بشیر بدر بھیگی ہوئی آنکھوں کا یہ منظر نہ ملے گا۔

بھیگی ہوئی آنکھوں کا یہ منظر نہ ملے گا
گھر چھوڑ کے مت جاؤ کہیں گھر نہ ملے گا

پھر یاد بہت آئے گی زلفوں کی گھنی شام
جب دھوپ میں سایہ کوئی سر پر نہ ملے گا

آنسو کو کبھی اوس کا قطر ہ نہ سمجھنا
ایساتمہیں چاہت کا سمندر نہ ملے گا

اس خواب کے ماحول میں بے خواب ہیں آنکھیں
جب نیندبہت آئے گی بستر نہ ملے گا

یہ سوچ لواب آخری سایہ ہے محبت
اس در سے اٹھو گے تو کوئی در نہ ملے گا
بشیربدر
 
Top