بہکنا ڈیوڈ پیٹرس کا اور چہکنا پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کا

طاقت کتنی ہی بڑھی ہوئی کیوں نہ ہو
اختیار کتنا ہی وسیع کیوں نہ ہو
قابلیت کتنی ہی درجوں پر مبنی کیوں نہ ہو
لیاقت کتنی ہی سر چڑھ کر کیوں نہ بول رہی ہو
قیادت کے کتنے ہی ارفع مقامات کیوں نہ طے ہو رہے ہو

اگر ٹکراؤ کسی حسین عورت سے ہو جائے اور وہ بھی زندگی اور توانائی کے معدوم ہوتے دور میں تو غلطی انسان سے ہو ہی جاتی ہے خاص طور پر اگر وہ مرد بھی ہے تو ویسے جو مرد ایسی رنگین خطاؤں سے تمام عمر بچا رہے اس کے بارے میں عموما مرد برادری میں دو رائے پائی جاتی ہے ،

ایسا مرد آزاد ہے

یا تو ہوش و خرد سے
یا مردانہ صفات سے

ڈیوڈ پیٹرس کے بارے میں پہلے تو گمان غالب تھا اب یقین کامل ہو گیا کہ وہ ان دونوں صفات سے عاری نہ تھا۔ امریکہ میں اسے مرد آہن ، جری ، جنگی ہیرو اور اگلے الیکشن میں ریپبلیکن پارٹی کا متوقع صدارتی امیدوار کہا جا رہا تھا۔ عراق میں کامیاب موج زنی کے بعد پچھلے سال دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور جاسوس سروس کی قیادت سنبھال چکنے کے بعد نظریں جمائے بیٹھے تھے امریکی صدارت پر کہ نین لڑ گئے پاؤلا بریڈول سے اور تخت سے تختہ ہو گیا۔
 
جلدی جلدی اتنا ہی لکھا ہے کیونکہ کئی دنوں سے اس چٹخارے دار کہانی پر لکھنے کا دل کر رہا تھا اور یقینا بہت سے اور دلوں میں بھی یہ ارمان ہوگا اس لیے سوچا کہ آغاز تو ہو۔
سب احباب اس چٹی پٹی کہانی میں اپنا اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ ;)
 

شمشاد

لائبریرین
کل وی او اے اردو سروس میں اس کے متعلق اچھی خاصی خبر تھی۔
جب یہ معاملہ اوبامہ کے علم میں آیا تو اس نے ڈیوڈ کو بُلا کر اسے استعفیٰ دینے کو کہا۔ جو کہ ڈیوڈ نے مان لیا۔

دنیا کی طاقتور جاسوس سروس کا سربراہ
اسے اپنے ہی دے گئے دغا

جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

ظاہر ہے کسی نے جاسوس کر کے اوبامہ تک خبر پہنچائی ہو گی۔
 
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ کور سٹوری ہو اور اندر کی کہانی کچھ اور ہو۔۔۔کیونکہ اوباما کے دوبارہ صدر بنتے ہی جنرل صاحب نے استعفیّ دیا تو امکانات اور بھی ہوسکتے ہیں :)
 
کہانی بہت مزے کی ہے مگر اس وقت بہت تھکن غالب ہے اور اس کے لیے تفصیل چاہیے کیونکہ یہ کیس شیطان کی آنت کی طرح لمبا ہوتا جا رہا ہے اور جنہوں نے مروایا ہے وہ بھی مرنے والے ہیں اب۔ ;)
 

فاتح

لائبریرین
ایسے سکینڈلز آغاز سے ہی ریکارڈ ہو رہے ہوتے ہیں اور موقع کی مناسبت سے ان کا سہارا لے کر بڑی بڑی شخصیتوں کا دھڑن تختا کیا جاتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اوباما کی ٹیم بدلی جا رہی ہے اس لئے پرانے بابوں سے ایسے ہی جان چھڑائی جائے گی۔ واضح رہے کہ یہ بابے پچھلے جنگی عشرے کے فنکار تھے۔ اب اگلی دہائی ان کے بغیر ہی چلنی چاہیئے :)
 

پپو

محفلین
بات کچھ بھی ہو اگر یہ تل مزید تیل دینے والے ہوتے ضائع نہیں ہوتے
کور سٹوری ہو سکتی ہے پس پردہ کچھ اور سین ہو گا اتنے بڑے عہدے
سکینڈلز کی نذر نہیں ہوتے اور وہاں کونسا مومنانہ رواج ہے
 
Top