بھیانک خواب

عدالت کے احاطے میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی اسکی وجہ ایک تاریخی مقدمے کے فیصلہ کا دن تھا ، کاروائ شروع ہوئ اس مقدمے کے تینوں فریقین عدالت میں موجود تھے،جج کے سامنے پہلا فریق پیش کیا گیا ''وہ'' اپنی جگہ سے ایک وقار اور تمکنت کے ساتھ اٹھا ، جج کی آواز ہال میں گونجی ''ویسے تو اس مقدمے کا فیصلہ محفوظ ہے آج اس اہم مسئلے کا فیصلہ ہوہی جائیگا لیکن آج ہم تینوں فریقین کا مؤقف ضرورسنیں گے ، اب تم بولو ''جج نے پہلے فریق کومخاطب کیا ، ''اس'' کی باوقارآواز گونجی ''جناب محترم جج صاحب، میں آج سے کئ سال پہلے روتا پیٹتا انصاف لینے آپ کی عدالت میں حاضر ہوا تھا مجھے شکایت ''اس'' سے ہے اس نے ''دوسرے فریق کی جانب اشارہ کیا اس نے میری ''شہ رگ'' پر پاؤں رکھا ہوا ہے اس نے میرے ''بھائ '' کو قید کیا ہوا ہے آپ عدالت میں موجود اس مظلوم کو دیکھ سکتے ہیں کہ اس نے کس طرح اسکے پیروں میں بیڑیاں ڈال رکھی ہیں جناب محترم جج صاحب میرے''والد'' میرے بھائ'' کو آزاد کرانے کو کام ہمیں سونپ گئے ہیں اب آپ کی عدالت میں ، میں دوبارہ صرف انصاف کی امید لیکر آیا ہوں مجھے انصاف دیں جج صاحب'' اب ''دوسرا'' فریق اٹھا '' جج صاحب آپ اب میری بات سنیئے ''یہ'' جس کو اپنا بھائ کہہ رہا ہے وہ میرا غلام ہے جسے میں نے ایک'' بھاری رقم ''دے کر خریدا ہے یہ اسکا بھائ کیسے ہوسکتا ہے آپ جانتے ہیں ملکیت اسی کی ہوتی ہے جو رقم خرچ کرتا ہے اس لئے انصاف کا تقاضہ ہے کہ فیصلہ میرے حق میں کیا جائے ''دوسرافریق'' بھونڈی چال سے چلتا ہوا اپنی جگہ پر جاکر بیٹھ گیا ، اب باری تھی اس مقدمے کے اہم فریق کی ''وہ'' کھڑا ہوا تو بیڑیوں کی جھنکار گونج اٹھی ''وہ '' آیا اورچھایا کی مثال تھا اسکی خوبصورتی کو جواب نہیں تھا ''وہ'' زخموں سے ''چور چور تھا اس نے بولنا شروع کیا '' جناب محترم جج صاحب مجھے اس' 'ظالم '' سے نجات دلائیے اس نے دوسرے فریق کی جانب اشارہ کیا اس نے کئ سالوں سے مجھے قید کر رکھا ہے مجھے اپنے بھائ سے ملنے نہیں دیتا جناب محترم یہ اکیسویں صدی ہے کوئ بازارمصر تو نہیں لگا ہے جو مجھے خریدنے کی بات کی گئ ہے میں معزز عدالت سے درخواست کرتا ہوں کہ عدالت کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہونا چاہئیے'' اس'' نے اپنی بات ختم کردی اب عدالت میں ''جج'' کی آواز گونج رہی تھی '' ہاں آج انصاف کا دن ہے آج حقدار کو حق ملے گا ہماری عدالت سے سب کو ''انصاف '' ملا ہے اور آج بھی ملے گا ہمارا انصاف یہ کہتا ہے جب کوئ رقم خرچ کرکے کسی چیز کی ملکیت حاصل کرلیتا ہے تو قانونی طور پر وہ اس چیز کا مالک بن جاتا ہے تو '' ہمارا انصاف '' یہ کہتا ہے کہ اس مقدمے کے دوسرے فریق نے '' ملکیت'' کے لئیے ایک بھاری رقم خرچ کی ہے پھر اعتراض کی گنجائش کہاں باقی رہ جاتی ہے رقم بھی خرچ ہو اور '' ملکیت'' اس سے چھین لی جائے یہ کہاں کا انصاف ہے ایسی ''بے انصافی'' ہماری '' معزز'' عدالت کہاں کرسکتی ہے مقدمے کا فیصلہ '' دوسرے'' فریق'' کے حق میں کیا جاتا ہے باقی باتیں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں عدالت برخاست کی جاتی ہے''،،،،،نہیں اسکی چیخوں نے آسمان سر پر اٹھالیا لیکن شعور کی آنکھ کھلی تو اس کے منہ سے نکلا ''اف شکر ہے خواب تھا'' کشمیر کےلئےایسا بھیانک انصاف ،اسے جھرجھری آگئ لیکن تفکرات کے سائے اس کے چہرے پر نظر آرہے تھے خواب تو تھا مگر عالمی شطرنج کی جو بساط سجی تھی یہ بھیانک خواب اس سے مختلف تو نہیں تھا ''اللہ ہمارے حال پر رحم کرےآمین'' اس کے لبوں سے دعا نکلی
 
Top