بیس سالہ سرب نومسلم کا ایمان افروز انٹرویو

دین شو کا تازہ انٹرویو ایک سرب نصرانی (عیسائی ) خاندان کے ۲۰ سالہ نو مسلم فرد گریگ سے تھا ، قبول اسلام کے بعد اس نے عیسی نام اختیار کیا ۔ عیسی نے بتایا کہ : ’’وہ اپنی سابقہ زندگی سے قطعا مطمئن نہیں تھا، وہ جان گیا تھا کہ لائف سٹائل کی دوڑ ایک دھوکا ہے ۔۔۔
۔۔۔ اسی دوران وہ ایک البانوی مسلمان کی متاثر کن شخصیت اور حسنِ کردار سے بہت متاثر ہوا۔ وہ ایک خوش اخلاق اور دوسروں سے محبت کرنے والا باعمل مسلمان تھا۔ جب اس نے مجھے اسلام کی طرف دعوت دی اور بتایا کہ اسلام ہی حق ہے تو میں قائل ہو گیا ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے سوالات کے جوابات اور شکوک و شبہات کے ازالے کے لیے مختلف مساجد اور اداروں میں جا جا کر علماء سے ملتا رہا یہاں تک کہ اسلام پر دل مطمئن ہو گیا ۔۔۔
۔۔۔ میں نے اسلام قبول کرنے میں کچھ جلدی کی وجہ یہ ہے کہ میرا خیال تھا کہ نیکی میں دیر کیسی ؟اسلام میں زندگی بالکل بھی روکھی پھیکی نہیں بلکہ مسلمان کے پاس ہمیشہ کچھ نہ کچھ نیا کرنے کو ہوتا ہے۔ اسلام سمجھنے کے لیے بہت سادہ دین ہے ۔ الحمدللہ اسلام اس وقت روئے زمین پر واحد خالص توحید والا مذہب ہے ۔ صرف مسلمان ہیں جو حقیقت میں صرف ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں اور اس کی عبادت کرتے ہیں۔ اسلام نے میری زندگی کو ایک مقصد دیا ہے ۔ گزشتہ رمضان میری زندگی کا بہترین رمضان تھا۔ ان شاء اللہ میں جلد حج کروں گا۔ ‘‘

’’میرے اسلامی نام کا معاملہ بھی دلچسپ ہے۔ قبول اسلام سے قبل مجھ سے ملاقات کے بعد میرے محسن البانوی مسلمان کو غلطی سے میرا اصل نام گریگ بھول گیا تھا ، اس نے فون میں میرا نام عیسی کے نام سے محفوظ کر لیا تھا ۔ اگلی ملاقات پر اس نے مجھے عیسی کہہ کر پکارا۔ جب میں نے اسلام قبول کر لیا تو میں نے اسی نام کو منتخب کر لیا۔ اس نے مجھے بتایا تھا کہ عیسی دراصل جیسس ہی ہے ، یہ بہت اچھا ہے اور یہ نبی کا نام ہے۔‘‘

’’داڑھی بڑھانے پر والدہ کی جانب سے کچھ مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ میری والدہ اور دادی نے بہت سوالات کیے، لیکن میں نے داڑھی اپنی والدہ یا دادی کے لیے نہیں بڑھائی ، میں نے یہ صرف اور صرف اس لیے بڑھائی ہے کہ میں حضرت محمد ﷺ کی سنت کا اتباع کر سکوں اور انہوں نے اپنے امتیوں کو ایسا کرنے کا حکم دیا ہے ۔‘‘

عیسی نے لوگوں کے نام اپنے پیغام میں کہا :

’’ لوگ چار سال یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں ، تعلیم کے لیے فیس دیتے ہیں ، صبح صبح جاگتے ہیں ، امتحان کے لیے رات جاگ کر محنت کرتے ہیں ، یہ سب کس لیے ؟ صرف ایک ڈپلومے کے لیے تا کہ وہ ایک نوکری حاصل کر سکیں ؟ میں ان سے کہتا ہوں آئیں ، سچ کی تلاش میں اس سے کہیں کم محنت کریں اور قرآن پڑھیں ، وہ کیا کہتا ہے؟ انبیاء کے بارے میں تحقیق کریں ، نصرانیت (عیسائیت ) کو بھی پڑھیں اور خود موازنہ کریں کہ سچ کہاں ہے ، مجھے یقین ہے کہ جو بھی انسان مخلص ہو کر حق کی تلاش میں نکلے گا وہ حق کو پا لے گا ۔‘‘

مزید سنیے :
The Deen Show Young 20 year old Isa entered the Deen | The Deen Show with Eddie
متبادل ربط:
Why Young 20 year old Isa entered Islam - YouTube]
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ماشاءاللہ اللہ تعالیٰ جس کو ہدایت دے دیں۔ میں نے یونی میں اپنی ایک سینئر اور اپنے بھائی کی ایک ہم جماعت کو حق کی تلاش اور پھر مسلمان ہوتے دیکھا ہے۔ مجھے ہمیشہ ایسے لوگوں پر رشک آتا ہے کہ وہ مذہب، اللہ اور انسان کے تعلق کو سمجھنے کی کوشش تو کرتے ہیں۔ ہم لوگ بس یہی کہہ کہہ کر خوش ہیں کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم مسلمان پیدا ہوئے۔ اس کے بعد اس کرم کا حق ادا کرنے کے لئے کچھ کرنے سے ہماری جان جاتی ہے۔
 
ماشاءاللہ اللہ تعالیٰ جس کو ہدایت دے دیں۔ میں نے یونی میں اپنی ایک سینئر اور اپنے بھائی کی ایک ہم جماعت کو حق کی تلاش اور پھر مسلمان ہوتے دیکھا ہے۔ مجھے ہمیشہ ایسے لوگوں پر رشک آتا ہے کہ وہ مذہب، اللہ اور انسان کے تعلق کو سمجھنے کی کوشش تو کرتے ہیں۔ ہم لوگ بس یہی کہہ کہہ کر خوش ہیں کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم مسلمان پیدا ہوئے۔ اس کے بعد اس کرم کا حق ادا کرنے کے لئے کچھ کرنے سے ہماری جان جاتی ہے۔
سچ کہا۔ گفتار کے غازی ۔
کبھی وقت ملے تو آپ ان کے بارے میں لکھیے گا ۔
حق کی جستجو کرنے والے لوگ واقعی بہت خاص ہوتے ہیں ۔ عام لوگوں کی سطحی سوچ سے بہت بلند۔ ہمارے یہاں ایک فارنر سٹوڈنٹ نے اسلام قبول کیا ، ان کی مشکلات اور استقامت دونوں اتنی حیرت انگیز تھیں کہ بیان مشکل ہے ۔ وہ بہت رو رو کر دعا کرتی تھیں کہ باقی خاندان اسلام قبول کر لے ۔ ان کے اسلام کے قریبا آٹھ سال بعد ان کی مسلسل تبلیغ سے ان کا بھائی مسلمان ہوا ۔ ان کی شادی کا کافی مسئلہ تھا ، ہمارے معاشرے میں نو مسلموں کو دئیے جانے والے ناموں سے واقف ہوں گی آپ؟ ان کی شکل پر بھی تبصرے کیے جاتے تھے گویا پاکستانی خود ہر عیب سے پاک ہوں۔ بڑی دل آزار کہانی ہے۔ اللہ کے کرم سے ایک فارنر مسلم سٹوڈنٹ سے ہی ان کی شادی ہوئی ۔اسلام آباد میں رہتے ہیں۔ ان کے بہت ہی پیارے اور ذہین بچے ہیں ، عام تعلیم کے ساتھ ساتھ حفظ قرآن اور حدیث دونوں کر رہے ہیں ۔ پرویز مشرف کے زمانے میں ان کو پریشانی بھی اٹھانی پڑی ، حالاں کہ ان کا کسی سیاسی تنظیم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اسی طرح ترکی کی دو نومسلم لڑکیوں سے ملاقات تھی، سابقہ نصرانی اور شوبز ماڈلز تھیں ۔ پاکستانی سٹوڈنٹس ان کے ظاہری حسن کو دیکھ کر حیران ہوتی تھیں، لیکن جب وہ باہر جانے کے لیے پردہ کرتی تھیں تو یقین نہیں آتا تھا یہ لڑکیاں کس دنیا سے نکل کر اسلام کی طرف آئی ہیں۔ میں تب چھوٹی تھی ۔ان کی نصیحتیں مجھے آج بھی یاد آتی ہیں۔ اور جب میں نے ان کو نماز پڑھتے دیکھا تو میری ہچکیاں بندھ گئیں ۔اٹک اٹک کر قرآن سیکھ رہی ہوتی تھیں، آخری پارے کی چھوٹی چھوٹی سورتیں مکمل کرنے پر خوشی سے چہرے چمکنے لگتے تھے۔ ایسے پیارے لوگوں کو دیکھ کر یقین آتا ہے کہ اللہ سے سچی محبت کس طرح باطن روشن کر دیتی ہے ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سچ کہا۔ گفتار کے غازی ۔
کبھی وقت ملے تو آپ ان کے بارے میں لکھیے گا ۔
حق کی جستجو کرنے والے لوگ واقعی بہت خاص ہوتے ہیں ۔ عام لوگوں کی سطحی سوچ سے بہت بلند۔ ہمارے یہاں ایک فارنر سٹوڈنٹ نے اسلام قبول کیا ، ان کی مشکلات اور استقامت دونوں اتنی حیرت انگیز تھیں کہ بیان مشکل ہے ۔ وہ بہت رو رو کر دعا کرتی تھیں کہ باقی خاندان اسلام قبول کر لے ۔ ان کے اسلام کے قریبا آٹھ سال بعد ان کی مسلسل تبلیغ سے ان کا بھائی مسلمان ہوا ۔ ان کی شادی کا کافی مسئلہ تھا ، ہمارے معاشرے میں نو مسلموں کو دئیے جانے والے ناموں سے واقف ہوں گی آپ؟ ان کی شکل پر بھی تبصرے کیے جاتے تھے گویا پاکستانی خود ہر عیب سے پاک ہوں۔ بڑی دل آزار کہانی ہے۔ اللہ کے کرم سے ایک فارنر مسلم سٹوڈنٹ سے ہی ان کی شادی ہوئی ۔اسلام آباد میں رہتے ہیں۔ ان کے بہت ہی پیارے اور ذہین بچے ہیں ، عام تعلیم کے ساتھ ساتھ حفظ قرآن اور حدیث دونوں کر رہے ہیں ۔ پرویز مشرف کے زمانے میں ان کو پریشانی بھی اٹھانی پڑی ، حالاں کہ ان کا کسی سیاسی تنظیم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اسی طرح ترکی کی دو نومسلم لڑکیوں سے ملاقات تھی، سابقہ نصرانی اور شوبز ماڈلز تھیں ۔ پاکستانی سٹوڈنٹس ان کے ظاہری حسن کو دیکھ کر حیران ہوتی تھیں، لیکن جب وہ باہر جانے کے لیے پردہ کرتی تھیں تو یقین نہیں آتا تھا یہ لڑکیاں کس دنیا سے نکل کر اسلام کی طرف آئی ہیں۔ میں تب چھوٹی تھی ۔ان کی نصیحتیں مجھے آج بھی یاد آتی ہیں۔ اور جب میں نے ان کو نماز پڑھتے دیکھا تو میری ہچکیاں بندھ گئیں ۔اٹک اٹک کر قرآن سیکھ رہی ہوتی تھیں، آخری پارے کی چھوٹی چھوٹی سورتیں مکمل کرنے پر خوشی سے چہرے چمکنے لگتے تھے۔ ایسے پیارے لوگوں کو دیکھ کر یقین آتا ہے کہ اللہ سے سچی محبت کس طرح باطن روشن کر دیتی ہے ۔
ماشاءاللہ۔ :)
کوشش کروں گی کہ لکھ سکوں۔
 
Top