بیمار۔۔۔۔مسیحا

ابن توقیر

محفلین
ڈاکٹر حضرات کی بھی کئی اقسام ہیں۔جو اپنے اپنے طریقے سے ان نیم پاگلوں کا علاج کرتے ہیں۔کچھ ڈاکٹر چاقو مارہوتے ہیں۔یعنی وہ سرجن ہوتے ہیں اور بات بات پر چاقو نکال لیتے ہیں۔ان کے پاس پیٹ درد کا مریض چلا جائے تو اپنڈکس کا آپریشن شروع کردیں گے۔اگر درد ذرا پیٹ کے اوپر ہے تو پتہ نکال دیں گے۔بس ساری زندگی کانٹ چانٹ میں لگے رہتے ہیں۔اس طرح کے ڈاکٹروں کے زیرِ علاج مریض جب اللہ میاں کے پاس واپس جاتے ہیں توفرشتے حیران ہوتے ہیں کہ دنیا میں جاتے وقت تو ان کی چیزیں پوری تھیں۔یہ ٹوٹ کر کیسے گر گئیں۔کسی کا گردہ غائب،کسی کا پتہ غائب،کئی کا معدہ آدھا غائب۔کسی کا جگر بدلا ہوا کسی کا دل کسی اور جانور کا لگا ہوا۔
ڈاکٹرز کی دوسری نسل گولی مار ڈاکٹرز کی ہے۔صرف گولیاں اور کیپسول کھلاتے ہیں۔ذرا سردرد ہوجائے دس گولیاں صبح،دوپہر، شام کھانے کو دیں گے۔اصل میں ان کے پاس سوچنے کا وقت نہیں ہوتا۔یہ سردرد اور پیٹ درد کی جتنی وجوہات ہیں اور جتنی بیماریاں ہیں ان سب کی دوا ایک ہی خوراک میں ڈال دیتے ہیں۔مریض یقیناً ٹھیک ہوجاتا ہے۔یہ الگ بات ہے کہ ان دواوں کےبرے اثرات وہ ایک عرصے تک برداشت کرتا ہے۔
ڈاکٹر محمد یوسف سمرا کی تحریر "بیمار۔۔۔مسیحا" سے اقتباس
 
Top