّا دوزخ کا خوف دل میں
اچھا بنا دیا ہے خوفِ سزا نے مجھ کو
------------
نظریں جھکا کے چلا ارشد کی ہے یہ عادت
انداز یہ سکھایا میری حیا نے مجھ کو
---------------
 

الف عین

لائبریرین
بے خوف کر دیا ہے خوفِ خدا نے مجھ کو
دنیا بھلا کے رکھ دی رب کی رضا نے مجھ کو
--------------- ذرا ایک بار پھر غور کریں مجھے تو مفہوم بے حد گنجلک لگ رہا ہے

چاہت سے سب کو ملنا یہ ہے نبی کی سنّت
رستہ دکھا دیا ہے ان کی ادا نے مجھ کو
---------------- چاہت سے ملنا؟ یہ کیا محاورہ ہے؟

قدموں کو ان کے چھو کر سیکھا ہے عشق میں نے
اپنا سمجھ لیا ہے اہلِ وفا نے مجھ کو
----------- کن / کس کے قدموں کو؟ واضح نہیں

دنیا ہے چار دن کی کرنا نہ مان اس پر
------یا
دنیا نہیں کسی کی کرنا نہ مان اس پر
اک روز یہ بتایا تھا اک گدا نے مجھ کو
--------- بتایا اور تھا ٹوٹے ہوئے الفاظ ہیں دو ٹکڑوں میں!

سارے جہاں سے بڑھ کر کرتا ہوں پیار تجھ سے
اپنا بنا لیا ہے تیری وفا نے مجھ کو
------------ ٹھیک

دنیا میں بچ کے چلنا میرے کہاں تھا بس میں
خود ہی بچا لیا ہے میرے خدا نے مجھ کو
------------ 'بس میں کہاں تھا میرے' بہتر ہے روانی میں
خود ہی؟ مجھے بے معنی لگ رہا ہے یہاں ۔ اس ٹکڑے کو بدل دیں

جنّت کی ہے تمنّا دوزخ کا خوف دل میں
اچھا بنا دیا ہے خوفِ سزا نے مجھ کو
------------ خوف دونوں مصرعوں میں بھی ہے، اور پہلے میں 'ہے' کی کمی بھی ہے۔ پہلے مصرع میں' دوزخ کا ڈر ہے' کر دیں

نظریں جھکا کے چلا ارشد کی ہے یہ عادت
انداز یہ سکھایا میری حیا نے مجھ کو
-------------- پہلا مصرع بحر سے خارج ہے، یا 'چلا' ٹائپو ہے، چلنا ہو تو وزن درست ہوتا ہے۔
شتر گربہ اس طرح ہے کہ پہلے مصرع میں تھرڈ پرسن کی بات ہے، پھر دوسرے مصرعے میں واحد متکلم، میں، کی!
ارشد، ہے میری عادت
کر دو تو درست ہو جائے گا
 
الف عین
--------
(اصلاح کے بعد دوبارا )
------------
کتنا گرا دیا تھا حرص و ہوا نے مجھ کو
پھر سے اٹھا دیا ہے خوفِ خدا نے مجھ کو
-------------
سب لوگ بے خبر تھے کردار کیا ہے میرا
رسوا کیا جہاں میں میری خطا نے مجھ کو
-------------
سب سے خوشی سے ملنا یہ ہے نبی کی سنّت
رستہ دکھا دیا ہے ان کی ادا نے مجھ کو
---------
شیطان مجھ پہ ہاوی ہوتا ہی جا رہا تھا
لیکن بچا لیا ہے میرے خدا نے مجھ کو
-------------
مجھ کو ادب سکھایا نیکوں کی محفلوں نے
-----یا
مجھ میں ادب یہ آیا نیکوں کی محفلوں سے
اپنا بنا لیا ہے اہلِ وفا نے مجھ کو
----------
دنیا نہیں کسی کی کرنا نہ مان اس پر
یہ راز تھا بتایا اک دن گدا نے مجھ کو
------------
جنّت کی ہے تمنّا دوزخ کا ڈر ہے دل میں
اچھا بنا دیا ہے دل کی صدا نے مجھ کو
------------
نظریں جھکا کے چلنا ارشد ہے میری عادت
انداز یہ سکھایا میری حیا نے مجھ کو
 
مکرمی ارشد بھائی، آداب.

کچھ تجاویز پیش خدمت ہیں، مناسب لگیں تو غور کیجئے گا.

کتنا گرا دیا تھا حرص و ہوا نے مجھ کو
پھر سے اٹھا دیا ہے خوفِ خدا نے مجھ کو
دوسرے مصرعے کو یوں کیا جاسکتا ہے
لیکن اٹھا دیا پھر....

سب لوگ بے خبر تھے کردار کیا ہے میرا
رسوا کیا جہاں میں میری خطا نے مجھ کو
سب لوگ بے خبر تھے، خاموش تھا میں جب تک
رسوا کیا جہاں میں، میری نوا نے مجھ کو

شیطان مجھ پہ ہاوی ہوتا ہی جا رہا تھا
لیکن بچا لیا ہے میرے خدا نے مجھ کو
یہ شعر نکال دیں، قافیے کی غیر ضروری تکرار ہو رہی ہے.

مجھ کو ادب سکھایا نیکوں کی محفلوں نے
-----یا
مجھ میں ادب یہ آیا نیکوں کی محفلوں سے
اپنا بنا لیا ہے اہلِ وفا نے مجھ کو
سیکھی ہے یہ تواضع، محفل میں اولیاء کی
رب سے ملا دیا ہے، اہلِ ہدیٰ نے مجھ کو

دعاگو،

راحل.
 
احسن بھائی بہت بہت شکریہ ،واقعی بہت اچھی تجاویز ہیں ،اگر ابھی تبدیلیاں کیں تو استادِ محترم پسند نہیں کریں گے ،وہ ایک نظر دیکھ لیں لیں تو انشاءاللہ ضرور ان کو شامل کر لوں گا
،ایک بار پھر شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
بھائی ارشد آپ خود غور کریں کہ راحل نے کیا تبدیلی کی ہے اور اس سے کچھ بہتری آئی ہے یا نہیں، جیسے مطلع آپ کا بھی درست تو ہو گیا تھا لیکن راحل کا ٹکڑا روانی اور مفہوم میں بہتر ہے۔ اس پر بھی ذرا غور کریں کہ ایسی بہتری آپ کو کیوں نہیں سوجھتی؟
باقی دو اشعار کے راحل نے مفہوم بھی بدل دئے ہیں ورنہ آپ کے اصل شعروں میں مفہوم درست نہیں نکلتا تھا۔ اہل وفا سے آپ وفا ہی تو سیکھتے، نیکیاں تو نہیں! اسی طرح 'کردار کیا ہے میرا' بھی نا قابل تفہیم ٹکڑا ہے۔ اور دوسرا مصرع بھی بے معنی تھا
باقی اشعار ٹھیک ہو گئے ہیں
 
Top