بیوی کو کس طرح خوش رکھا جائے

اہلیہ کو خوش رکھنا گو کہ ہے تو بہت مشکل کام مگر اس مشکل کو آسان کرنے کے لیے سیانوں کی جانب سے 10 رہنما طریقے بتائے گئے ہیں جن پر عمل کرکے ایک خوشگوار ازدواجی زندگی بسر کی جاسکتی ہے۔

1 : ان 10 آسان طریقوں میں سے سب سے پہلا یہ ہے کہ اہلیہ کا موڈ خوشگوار رکھنے کے لیے مہینے میں کم از کم ایک مرتبہ کسی بھی قسم کا تحفہ ضرور دیا جائے ۔
یہ تحفہ آپ کے لیے پوری مہینے امن و سلامتی کا ضامن ثابت ہوگا ۔:D

2 : دوسرے نمبر پر آتا ہے بیوی کی باتوں کو اہمیت دینا، آپ کی اہلیہ جب بھی آپ سے کوئی بات کریں تو اپنی تمام تر توجہ ان کی جانب مرکوز رکھیں اور ان کی بات کو غور سے سنیں تاکہ ان کی بات کو ٹھیک سے سمجھا جا سکے۔
تابعداری اور جی حضوری کا یہ رہنما اصول ہے۔:LOL:

3 : اس کے بعد باری آتی ہے اہلیہ کی آپ سے اور گھر سے متعلق خدمات کو سرہانے کی، مطلب یہ کہ اپنی اہلیہ کی دن بھر کی مصروفیات سے متعلق کام پر حوصلہ افزائی کی جائے اور ان کی جانب سے پیش کی گئی خدمات کو اچھے لفظوں میں سراہایا جائے۔
مطلب جھاڑو ،برتن دھونا ،کپڑے دھونا اور دیگر کام آپ ہی کے ذمے ہیں مگر ان کاموں کو کروانے پر اہلیہ کی ہمیشہ تعریف کریں۔:p

4 : چوتھا آزمودہ طریقہ ہے کہ اپنی اہلیہ کو اس بات کا بار بار احساس دلایا جائے کہ ان کی اہمیت آپ کی زندکی میں بہت زیادہ معنی رکھتی ہےاور آپ دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہو چکے ہیں۔
باحالت مجبوری جان بچانے کے لیے آپ جھوٹ بول سکتے ہیں۔;)

5 : پانچواں طریقہ گو کہ تھوڑا سا مشکل ہے مگر یہ بہت ضروری بھی ہے ، طریقہ یہ ہے کہ اپنی اہلیہ کو وقت نکال کر تھوڑی دیر کے لیے کہیں گھمانے ضرور لے کر جائیں۔ اس سے آپ کو ان کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع بھی میسر آئے گا اور ذہنی طور پر وہ تر و تازہ بھی محسوس کریں گی۔
اس ہی بہانے آپ کو دنیا کی رنگینوں کو حسرت بھری نظروں سے دیکھنے کا موقع ملے گا مگر خبردار یہ کام اہلیہ کی عقابی نظر سے بچ بچا کر کریں باصورت دیگر حالات کے آپ خود ذمے دار ہوں گے۔:glasses-nerdy:

6 : اس کے بعد باری آتی ہے تجدید عہد وفا کی۔ اس چھٹے طریقے کے مطابق آپ دن میں کم از کم ایک بار اہلیہ سے اپنی محبت کا اظہار لفظوں میں ضرور کریں، کیونکہ پیار بھرے لفظوں کی زندگی میں بہت اہمیت ہوتی ہے۔
آپ اپنے آفس سے بار بار فون کرکے یہ یقین دہانی کرواتے رہیں کہ آپ آفس میں ہی موجود ہیں نہ کہ کسی پر فضاء تفریح مقام پر ۔:onthephone:

7 : ساتویں طریقے کے مطابق مہینے میں ایک دن اپنی اہلیہ کو آرام کے لیے ایک مکمل دن دیں اور اس دن آپ گھر اور بچوں کی ذمے داری خود سنبھالیں ۔ اس سے آپ کو بہت کچھ ایسے مسئلوں کا بھی پتہ لگے گا جو آپ کی اہلیہ کو عموما گھرداری میں پیش آتے ہوں گے۔
اہلیہ کو احترام کے ساتھ شاپنگ بھی کروایں ۔:party:

8 : بیوی کی خوشی آپ کے گھر کے ساتھ ساتھ اپنے والدین اوربہن بھائیوں سے بھی منسلک ہوتی ہے لہذا آٹھویں طریقے پر عمل کرتے ہوئے آپ اہلیہ کو مہینے میں ایک مرتبہ میکے ضرور بھیجا کریں۔
اور اگر میکے والے پورے مہینے آپ کے گھر رہائش پذیر رہیں تو زیادہ بہتر ہے ۔:battingeyelashes:

9 : نویں طریقے کے مطابق ان عادات سے اجتناب کریں جو آپ کی اہلیہ کو ناپسند ہیں کیونکہ اپنی بری عادتو ں پر ڈٹے رہنا اور اہلیہ کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے زندگی گزارنا بالکل ایسا ہے جیسے ایک رویہ سڑک پر آمنے سامنے گاڑیوں کا آجانا۔
کیوں کے خودکشی حرام ہے لہذا جی حضوری کو ترجی دیں ۔:dancing:

10 : دسویں طریقے کے مطابق ہمیشہ بیوی سے آرام سے بات کریں اور ان کی غلطیوں پر ڈانٹنے کے بجائے پیار سے سمجھائیں کیونکہ سخت لہجہ اور بلند آواز کا استعمال سب کر سکتے ہیں مگر اصل کمال کی بات ہے کہ مدبرانہ انداز اپنا کر درستگی کی جائے۔
آواز ہمیشہ نیچی رکھیں اور میسنوں جیسی صورت بنا کر آداب سے بات کریں ،:cool2: ورنہ آپ کو کچھ دن آئی سی یو میں بھی رہنا پڑ جائے گا ۔:sick4:
 

م حمزہ

محفلین
عدنان بھائی کہاں سے چن چن کر لاتے ہیں آپ یہ گوہرِ نایاب؟
یا کہیں یہ سب آپ کے اپنے دماغ کی۔۔۔۔ تو نہیں؟
 
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب طریقے اپنانے سے بیوی آپ سے خوش ہو جائے گی، تو آپ سے بڑا خوش/ غلط فہم کوئی نہیں۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ طریقے نہ اپنائیں۔
کوشش جاری رکھیں، مصروف رہیں گے۔
 

عرفان سعید

محفلین
ان طریقوں پر عمل کر کے جو نتائج حاصل ہوئے، وہ درج ذیل ہیں۔
ان 10 آسان طریقوں میں سے سب سے پہلا یہ ہے کہ اہلیہ کا موڈ خوشگوار رکھنے کے لیے مہینے میں کم از کم ایک مرتبہ کسی بھی قسم کا تحفہ ضرور دیا جائے ۔
تمہاری غربت کب ختم ہو گی؟ کبھی ایک سے زیادہ تحفہ نہ دینا۔
2 : دوسرے نمبر پر آتا ہے بیوی کی باتوں کو اہمیت دینا، آپ کی اہلیہ جب بھی آپ سے کوئی بات کریں تو اپنی تمام تر توجہ ان کی جانب مرکوز رکھیں اور ان کی بات کو غور سے سنیں تاکہ ان کی بات کو ٹھیک سے سمجھا جا سکے۔
دیدے پھاڑ کر بھی دیکھ رہے ہو اور کان کھول کر بھی سن رہے ہو، سوال یہی ہوتا ہے، "میں نے کیا کہا ہے؟ کچھ سمجھ آ رہی ہے؟"
اس کے بعد باری آتی ہے اہلیہ کی آپ سے اور گھر سے متعلق خدمات کو سرہانے کی، مطلب یہ کہ اپنی اہلیہ کی دن بھر کی مصروفیات سے متعلق کام پر حوصلہ افزائی کی جائے اور ان کی جانب سے پیش کی گئی خدمات کو اچھے لفظوں میں سراہایا جائے۔
ابھی کوئی کام رہ گیا ہو گا، اس لیے اتنے میٹھے بن رہے ہو۔
چوتھا آزمودہ طریقہ ہے کہ اپنی اہلیہ کو اس بات کا بار بار احساس دلایا جائے کہ ان کی اہمیت آپ کی زندکی میں بہت زیادہ معنی رکھتی ہےاور آپ دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہو چکے ہیں۔
اس عمر میں تمہیں اب کون منہ لگائے گا؟
پانچواں طریقہ گو کہ تھوڑا سا مشکل ہے مگر یہ بہت ضروری بھی ہے ، طریقہ یہ ہے کہ اپنی اہلیہ کو وقت نکال کر تھوڑی دیر کے لیے کہیں گھمانے ضرور لے کر جائیں۔ اس سے آپ کو ان کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع بھی میسر آئے گا اور ذہنی طور پر وہ تر و تازہ بھی محسوس کریں گی۔
خود گھر میں بیٹھنے کا دل نہیں کرتا، بہانہ میرا بنا لو۔
اس کے بعد باری آتی ہے تجدید عہد وفا کی۔ اس چھٹے طریقے کے مطابق آپ دن میں کم از کم ایک بار اہلیہ سے اپنی محبت کا اظہار لفظوں میں ضرور کریں، کیونکہ پیار بھرے لفظوں کی زندگی میں بہت اہمیت ہوتی ہے۔
دماغ تو ٹھیک ہے، بازار سے سودے لانے کو نوکر رکھے ہیں؟
ساتویں طریقے کے مطابق مہینے میں ایک دن اپنی اہلیہ کو آرام کے لیے ایک مکمل دن دیں اور اس دن آپ گھر اور بچوں کی ذمے داری خود سنبھالیں ۔ اس سے آپ کو بہت کچھ ایسے مسئلوں کا بھی پتہ لگے گا جو آپ کی اہلیہ کو عموما گھرداری میں پیش آتے ہوں گے۔
دو دن کے آرام کے بعد بھی، کیا ہو گیا اگر چند منٹوں کو لیٹ گئی؟
بیوی کی خوشی آپ کے گھر کے ساتھ ساتھ اپنے والدین اوربہن بھائیوں سے بھی منسلک ہوتی ہے لہذا آٹھویں طریقے پر عمل کرتے ہوئے آپ اہلیہ کو مہینے میں ایک مرتبہ میکے ضرور بھیجا کریں۔
ہائے! تم نے تو مجھے میرے خون سے کاٹ دیا۔
نویں طریقے کے مطابق ان عادات سے اجتناب کریں جو آپ کی اہلیہ کو ناپسند ہیں کیونکہ اپنی بری عادتو ں پر ڈٹے رہنا اور اہلیہ کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے زندگی گزارنا بالکل ایسا ہے جیسے ایک رویہ سڑک پر آمنے سامنے گاڑیوں کا آجانا۔
سب عادتیں چھوڑ کر بھی، ہر وہ کام کرنا جو مجھے برا لگے۔ یہ سب جان بوجھ کر کرتے ہو۔
دسویں طریقے کے مطابق ہمیشہ بیوی سے آرام سے بات کریں اور ان کی غلطیوں پر ڈانٹنے کے بجائے پیار سے سمجھائیں کیونکہ سخت لہجہ اور بلند آواز کا استعمال سب کر سکتے ہیں مگر اصل کمال کی بات ہے کہ مدبرانہ انداز اپنا کر درستگی کی جائے۔
کوئی نقصان ہوا ہے جو تمہاری آواز نہیں نکل رہی۔
 
سرگوشیوں سے قطع نظر، ان تمام نکات پر کسی نہ کسی حد تک عمل کرنا چاہئے۔ ان سے یقینا گھر کے ماحول پر اچھا اثر پڑتا ہے۔
 
ان طریقوں پر عمل کر کے جو نتائج حاصل ہوئے، وہ درج ذیل ہیں۔

تمہاری غربت کب ختم ہو گی؟ کبھی ایک سے زیادہ تحفہ نہ دینا۔

دیدے پھاڑ کر بھی دیکھ رہے ہو اور کان کھول کر بھی سن رہے ہو، سوال یہی ہوتا ہے، "میں نے کیا کہا ہے؟ کچھ سمجھ آ رہی ہے؟"

ابھی کوئی کام رہ گیا ہو گا، اس لیے اتنے میٹھے بن رہے ہو۔

اس عمر میں تمہیں اب کون منہ لگائے گا؟

خود گھر میں بیٹھنے کا دل نہیں کرتا، بہانہ میرا بنا لو۔

دماغ تو ٹھیک ہے، بازار سے سودے لانے کو نوکر رکھے ہیں؟

دو دن کے آرام کے بعد بھی، کیا ہو گیا اگر چند منٹوں کو لیٹ گئی؟

ہائے! تم نے تو مجھے میرے خون سے کاٹ دیا۔

سب عادتیں چھوڑ کر بھی، ہر وہ کام کرنا جو مجھے برا لگے۔ یہ سب جان بوجھ کر کرتے ہو۔

کوئی نقصان ہوا ہے جو تمہاری آواز نہیں نکل رہی۔
بھیا ہم آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔:D
 
سرگوشیوں سے قطع نظر، ان تمام نکات پر کسی نہ کسی حد تک عمل کرنا چاہئے۔ ان سے یقینا گھر کے ماحول پر اچھا اثر پڑتا ہے۔
بھیا سرگوشیوں تو ہم نے صرف پرمزاح کرنے کے لیے کی ہیں ورنہ یہ تمام مشورے مفید ثابت ہوسکتے ہیں ۔
 
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب طریقے اپنانے سے بیوی آپ سے خوش ہو جائے گی، تو آپ سے بڑا خوش/ غلط فہم کوئی نہیں۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ طریقے نہ اپنائیں۔
کوشش جاری رکھیں، مصروف رہیں گے۔
واہ بھیا واہ ! کیا ہی خوبصورت تجرباتی تبصرہ فرمایا ہے ، سبحان اللہ جی سبحان اللہ ۔:)
 
جنے مرضی دند کڈ لو، پیڑ تہانوں وی بڑی اے۔
میاں بیوی کے رشتے کے بارے میں میری رائے کے کچھ نکات یوں ہیں۔
1۔ یہ محض کہنے کی بات نہیں بلکہ دینی اعتبار سے ثابت شدہ ہے کہ میاں بیوی کا رشتہ آسمان پر بنتا ہے یعنی اللہ تعالی کی طرف سے بنتا ہے تو جس سے آپ کی شادی لکھی گئی ہے اسی سے ہوگی ۔
2- کیونکہ رب تعالی نے ہی آپ کے لئے عورت یا مرد کو چنا ہوتا ہے اس لئے اسے پتا ہوتا ہے کہ آپ کے لئے کون بہتر ہے۔
3- میاں اور بیوی میں بہت سے عادات ایک جیسی ہوتی ہیں جس سے ان کی طبیعت میں مطابقت پیدا ہوتی ہے اور کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جو ایک جیسی تو نہیں ہوتیں مگر ان سے وہ ایک دوسرے کی کمیوں کو پورا کر دیتے ہیں مثلا بعض اوقات اگر ایک بندہ گرم مزاج کا ہے تو دوسرا ٹھنڈے مزاج کا ، اگر ایک سست ہے تو دوسرا چست (کبھی کبھی دونوں گرم مزاج کے بھی ہوسکتے ہیں یہ کوئی طے شدہ فارمولا نہیں ہے)۔
4- بہرحال رشتہ طے کرنے سے پہلے استخارہ کر لینا چاہئے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سادہ سی بات ہے بیوی کو اگر "رفیقِ حیات" اور "جیون ساتھی" سمجھا جائے تو بیوی کو خوش رکھنے کے لیے کسی چلے کی ضرورت نہیں رہتی! :)
 
واللہ۔۔۔ پوسٹ پڑھے بغیر ہی ریٹنگ دے دی ہے۔
اس سوال کا جواب تاقیامت ڈھونڈا جاتا رہے گا اور نتیجہ بھی ڈھاک کےتین پات کی طرح ہی رہے گا۔
 
آخری تدوین:
Top