بہت سارے غم زندگی میں اٹھائے (فعولن فعولن فعولن فعولن)

درویش بلوچ

محفلین
بہت سارے غم زندگی میں اٹھائے
کبھی رو پڑے تو کبھی مسکرائے

غموں کو نہ مل پایا کوئ ٹھکانہ
سر شام پھر وہ مِرے دل میں آئے

اداکاریاں خوب آتی ہیں ان کو
حسینوں کے فتنوں سے اللہ بچائے

عجب حادثہ ہوگیا بت کدے میں
امیرِ حرم آج تشریف لائے

دلِ منتظر پھر دھڑکنے لگے گا
کوئ رات کو میرا در کھٹکھٹائے

نمازیں کریں گے قضا اپنی درویش
وہ اک بار بس اپنا پردہ ہٹائے
 

درویش بلوچ

محفلین
اساتذہ کرام اس پر نظرِ کرم فرمائیں۔ میں در اصل بہت نیا ہوں اور بحور سے ناواقف تھا۔ اب جب بحور سمجھ آرہے ہیں تو ان کے مطابق شعر لکھنے کی کوشش کررہا ہوں۔ اسے ناچیز کا پہلا شعر ہی سمجھیں۔
 

درویش بلوچ

محفلین
اساتذہ کرام اس پر نظرِ کرم فرمائیں۔ میں در اصل بہت نیا ہوں اور بحور سے ناواقف تھا۔ اب جب بحور سمجھ آرہے ہیں تو ان کے مطابق شعر لکھنے کی کوشش کررہا ہوں۔ اسے ناچیز کا پہلا شعر ہی سمجھیں۔
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ۔ مکمل وزن میں ہے غزل۔ اور ماشاء اللہ اس میں اصلاح کی گنجائش نہیں ہے۔ ویسے میں اکثر کہتا ہوں کہ بہتری کی گنجائش تو غالب اقبال کے کلام میں بھی ممکن ہے، ان کو خود محسوس ہوتی ہو گی۔ بہر حال اس میں بھی خامی نظر نہیں آئی۔
حسینوں کے فتنوں سے اللہ بچائے
صرف ’اللہ‘ کا تلفظ کچھ لوگ بطور فعلن پسند نہیں کرتے، کہ درست اللہ بر وزن فعلان ہے۔ لیکن یوں بھی اکثر استعمال ہوا ہے
 

درویش بلوچ

محفلین
ماشاء اللہ۔ مکمل وزن میں ہے غزل۔ اور ماشاء اللہ اس میں اصلاح کی گنجائش نہیں ہے۔ ویسے میں اکثر کہتا ہوں کہ بہتری کی گنجائش تو غالب اقبال کے کلام میں بھی ممکن ہے، ان کو خود محسوس ہوتی ہو گی۔ بہر حال اس میں بھی خامی نظر نہیں آئی۔
حسینوں کے فتنوں سے اللہ بچائے
صرف ’اللہ‘ کا تلفظ کچھ لوگ بطور فعلن پسند نہیں کرتے، کہ درست اللہ بر وزن فعلان ہے۔ لیکن یوں بھی اکثر استعمال ہوا ہے
بہت بہت شکریہ استاد محترم!
مجھے بہت خوشی ہوئ کہ آپ کے ہاں اسے قبولیت ملی. یہ نا چیز کا پہلا کلام ہے، اور آغازِ سفر بھی ہے. ان شاء اللہ اب آگے بڑھوں گا۔
 
Top