حسان خان
لائبریرین
به کویت میروم با بارِ دل اِستاده-اِستاده،
گرِههایِ دلم را بهرِ تو بکشاده-بکشاده.
گرِه میبندی ابرو را، که در کارم گرِه افتد،
ز کویت میروم با بارِ غم افتاده-افتاده.
تمامِ عمر مستِ باده بودم، ای خوشا یک بار
شدم مستِ دو چشمِ مستِ تو بیباده-بیباده.
ولی تو میروی، ای سادهرُو، مغرورِ حُسنِ خود
به نیمِ راه میمانم منِ ساده، من ساده...
(شاعر: لایق شیرعلی)
ترجمہ:
میں بہت توقف کرنے کے بعد، دل کا بار لیے اور تمہارے لیے اپنے دل کی گرہیں کھولتے کھولتے، تمہارے کوچے کی جانب جا رہا ہوں۔
تم اپنے ابرو کو گرہ باندھ رہی ہو (یعنی تیوریاں چڑھا رہی ہوں) تاکہ میرے کام میں گرہیں پڑ جائیں۔۔ میں تمہارے کوچے سے غم کے بار کے ساتھ گرتے گرتے جا رہا ہوں۔
میں تمام عمر مستِ شراب تھا، لیکن اے خوشا، کہ ایک بار میں بے شراب ہی تمہاری دو مست چشموں کا مست ہو گیا۔
لیکن، اے زیبا رُو، تم اپنے حُسن پر غرور کرتے ہوئے چلی جاؤ گی، جبکہ میں سادہ انسان نصف راہ پر رُکا رہ جاؤں گا۔
آخری تدوین: