درویش بلوچ
محفلین
بہت سارے غم زندگی میں اٹھائے
کبھی رو پڑے تو کبھی مسکرائے
غموں کو نہ مل پایا کوئ ٹھکانہ
سر شام پھر وہ مِرے دل میں آئے
اداکاریاں خوب آتی ہیں ان کو
حسینوں کے فتنوں سے اللہ بچائے
عجب حادثہ ہوگیا بت کدے میں
امیرِ حرم آج تشریف لائے
دلِ منتظر پھر دھڑکنے لگے گا
کوئ رات کو میرا در کھٹکھٹائے
نمازیں کریں گے قضا اپنی درویش
وہ اک بار بس اپنا پردہ ہٹائے
کبھی رو پڑے تو کبھی مسکرائے
غموں کو نہ مل پایا کوئ ٹھکانہ
سر شام پھر وہ مِرے دل میں آئے
اداکاریاں خوب آتی ہیں ان کو
حسینوں کے فتنوں سے اللہ بچائے
عجب حادثہ ہوگیا بت کدے میں
امیرِ حرم آج تشریف لائے
دلِ منتظر پھر دھڑکنے لگے گا
کوئ رات کو میرا در کھٹکھٹائے
نمازیں کریں گے قضا اپنی درویش
وہ اک بار بس اپنا پردہ ہٹائے