بھیڑ کے درمیان سناٹا _______!!!

دین جب قومی روایت بن جائے تو نیا عجیب و غریب منظر سامنے آتا ہے، دین کے نام پر طرح طرح کی ظاہری دھوم بہت بڑھ جاتی ہیں،
مگراصل دین اتنا نایاب ہو جاتا ہے کہ ڈھونڈھنے سے بھی نہیں ملتا ،
یہی حال آج ملت کا ہو رہا ہے، نمازیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے لیکن الله کے خوف سے جھکنے والے نظر نہیں آتے___
دین کے خاطر بولنے والے بہت ہیں لیکن دین کی خاطر چپ ہو جانے والا کوی نہیں
امت کو بربادی سے بچانے کے لئے ہر شخص مجاہد بنا ہوا ہے، مگر فرد کو بربادی سے بچانے کے لئے کوئی بیقرار نہیں ہوتا__
اپنی حق پرستی کو جاننے کا ماہر ہر ایک ہے مگر دوسرے کی حق پرستی جاننے کی ضرورت کسی کو نہیں محسوس ہوتی ،
چوک پر خدا پرستی کا مظاہرہ کرنے والوں کی ہر طرف بھیڑ لگی ہوئی ہے ، مگر تنہایوں میں خدا پرست بننے سے کسی کو دلچسپی نہیں،
خدا کے دین کو سارے عالم میں غالب کرنے کا چیمپئین ہر آدمی بنا ہوا ہے ، مگر خدا کے دین کو اپنی زندگی میں غالب کرنے کی کسی کو فرصت نہیں،
اچھے الفاظ کا بھنڈار ہر ایک کے پاس ہے ، لیکن اچھے عمل کا خزانہ کسی کے پاس نہیں ،
جنت کی کنجیوں کے گچھے ہر ایک کے پاس ہیں ، مگر جہنم کے اندیشوں سے تڑپنے کی ضرورت کوئی محسوس نہیں کرتا ،
دنیاوی رونقوں والے اسلام کی طرف ہر شخص دوڑ رہا ہے، مگر اس اسلام سے کسی کو دلچسپی نہیں جو زندگی میں آخرت کا زلزلہ پیدا کردے
انسانوں کی بھیڑ کے درمیان سناٹے کا یہ عالم شاید آسمان نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا ___!!
۔۔۔۔۔۔۔
مولانا وحید الدین خان
 

جاسمن

لائبریرین
مولانا وحید الدین کی تحریریں بہت پسند ہیں۔ اُن کا اقتباس شاملِ محفل کرنے کا شکریہ۔ جزاک اللہ
 
Top