بیل کی کھال

ایک عام نسل کے بیل کے شعور ، لاشعور اور تحت الشعور پر لایعنی بحث کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں
پتھر کے زمانہ میں بیل دو ٹانگوں پر چلتا تھا- حساس اداروں نے بعد میں اس کی مزید ٹانگیں برامد کیں- چار ٹانگوں پر آنے کا قصّہ خاصا دلچسپ اور سبق آموز ہے
افواہ ہے کہ ازمنہء قدیم میں ایک انسان ، کسان کے روپ میں جنگل سے گُزر رہا تھا- اس نے ایک بیل دیکھا جو درخت کے نیچے آلتی پالتی مارے اداس بیٹھا تھا
کسان نے اداسی کا سبب پوچھا تو مغموم بیل نے کہا
افسوس کہ پرُکشش جسم خوبصورت سینگ ، لمبی دُم اور طاقتور جُسّے کے باوجود عزّت کوڑی کی نہیں- نیلگوں آسمان پر پرواز کرتا ہوا عقاب جب بھی زور کی “چیوووووں” کرتا ہے ، مُجھے سرپٹ بھاگنا پڑتا ہے
کسان نے حیرت سے پوُچھا
ایک معمولی پرندے سے اتنا خوف؟؟
بیل نے آہ بھر کر کہا
تُم پرندوں کی زبان نہیں سمجھتے … چیووووں” کا مطلب ہے دیکھو دیکھو کون آیا … شیر آیا ……. شیر آیا
یہ سن کر کسان بھی مغموم ہو گیا- اس نے بیل سے کہا
میرے ساتھ چلو- میرے پاس اونچی اونچی فصیلیں ہیں وہاں آرام سے رہنا- کھیت کھلیان ہیں ، بے فکری سے چرنا- رات کو ہم آگ جلایا کریں گے- شیر وہاں پر بھی نہ مار سکے گا
بیل کسان کی باتوں میں آگیا اور اس کے ساتھ بھاگا چلا آیا- کچھ روز تو موج مستی میں کٹے- پھر انسان ترقی کرتا کرتا آئرن ایج میں داخل ہو گیا
ایک روز کسان لکڑی اور لوہے کے سنگم سے ایک عجیب و غریب آلا بنا لایا اور بیل سے کہا
کل سے دونوں بھائ مل کر زمین کھودیں گے …. مجھے اکیلے کام کرنا دشوار لگتا ہے
بیل نے فوراً حامی بھر لی- جب آلے سے زمین پاٹنے کا وقت آیا تو کسان نے کہا
بھائ ….. تو بڑا ہے …. لِیڈر بن جا … میں پیچھے رہوں گا
بیل بخوشی آگے جُت گیا-کسان نے آلہ اس کے کندھوں پر رکھّا اور کہا
چل ہُن ہَل وی سئ؎
یہاں سے یہ آلہ ” ہَل” کے نام سے مشہور ہوا- مسلسل جھکے رہنے سے بیل کی دو خُفیہ ٹانگیں بے نقاب ہو گئیں- تب سے لیکر آج تک کسان کے ہاتھ میں چھڑی ہے اور بیل کی کمر میں پنجالی
ڈاکٹر صاحب نے 16 ویں صدّی عیسوی میں پشین گوئ فرمائ تھی کہ مستقبل میں اگر ٹریکٹر ایجاد ہو گیا تو بیل یا تو قربانی کے دِن نظر آئے گا یا چکوالیوں کی ریس میں
کمال کی پشین گوئ ہے ، جو حرف بہ حرف پوری ہو رہی ہے



” بیل کا لاشعوری سفر … از ڈاکٹر شعور سیالکوٹی “


بشکریہ …. ظفر اقبال محمّد
 

عثمان قادر

محفلین
اور اب بیل سوچتا ہے کہ اگر وہ اپنی خفیہ ٹانگیں چھپائے رکھنے میں کامیاب رہتا تو شاید قربانی سے بچ جاتا
 
Top