بہت افسوس کے ساتھ (ویلنٹائن ڈے)

بلال

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
السلام علیکم!
سب سے پہلے میں ایک بات صاف عرض کر دوں کہ میری کسی دوست سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ میرے علم کے مطابق اور جو مجھے اسلام سے ملا وہ بیان کر رہا ہوں اور مجھے اور باقی تمام دوستوں کو خیالات بیان کرنے کی مکمل آزادی ہے۔۔۔
بہت ہی محترم فاروق بھائی مجھے آپ کی باتوں سے فی الحال کوئی دکھ یا تکلیف نہیں ہوئی لیکن مستقبل کا میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔۔۔
ایک بات یاد کرا دوں کہ اس دھاگے کا عنوان پسند کی شادی نہیں ہے بلکہ ویلنٹائن ڈے ہے۔۔۔
اب میں فاروق بھائی کی باتوں کا جواب دیتا ہوں۔۔۔


ایم بلال صاحب ، آپ کی وکالت کا شکریہ فوتوٹیک کو ضرور ادا کرنا چاہئیے۔
فاروق بھائی میں فوٹوٹیک یعنی خرم بھائی کی وکالت نہیں کر رہا اور نہ ہی انہیں میرا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ البتہ میں اپنے نظریات جو مجھے اسلام سے ملے ہیں اُن کی وکالت کر رہا ہوں اور آپ سے کہا تھا کہ اگر میرے نظریات غلط ہوں تو انہیں درست بھی کیا جائے۔ اس کے علاوہ مجھے آپ کی جن باتوں میں اختلاف نظر آیا اُن کو عرض کر دیا۔۔۔ سیدھی سی بات ہے۔۔۔

آپ کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ عیسائی بالکل غلط اور مسلمان بالکل صحیح۔
میرے بھائی میں نے اپنی تحریر میں یہ کہی نہیں لکھا اور نہ ہی یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ عیسائی بالکل غلط ہیں اور مسلمان بالکل صحیح۔۔۔ آپ ذرا غور کریں کہ میں نے یہ کہا تھا کہ کوئی بات چاہے عیسائی کرے یا مسلمان اگر بات اسلام کے اصولوں کے مطابق صحیح ہے تو پھر صحیح ہے اور اسی طرح غلط بات غلط ہے چاہے عیسائی کرے یا مسلمان۔۔۔ یعنی میں نے کسی بات کے صحیح ہونے کا معیار اسلام کو بنایا ہے۔ اور میں اس پر کسی اور معیار کو ترجیع نہیں دوں گا۔۔۔ اگر آپ کے نزدیک اسلام کے علاوہ کوئی اور معیار ہے تو پھر یہ آپ کا معاملہ ہے نہ کہ میرا۔۔۔ میرا مذہب تو اسلام ہے۔۔۔
فاروق بھائی ذرا تھوڑا سا غور کیا کریں بات کو کسی اور طرف نہ لے کر جایا کریں۔


اللہ کی کتاب پر انسانوں کی کتب کا تڑکہ آج ہر فرقہ نے لگایا ہوا ہے۔ عیسائیوں سے بڑھ کر رسول اللہ کو پوجتا ہے اور احساس نہیں کرتا اور پھر بھی یہ گمان ہے کہ شرک نہیں کرتا۔ شائد آپ کا دل دکھے لیکن ہیرو پرستی میں مسلمان عیسائیوں سے کم نہیں ہیں۔ اجتماعی طور پر عید میلاد النبی عبادت کی طرح مناتے ہیں اور کرسمس کو برا کہتے ہیں۔
اللہ کی کتاب برحق ہے اور اس کو انسانوں کی کتب کا تڑکہ لگ ہی نہیں سکتا۔۔۔ اگر ایسا ہو یعنی تڑکہ لگ جائے تو پھر اس میں ملاوٹ ہو گئی اور ایسا کبھی ہو ہی نہیں سکتا چاہے لوگ جتنا چاہے زور لگا لیں۔۔۔
جہاں تک رسول اللہ کو پوجنے کی بات ہے تو جناب کوئی بھی مسلمان ایسا نہیں کرتا بلکہ میں تو کبھی ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔ اگر آپ عزت کرنے کو پوجنا سمجھتے ہیں تو پھر میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ میرے نزدیک عزت کرنے اور پوجنے میں بہت فرق ہے۔ ہم نماز کے وقت کعبہ کی طرف منہ کرتے ہیں ہم کعبہ کا احترام کرتے ہیں تو اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم کعبہ کو پوجتے ہیں بلکہ اللہ تعالٰی کا حکم ہے اس لئے ادھر منہ کرتے ہیں۔عبادت تو ہم صرف اللہ تعالٰی کی کرتے ہیں۔
رہی بات عید میلادالنبیﷺ کو عبادت کی طرح منانے کی تو جناب میں ایسا نہیں کرتا۔ میں تو خدا کی ایک عظیم نعمت جو اُس نے ہمیں حضرت محمدﷺ کی صورت میں دی پر اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتا ہوں۔ اور نعمت کی خوشی کرتا ہوں۔ بلکہ یہ کسی خاص دن ہی نہیں جب بھی ہو سکے کر لیتا ہوں۔ اور اسی طرح باقی نعمتوں کا بھی شکر ادا کرتا ہوں۔۔۔ اور ہاں جناب میں یہ سڑکوں پر جلوس کے حق میں بھی نہیں جن سے راہگیروں کو کوئی مسئلہ ہو۔۔۔
میرے نزدیک اگر کوئی آئیڈیل شخصیت ہے تو وہ صرف حضرت محمدﷺ ہی ہیں۔ جیسا کہ میں نے پہلے لکھا میں یا کوئی بھی مسلمان آپﷺ کو بوجتا نہیں بلکہ میں تو اللہ تعالٰی کی طرف سے بھیجی ہوئی اور آپﷺ کی بتائی ہوئی تعلیم کو ٪100 صحیح مانتا ہوں۔ جس کی سب سے بڑی مثال قرآن پاک ہے۔
مجھے اس کے متعلق زیادہ معلومات تو نہیں لیکن محترم اگر آپ کے نزدیک ہیروپرستی اور عیدمیلادالنبیﷺ منانا شرک ہے تو جناب پھر ویلنٹائن ڈے کو بھی شرک ہی کہیں۔ جب بات حضورﷺ کی ہو تو شرک ہے مگر مسٹر ویلنٹائن کی ہو تو شرک نہیں۔ کیا مسٹر ویلنٹائن کی یاد میں دن منانا اچھا ہے اور حضورﷺ کی یاد میں دن منانا شرک ہے۔ فاروق بھائی یہ کوئی انصاف تو نہیں ویلنٹائن کو حضورﷺ سے زیادہ ترجیع؟(نعوذبااللہ)
• اگر حضورﷺ کی یاد کا دن منانا جائز نہیں تو پھر ویلنٹائن کا دن منانا کیسے جائز ہے؟
• اگر ہیرو پرستی شرک ہے تو پھر ویلنٹائن پرستی شرک کیوں نہیں؟
• اگر اسلام کی کسی بات کا دن منانا جائز نہیں تو پھر ویلنٹائن ڈے منانا کیسے جائز ہے؟
کیا ان باتوں کی مزید وضاحت کریں گے۔۔۔


کہانی کوئی بھی ہو، المیہ بس یہ ہے کہ آئیڈیا کہاں سے آیا ہے؟ اگر ویسٹ سے آیا ہے تو چلئے لڑتے ہیں ، اور اگر 'قدیم ایران (‌میسوپوٹیمیا) کے کسی ملا' نے اپنے خیالات پر اسلام کی مہر لگادی ہے تو 'لگے ٹھیکہ'، بس یہیں شریعہ شریعہ کھیلیں گے ۔مخالفت برائے مخالفت اور ہیرو پرستی پر مبنی تقلید چھوڑئیے
فاروق بھائی جیسا کہ میں اپنی پہلی تحریر میں بھی اور اس تحریر میں بھی عرض کر چکا ہوں کہ بات ویسٹ کی ہو یا ایسٹ کی، بات عیسائی کی ہو یا مسلمان کی۔ اگر بات اسلام کے اصولوں سے صحیح ہے تو پھر صحیح ہے۔ اور یہ میرا نظریہ ہے کیونکہ میں اسلام کو صحیح ہونے کا معیار بناتا ہوں۔ اس لئے آپ میرے لئے کم از کم یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں ویسٹ کی بات کو سر سے ہی غلط کہتا ہوں۔ اور نہ ہی میں شریعہ شریعہ کھیل رہا ہوں۔ میرا مذہب اسلام کوئی گراؤنڈ میں رکھی ہوئی گیند نہیں جیسے میں بھی ٹھوکر ماروں اور دوسروں کو بھی ٹھوکر کی دعوت دوں۔ اس لئے مہربانی فرما کر کچھ غلط خیال لوگوں کی بات سب پر نہ کہا کریں۔

کفار کے یہ اطوار چھوڑو اور یہ مت دیکھو کون کہہ رہا ہے ، یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے۔ اگر کہنے والا کوئی عیسائی ہے اور نکتہ قرانی اصول پر ہے تو بھائی مخالفت تو نہ کرو۔ بہانہ بہانہ سے۔ بھائی ان بہانوں سے بحث تو جیت سکتے ہو لیکن اپنے دل میں جھانک کر دیکھو، ملامت ہوگی کہ خود کو دھوکہ دیا۔
فاروق بھائی آپ نے یہ کس بنیاد پر لکھا ہے کہ میں کفار کے اطوار کو پکڑے ہوئے ہوں۔ بلکہ میں تو کہہ رہا ہوں کہ خدا کے لئے کفار کے اطوار کو چھوڑو اور جو اپنے حقیقی علم کے اطوار ہیں ان کو اپناؤ۔ میرے محترم بھائی میں بار بار یہ لکھ رہا ہوں اور پہلی تحریر میں بھی لکھا تھا کہ جو بات اسلام کے مطابق صحیح ہے وہ صحیح ہے چاہے مسلمان کی ہو یا غیر مسلم کی۔۔۔ پھر آپ یہ کیوں بار بار کہتے ہیں کہ میں بہانہ بہانہ سے عیسائیوں کی مخالفت کر رہا ہوں۔ خدا کے لئے میری پہلی تحریر کو تو دیکھو۔ آپ بے جا تنقید کر رہے ہیں۔
رہی بات بحث جیتنے کی تو جناب میں بحث جیتنے کا کوئی شوق نہیں رکھتا لیکن بات انصاف پر ہونی چاہئے۔ اور میں دل میں جھانک کر دیکھتا ہوں لیکن میرے اللہ تعالٰی کا بہت فضل ہے بہت کرم ہے اور بہت شکر ہے مجھے فی الحال کوئی ملامت نہیں کہ میں نے خود کو دھوکہ دیا ہے۔ بلکہ دل میں جھانکنے سے ایک بات معلوم ہوئی ہے کہ آپ (مہربانی غصہ نہ کیجئے گا کیونکہ میں کسی مسلمان بھائی کا دل دکھانا نہیں چاہتا) میری تحریر کو پڑھے بغیر ہی تنقید کر رہے ہیں یا میری باتوں کو نظر انداز کر کے صرف بحث کرنے کے موڈ میں ہیں۔۔۔


اب اصل بات کی طرف:
اللہ تعالی نے 'جو تم کو پسند آئیں' ان سے شادی کرنے کا اختیار ہی نہیں بلکہ حکم دیا ہے۔ کیا وجہ ہے کہ اس سے دور بھاگتے ہیں اور تردید کرتے ہیں کہ میری شادی تو امی کی پسند سے ہوگی ؟ یا کوئی دسرےبہانے بنا بنا کر۔

بنا دیکھے، بنا جانے پسند کرنے کا کوئی طریقہ ہو سکتا ہے تو بھائی بتاؤ؟ درج ذیل آئت پر کلک کریں اور فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ کے معنوں پر غور کرو کہ 'پس نکاح کرو جو پسند ہوں تم کو، عورتوں میں سے ' --- یہ فطرت سے قریب حکم ہے۔ اور بھلا کس طور ممکن ہے؟ پردے میں رکھ کر؟ الگ جزیرہ میں‌قید کرکے؟ کالے سعودی برقعہ کے اندر ؟‌ یا پھر ظالمان کے نیلے برقعہ میں؟ یا شاید ماں‌بہنوں کی پسند سے؟

گو کہ درج ذیل ترجمہ ہمارے پاکستانی معاشرہ کو نظر میں رکھ کر کیا گیا ہے اور اصل ترجمے سے ذرا دور ہے ۔ لیکن شمشاد بھائی اپنی عربی سے ۔ فانکحوا ما طاب لکم من النساء - کے معنوں‌کی تصدیق کرسکتے ہیں۔ اگر حکم آپ کی اپنی پسند کا ہے تو اس حکم سے روگردانی کیوں؟ لڑکیوں کو بھی انکار و اقرار کا حق حاصل ہے۔ آیت بعد میں۔

سورۃ النسآء:4 , آیت:3 اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہوتوجوعورتیں تمہیں پسند آئیں ان میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی سے نکاح کرو جو لونڈی تمہارے ملک میں ہو وہی سہی یہ طریقہ بے انصافی سے بچنے کے لیے زیادہ قریب ہے

سخنور صاحب جب بھی کہتے ہیں، بہت خوب کہتے ہیں۔ ان کی گلوبل ویلیج کی بات بار بار پڑھنے اور ہر بار شکریہ ادا کرنے کے قابل ہے۔ اگر ہم دنیا کی صف میں‌ نہیں کھڑے ہونگے تو ضائع ہوجائیں گے۔ ہماری کتاب ، ہمارے ایمان کے مطابق، ہمارے خالق کی لکھی ہوئی ہے، ذرا غور سے دیکھئے، کہ یہ کتنی جدید ہے اور ہماری فطرت سے کتنی قریب ہے؟

جناب بات دیکھ کر یا نہ دیکھ کر شادی کی نہیں بلکہ ویلنٹائن کی اور ویلنٹائن ڈے کی ہے۔ اور نہ ہی بات تراجم کے صحیح یا غلط ہونے کی ہو رہی ہے۔ اگر آپ اس پر بات چیت چاہتے ہیں تو کوئی نیا موضوع کھولیں اور جو لوگ چاہیں گے وہاں بات کر لیں گے۔ یہاں تو بات ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے ہو رہی ہے۔
ہماری کتاب یعنی قرآن پاک واقعی جدید ہے اور ہماری فطرت کے قریب ہے۔ مجھے تو اس میں کوئی شک نہیں۔ کیونکہ میں تو قرآن پاک کو ہر دور کی جدید ترین کتاب سمجھتا ہوں۔ بات صرف سمجھنے کی ہے کوئی اسے صرف عبادات تک ہی دیکھ پاتے ہیں اور کوئی زندگی کے چند ایک شعبہ میں لیکن میرے نزدیک یہ ہر چیز کا بتاتی ہے بات صرف سمجھنے کی ہے۔۔۔ (واللہ تعالٰی عالم)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
سب سے پہلے تو آپ کے حد درجہ مخلصانہ جواب کا شکریہ۔
کیا میرا 'اختلاف ' بے وجہ ہے؟
جی ہاں آپ کا اختلاف بے وجہ ہی ہوتا ہے کیوں‌کہ جو بات میں‌کر ہی نہیں‌رہا ہوں‌آپ اس پر اختلاف کر رہے ہیں


بقول آپ کے، آپ تو صرف 'ویلنٹائین ڈے منانے ' پر تنقید کر رہے تھے، وہ بھی اس لئے کہ ہم کو پتہ ہی نہیں کہ ویلنٹانین کون تھا یا کون تھی۔ صاحب ؛ویلنٹائین کو بھیجیں کسی اور طرف۔ بغور دیکھیں، آپ 'ویلنٹائین ڈے منانے ' پر تنقید نہیں کررہے ۔ آپ کو اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ کوئی کیا مناتا ہے ، اس سے مجھ کو کیا اور آپ کو کیا؟

بھائی آپ کو اس سے کچھ نہیں‌ہو گا لیکن مجھے بہت کچھ ہوتا ہے میں نہیں‌چاہتا کے میرے مسلمان بھائی اپنے تہوار چھوڑ کر دوسروں کے تہوار مناتے پھرے اس لے میں جہاں تک کچھ کر سکتا ہوں وہاں‌تک کچھ نا کچھ کرتا رہوں گا اگر آپ کو کچھ نہیں ہے تو پھر آپ تنقید کیوں کر رہے ہیں
بات صرف اتنی ہے کہ دانستہ یا نا دانستہ طور پر ہم ہر اس حرکت، سمبل، عادت ، تحریک یا یوم کے خلاف ہیں جہاں کسی طور پر بھی کوئی شخص اپنی زندگی کی ساتھی کے ساتھ کسی طور پر اظہار پسندیدگی کرتا یا کرتی ہے۔ اگر یہ کام 'ویلینٹائین کاعرس' منا کر کیا جائے تو ناقابل قبول۔ لیکن اگر یہی کام کسی اور کا دن یا عرس منا کر کیا جائے تو قابل قبول۔

اب آپ سے مخاطب نہیں۔ عمومی بات کہہ رہا ہوں۔
چلئے دن کو منانے کے بارے میں دیکھتے ہیں۔ کیا کوئی بھی اس کا مخالف ہے؟ صرف چند مثالیں۔
داتا گنج بخش کا دن یعنی عرس اجتماعی طور پر منایا جاتا ہے۔ کیا ہم نے اس کی مخالفت میں بارے میں‌کسی کی بھی کوئی تحریر دیکھی؟
معین الدین چشتی کا دن یعنی عرس اجتماعی طور پر منایا جاتا ہے؟ کیا ہم نے اس کی مخالفت میں بارے میں‌کسی کی بھی کوئی تحریر دیکھی؟

واہ واہ بہت خوب کیا بات ہے آپ کن انسانوں سے کن کو ملا رہے ہیں ارے بھائی ویلنٹائن کہاں اور یہ اللہ کے ولی کہاں اگر آپ ان کے عرس نہیں‌مناتے یا اس کا اچھا نہیں‌سمجھتے پھر بھی آپ کم از کم ان کی عزت تو کرے گے ہی کیوں‌کے اسلام کے لیے انھوں نے نہت کچھ کیا ہے اب آپ ویلنٹائن کے مقابلے میں ان کی مثال تو نا دے

سیہون شریف میں قبر پوجا کی جاتی ہے، کوئی مخالفت نہیں
یہ آپ کو کس نے کہا ہے کوئی مخالفت نہیں‌کرتا میں‌کرتا ہوں مخالفت سارے مسلمان مخالفت کرتے ہیں قبر کی پوجا کرنے کی مخالفت ارے بھائی ہر بات کرنے کا ایک وقت ہوتا ہے اور اس وقت ویلنٹائن ڈے کا موسم چل رہا ہے اس لے اس پر ہی بات ہو رہی ہے


کراچی سے خیبر تک ایسی قبروں‌اور عرسوں‌کا تانتا بندھا ہے۔ ہر دن کسی کا عرس منایا جارہا ہوتا ہے۔ لیکن یہ دیکھ کر بھی ہم کسی اور طرف دیکھنے لگتے ہیں۔ اگر کوئی ہم سے پوچھتا ہے کہ اسلام میں یہ جائز ہے؟ تو یہ کہہ کر ایک طرف ہو جاتے ہیں کہ --- بھائی ، یہ تو کوئی اور لوگ ہیں، ہم ایسا تھوڑی کرتے ہیں، ہمارا اسلام تو کچھ اور ہے - صاحب یہ خاموشی یقیناً مکمل سپورٹ‌ ہے۔ ورنہ ہم کو اس بارے میں بھی تحاریر نظر آیا کرتیں۔

یہ خاموشی کیوں؟ اس لئے کہ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ اس بارے میں کچھ کہا تو کچھ لوگوں کے احساسات کو ٹھیس پہنچ جائے گی۔ تو بھائی اسی طرح یہ عیسائی بھی ہیں، ان کی اگر کچھ سوچیں خراب ہیں تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہ ہوا کہ ان کے احساسات کو زبردستی ٹھیس پہنچائی جائے۔

اب ویلنٹائن ڈے کوئی ہمارے مسلک کا مسئلہ نہیں‌ہے جو آپ اس کو اس کے ساتھ ملا رہے ہیں محترم جناب اگر آپ نے مسلک پر بات کرنی ہے تو پھر اس کے لیے ایک نئا دھاگہ شروع کر دے اس پر صرف ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے ہی بات کرے شکریہ

اب آئیے ا ُس آرٹٰیکل کی طرف، اگر کوئی یہ نہیں جانتا کہ بی بی ویلنٹائین یا بابا ویلینٹائین کا دن کیوں‌منایا جاتا ہے تو معصومیت کی انتہا ہے۔ میں نہ اس دن کو منانے کی مخالفت میں ہوں اور نہ اس کو موافقت میں۔ لیکن جس جذبہ کے اظہار کے لئے یہ یا اس سے ملتا کوئی دن منایا جائے یا کسی طور بھی اس کا اظہار کیا جائے ۔ وہ جذبہ ہے -- اظہار پسندیدگی -- چاہے شادی سے پہلے ہو یا بعد، جس کے اظہار کو عام طور پر " بے حیائی " ‌تصور کیا جاتا ہے۔ جو بھی لکھتا ہے - اس -- اظہار پسندیدگی -- کی مخالفت میں تپاک جاں سے لکھتا ہے - بھائی کیوں؟ آپ اس خیال پر روشنی ڈالئے ۔۔۔۔۔
بہت خوب جناب بہت خوب
اسی لے تو میں‌کہہ رہا ہوں‌آپ کا اختلاف بے وجہ ہوتا ہے سر جی جب آپ نا اس کے حق میں ہیں‌اور نا ہی اس کے خلاف تو پھر آپ 2 دن سے کس بات پر اختلاف کر رہے ہے جو باتیں‌میں‌نے کی ہی نہیں‌ہیں‌ان پر اختلاف کر رہے ہیں‌ بہت شکریہ
معافی چاہتا ہوں

بہت افسوس کے ساتھ
خرم شہزاد خرم
 
جذبہ پسندیدگی کے جس سمبل سے آپ کا اختلاف ہے ۔ وہ اب آپ سمجھ چکے ہیں۔ باقی یہ کہ آپ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں کج بحثی کرکے یا دانستہ نظر انداز کرکے۔ صنف مخالف کو رشتہ داری کے لئے پسند کرنا ہر مرد و عورت کا حق ہے۔ آپ لکھتے رہئے اس کی مخالفت میں۔ حالنکہ کہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جذبہ پسندیدگی کے جس سمبل سے آپ کا اختلاف ہے ۔ وہ اب آپ سمجھ چکے ہیں۔ باقی یہ کہ آپ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں کج بحثی کرکے یا دانستہ نظر انداز کرکے۔ صنف مخالف کو رشتہ داری کے لئے پسند کرنا ہر مرد و عورت کا حق ہے۔ آپ لکھتے رہئے اس کی مخالفت میں۔ حالنکہ کہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی۔

آپ کو پتہ نہیں‌کس طرح‌سمجھ آئے گی آپ پھر اس بات کی مخالفت کر رہے ہیں‌جو میں‌نے کی ہی نہیں‌ہے

لگدا اے تسا دا کاں کالا نی چیٹا اے

اس گستاخی پر آپ سے معافی چاہتا ہوں
 
آپ کو پتہ نہیں‌کس طرح‌سمجھ آئے گی آپ پھر اس بات کی مخالفت کر رہے ہیں‌جو میں‌نے کی ہی نہیں‌ہے

لگدا اے تسا دا کاں کالا نی چیٹا اے

اس گستاخی پر آپ سے معافی چاہتا ہوں

آپ غور سے پڑھئے، آپ کی سوچ کا دائرہ اتنامحدود ہے کہ آپ کو خود اپنی بات کا بھی پتہ نہیں کہ کہہ کیا رہے ہیں۔ اگر آپ اپنے موقف سے ہٹنا چاہتے ہیں تو ٹھیک۔ ہم مان لیتے ہیں کہ آپ نے کبھی ویلنٹائن ڈے پر افسوس کا اظہار ہی نہیں کیا۔ آپ کو لوگوں کے جذبہ پسندیدگی کے اظہار پر کوئی اعتراض‌نہیں۔ آپ کسی ایسے شخص کے خلاف نہیں جو لوگوں کے دل جوڑنے کی بات کرتا ہے اور آپ کا بی بی ویلنٹائین یا بابا ویلنٹائین سے کوئی اختتلاف نہیں تھا۔ آپ ویلینٹائین ڈے کو، جو ساری دنیا میں‌ایک سمبل ہے لوگوں کے اپنی اپنی دل پسند شریک حیات سے جذبہ پسندیدگی کے اظہار کا ، --- آپ اس کو بیماری نہیں‌سمجھتے ہیں ، جو بقول کسی کے پاکستان میں‌ پھیلتی جارہی ہے۔ اور آپ اس اظہار پسندیدگی یا اس کے سمبل کو "بزرگوں‌"‌ کے کلچر کے خلاف نہیں تصور کرتے ۔ اور اپنے آرٹیکل کے دوسرے حصے میں آپ نے کوئی دینی یا اسلامی بات نہیں‌کی۔ ایک پسندیدگی کے جذبے کے اظہار کو آپ اسلام کے مترادف سمجھتے ہیں اور اس جذبے کے اظہار کے سمبل دن کو آپ اسلامی تہواروں کے مقابل رکھ کر اس کو بے کار قرار دینا نہیں چاہتے ہیں

ہم سب یہ مان لیتے ہیں اور مان لیتے ہیں کہ آپ نے وہ آرٹیکل آپ نے غلطی سے لکھ دیا یا کسی اور کا آئیڈیا تھا۔ یا پھر ایسی کوئی بات تھی جو افلاطونی تھی ہم جیسے کم عقلوں کی سمجھ سے باہر۔ ۔۔۔۔
شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور۔
 
السلام علیکم،

فاروق صاحب ایک بات بتائوں آپ کا مسئلہ کیا ہے، آپ نے ہر معاملے پر آنکھ بند کر کے تنقید کرنی ہوتی ہے۔ بلا سوچے بلا سمجھے۔ کوئی کیا کہہ رہا ہے اس سے سروکار نہیں بس میں جو کہہ رہا ہوں وہ درست ہے۔ آپ نے ہر جگہ پر حوالہ جات کے لئے آیات سوچی ہوئی ہیں اور دھڑا دھڑ لکھ دیتے ہیں بلا دیکھے اسکا سیاق و سباق کیا تھا، اسکا شان نزول کیا ہے۔

اور اگر کوئی دوسرا قرآن کی آیات کے حوالے دے تو وہ یکسر رد کہ جی یہ تو ایک محصوص گروہ کے لئے آیات ہیں۔ قرآن میں دئیے گئے یہ احکامات ہمارے لئے نہیں ہیں، یہ تو صرف ایک محصوص گروہ ہی پابند ہے۔ اس سے صحت مند مباحثہ تو کسی صورت جڑ نہیں پکڑ سکتا ہے، اور نہ ہی کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے۔ اور آپ کا تو شائد کھانا ہضم نہیں ہوتا جب تک آپ اولیاء اللہ اور کتب احادیث کے بارے میں اپنا قصیدہ نہ پڑھ لیں۔ اور اس کام کے لئے آپ موقع ملنے کا انتظار بھی نہیں کر سکتے، بس کوئی بھی موضوع شروع ہوا اس میں جو بات کہنے کی کوشش کی جارہی ہے اسکا سلسلہ منقطع کیا اور اپنی بات شروع۔ اور اسکے بعد بس ایک ہی بات میں نہ مانوں ۔۔۔ میں نہ مانوں ۔۔۔ میں نہ مانوں ۔۔۔


محترم اسی لئے آج کے بعد آپ کے مراسلوں کے جواب نہیں دوں گا لیکن آپ کو اگنور لسٹ میں شامل بھی نہیں کروں گا۔ یہ مراسلہ بھی میں نے صرف اسی لئے لکھا ہے کہ ایک بار پھر آپ اسی مرغ کی ایک ٹانگ لے کر بیٹھے ہیں جس کا اس موضوع سے کوئی سروکار نہیں، اور اپنی بات دوسرے کے منہ سے کہلوانا چاہتے ہیں۔ اور ایک اور بات کہ ایک اور موضوع میں میں نے آپ کے مراسلے کا جواب نہیں دیا اسکی وجہ بھی بیان کر دوں بخدا اسکا جواب لکھ کر رکھا تھا لیکن میں آپ کے مراسلے دیکھ دیکھ کر سمجھ گیا تھا کہ آپ کا مقصد کیا ہے اس لئے وہاں پر ارسال نہیں کیا۔ کیونکہ میں کسی قسم کی بد مزگی کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ وہاں بھی آپ کے مراسلے کا جواب دینے کی معذرت چاہتا ہوں، کیونکہ اسوقت تک میں جانتا نہ تھا


اے اللہ عزوجل ہم سب کو سمجھ عطا فرما اور ہم سب کو ایک دوسرے کا موقف صحیح معنوں میں سمجھ کر بحث کرنے کی توفیق دے۔ اے اللہ عزوجل مجھے بھلائی کا راستہ دیکھا، اور میرا سینہ کشادہ فرما کہ میں قرآن میں دئیے گئے آپ کے احکامات کو انکی اصل روح میں سمجھ سکوں۔ آمین


نوٹ :- اگر آپ کا دل دکھا ہے تو میں آپ سے معذرت کا طلبگار ہوں۔ السلام علیکم
 
عموما میں نے یہ دیکھا ہے کہ لوگ اصل مقصد اور ٹاپک یعنی موضوع بھول کر ذاتیات تک محدود ہو جاتے ہیں۔ کیوں؟ اس لئے کہ اس موضوع پر عموماً‌ کہنے کے لئے ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہوتااور ذاتی عقائید قرآن سے میل نہیں کھاتے۔

جی میں مانتا ہوں کہ اظہار پسندیدگی ہمارے معاشرے کا ایک نازک معاملہ ہے ۔ اور شاید ہمیشہ رہے۔ ماں‌باپ ہمیشہ اولاد کو دباتے رہیں گے کہ شادی کرنا تو ماں‌ باپ کی پسند کی ورنہ ۔۔۔۔۔

قرآن سے ہماری عمومی دوری کی بنیادی وجہ ی یہی ہے کہ یہ ایسے تمام کافر عقائد کے بتوں کو توڑ دیتا ہے جو اندھیروں کی پیداوار ہیں۔ مسلمان چاہے پاکستان کا ہو، چاہے ایران طوران یا عرب کا، کسی طور یہ ماننے کو تیار نہیں کہ اپنی پسند کا اظہار ایک جائز عمل ہے ۔ بنیادی طور پر جذباتی گھٹن سے سوچتا ہے۔

عورتوں پر پابندی، اپنی اولادوں پر انکی پسند کی پابندی، معاشرہ میں عورتوں کی آزادانہ و جائز شمولیت پر پابندی۔ اپنے مال کو شادی کی صورت میں حقدار سے بچانے کی ناجائز کوششیں‌، عورتوں‌کی درپردہ بہانوں بہانوں‌سے بلیک مارکیٹنگ، یہ وہ بت ہیں جو قرآن بہت تیزرفتاری سے توڑ دیتا ہے۔

آپ کے دوسرے اعتراض کے جواب میں عرض یہ ہے کہ میں نے کسی آیت کے عمومی معنوں کی کبھی مخالفت یا تردید نہیں کی۔ البتہ جب بھی آؤٹ آف لائین تراجم دیکھے یا نصف آیات دیکھیں تو ، دنیا میں‌ عام مکمل آیات کے تراجم کی طرف بطور ریفرنس اشارہ کردیا۔ اگر آپ کا کوئی پسندیدہ ترجمہ ہے تو فرمائیے۔ انشاء اللہ تعالی اس کو مزید شامل کرکے خوشی ہوگی۔ قرآن پڑھتے رہئے، اور ہم سب سے شئیر کرتے رہئیے۔ انشاء‌اللہ تعالی آپ کے کنٹری بیوشن سے ہم سب کو فائیدہ ہوگا۔



والسلام۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
آپ غور سے پڑھئے، آپ کی سوچ کا دائرہ اتنامحدود ہے کہ آپ کو خود اپنی بات کا بھی پتہ نہیں کہ کہہ کیا رہے ہیں۔ اگر آپ اپنے موقف سے ہٹنا چاہتے ہیں تو ٹھیک۔ ہم مان لیتے ہیں کہ آپ نے کبھی ویلنٹائن ڈے پر افسوس کا اظہار ہی نہیں کیا۔ آپ کو لوگوں کے جذبہ پسندیدگی کے اظہار پر کوئی اعتراض‌نہیں۔ آپ کسی ایسے شخص کے خلاف نہیں جو لوگوں کے دل جوڑنے کی بات کرتا ہے اور آپ کا بی بی ویلنٹائین یا بابا ویلنٹائین سے کوئی اختتلاف نہیں تھا۔ آپ ویلینٹائین ڈے کو، جو ساری دنیا میں‌ایک سمبل ہے لوگوں کے اپنی اپنی دل پسند شریک حیات سے جذبہ پسندیدگی کے اظہار کا ، --- آپ اس کو بیماری نہیں‌سمجھتے ہیں ، جو بقول کسی کے پاکستان میں‌ پھیلتی جارہی ہے۔ اور آپ اس اظہار پسندیدگی یا اس کے سمبل کو "بزرگوں‌"‌ کے کلچر کے خلاف نہیں تصور کرتے ۔ اور اپنے آرٹیکل کے دوسرے حصے میں آپ نے کوئی دینی یا اسلامی بات نہیں‌کی۔ ایک پسندیدگی کے جذبے کے اظہار کو آپ اسلام کے مترادف سمجھتے ہیں اور اس جذبے کے اظہار کے سمبل دن کو آپ اسلامی تہواروں کے مقابل رکھ کر اس کو بے کار قرار دینا نہیں چاہتے ہیں

ہم سب یہ مان لیتے ہیں اور مان لیتے ہیں کہ آپ نے وہ آرٹیکل آپ نے غلطی سے لکھ دیا یا کسی اور کا آئیڈیا تھا۔ یا پھر ایسی کوئی بات تھی جو افلاطونی تھی ہم جیسے کم عقلوں کی سمجھ سے باہر۔ ۔۔۔۔
شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور۔

میں آپ کی ان سب باتوں سے انکار کرتا ہون میں اب بھی ویلنٹائن ڈے کے خلاف ہوں اور انشاءاللہ رہوں گا جن کو میرے بات سمجھ آ رہی ہے جو میری بات کو سمجھنا چاہتے ہیں ان کے لیے میں ایسے کالم لکھتا رہوں گا اور وہ پڑھتے بھی رہے گے شکریہ اللہ دے والے اب میں بھی کوئی جواب نہیں‌توں گا اور منتظمین سے درخواست کروں گا اس کو بند کر دے شکریہ
 
بھائی اپنا آرٹیکل غور سے پڑھئے، جن باتوں سے اپ نے انکار کیا ہے وہ آپ کے اپنے الفاظ ہیں‌۔ جو میں نے آپ کے کالم سے دہرائے تھے۔ اب آپ خود اپنے لکھے ہوئے سے انکار کررہے ہیں تو ٹھیک ہے۔ میراخیال ہے مزید اس میں‌کچھ گنجائش رہ نہیں‌گئی، میں آپ کو سخت کنفیوژڈ سمجھتا ہوں۔ انشاء اللہ وقت اور تجربہ و تعلیم کے ساتھ آپ بہتر ہوتے جائیں گے۔ اس بات کو یہاں ختم کرتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں۔
 
Top