بھول بھلیّوں کی سیر (معراج)

بھول بھلیّوں کی سیر
معراج
عادل مجھے لندن کے قابل دید مقامات کی سیر کرا چکا تھا۔ ہم ہیمپٹن کورٹ کی بھول بھلیّوں کے پاس سے کئی مرتبہ گزرے لیکن ہم نے اسے دیکھنا فضول ہی سمجھا۔ ایک وجہ تو یہ تھی کہ اس کی داخلہ فیس بہت کم تھی یعنی صرف دو پنس۔ پھر اس کا نقشہ دیکھنے سے اندازہ ہوتا تھا کہ اس کی بناوٹ بالکل سادہ ہے اور یہ پارک لوگوں کو ٹھگنے اور بیوقوف بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔
ایک دن جب ہم بھول بھلیّوں کے پاس سے گزر رہے تھے تو عادل نے کہا، "آج اسے بھی دیکھ ہی ڈالیں۔ جب تم پاکستان واپس جاؤ تو لوگوں کو اس کے متعلق بتا سکو۔"
عادل نے بھول بھلّیوں میں داخل ہونے کی فیس ادا کی۔ وہاں ایک کلرک نے اسے بھول بھلیّوں کا نقشہ دے دیا۔
عادل بولا، "اسے بھول بھلیّاں کہنا ہی غلط ہے۔تم ہر موڑ پر دائیں ہاتھ پر مڑ جاؤ۔ جب تم واپس آنا چاہو تو ہر موڑ پر بائیں ہاتھ پر مڑتے چلے جاؤ۔ اس طرح تم تھوڑی دیر میں اسی مقام پر پہنچ جاؤ گے جہاں سے چلے تھے۔ دس منٹ کے اندر اندر ہم بھول بھلیّوں کی سیر کر کے لوٹ آئیں گے۔ پھر ہم دوپہر کا کھانا کسی اچھے ہوٹل میں کھائیں گے۔"
جب ہم بھول بھلیّوں میں داخل ہوئے تو ہمیں کئی لوگ ملے جو بہت دیر سے ادھر ادھر بھٹک رہے تھے، لیکن انہیں باہر جانے کا راستہ نہیں مل رہا تھا۔
ایک صاحب بولے، "میں چلتے چلتے اتنا تھک گیا ہوں کہ اب گرنے ہی والا ہوں۔"
عادل بولا، "ارے اس میں پریشانی کی کیا بات ہے؟ آپ میرے پیچھے پیچھے چلے آئیے، میں آپ کو باہر کا راستہ دکھا دیتا ہوں۔"
ایک بڑے میاں بولے، "بھئی آپ تو ہمارے لئے رحمت کا فرشتہ بن کر آئے ہیں۔ چلیے صاحب، کیجئے ہماری رہنمائی۔"
راستے میں ہمیں کچھ اور لوگ بھی ملے۔
بڑے میاں بلند آواز سے بولے، "اگر آپ باہر جانا چاہتے ہیں تو ہمارے ساتھ آجائیے۔ ان صاحب کو باہر کا راستہ معلوم ہے۔"
تھوڑی دور چلنے کے بعد کچھ اور لوگ بھی ہمارے ساتھ ہو لیے۔ تھوڑی دیر میں ہمارے ساتھ چلنے والوں کی تعداد خاصی ہوگئی۔ یوں لگتا تھا جیسے کوئی جلوس چلا جا رہا ہو۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو کئی گھنٹوں سے ادھر ادھر بھٹک رہے تھے اور اب باہر جانے سے بالکل نا امید ہو چکے تھے۔ ان لوگوں کو عادل کی باتوں سے بہت حوصلہ ملا۔ ایک بڑی بی تو دعائیں دینے لگیں۔ ان میں سے ایک خاتون کی گود میں شیر خوار بچّہ تھا۔ یہ صاحبہ صبح سے بھٹک رہی تھیں۔
عادل ہر موڑ پر بائیں ہاتھ مڑ جاتا۔ ہم بہت دیر تک چلتے رہے۔ آخر عادل کو کہنا پڑا، "یہ بھول بھلیّاں بھی شیطان کی آنت ہیں۔"
میں نے کہا، "شاید اس سے بھی دو بالشت زیادہ۔ میں تو چلتے چلتے تھک گیا ہوں اور یہ راستہ ختم ہونے کو نہیں آتا۔"
عادل بولا، "شاید یہ یورپ کی سب سے بڑی بھول بھلیّاں ہیں۔"
اچانک ہی عادل ٹھہر گیا۔ یوں لگتا تھا جیسے اسے بریک لگ گئے ہوں۔ اس کی نظریں ایک بند کے ٹکڑے پر جمی ہوئی تھیں۔ وہ گھبرا کر بولا، "یہ کیا گڑبڑ ہوگئی؟ سات منٹ پہلے ہم اس ٹکڑے کے پاس سے گزرے تھے۔ اب پھر وہیں پہنچ گئے ہیں۔"
عورت جس کی گود میں بچّہ تھا، چیخ کر بولی، "یہ ٹکڑا تو میں نے ہی بےبی کے ہاتھ سے چھین کر پھینکا تھا۔"
اب تو ہر طرف سے عادل پر لعن طعن کی بوچھاڑ ہونے لگی۔ خاص طور پر وہ بڑی بی جو ذرا دیر پہلے دعائیں دے رہی تھیں اب لگاتار کوسنے دے رہی تھیں۔ بڑے میاں جو عادل کی تعریف میں قلابے ملا رہے تھے ان کا پارہ بھی چڑھا ہوا تھا اور وہ جانے کیا کیا بک رہے تھے، "تم نے ہمیں بیوقوف بنایا، ہم نے تم پر بھروسہ کیا تھا، لیکن تم جعل ساز، فریبی، دغا باز اور جھوٹے ثابت ہوئے۔"
عادل نے جیب سے بھول بھلیّوں کا نقشہ نکالا اور اس کا معائنہ کرنے لگا۔ ایک صاحب نے یہ نقشہ اس کے ہاتھ سے اچک لیا اور اس پر سر سری نظر ڈال کر بولے، "صاحبو! اس چکّر دار راستے سے باہر نکلنے کا یہ طریقہ ہے کہ پہلے ہم اس کے وسط میں پہنچ جائیں، پھر وہاں سے باہر نکلنا آسان ہے۔"
دس منٹ چلنے کے بعد ہم بھول بھلیّوں کے درمیان میں پہنچ گیے۔ وہاں میزیں لگی ہوئی تھیں۔ کئی صاحبان تو تھک ہار کے بنچوں پر لیٹ ہی گئے۔
وہ صاحب بولے، "اب ہمیں معلوم ہوچکا ہے کہ ہم مرکز میں پہنچ گئے ہیں، اب ہمارا سفر آسان ہے۔"
انہوں نے ایک دفعہ پھر نقشے کا معائنہ کیا اور کہا، "ارے یہ تو بالکل آسان ہے۔ آؤ تم سب لوگ میرے پیچھے پیچھے آؤ۔"
دس منٹ تک چلنے کے بعد ہم گھوم پھر کر ایک دفعہ پھر وسط میں آ پہنچے۔ وہ صاحب شرمندگی سے سر کھجانے لگے۔ اب ایک اور شخص نے نقشہ ہاتھ میں لیا۔ وہ چٹکی بجا کر بولا، "ارے یہ تو بالکل آسان ہے۔ سب حضرات میرے پیچھے پیچھے چلے آئیے۔"
ان کا حشر بھی پہلے صاحب جیسا ہوا، یعنی دو تین منٹ ادھر ادھر گھوم کر ہم پھر بھول بھلیّوں کے مرکز میں آ نکلے۔ وہاں بیٹھے لوگوں نے ہماری بیوقوفی پہ خوب قہقہے لگائے۔ اب تو یہ تماشا بار بار ہونے لگا۔ ہم ہر دفعہ اس چکّر سے باہر نکلنے کی کوشش میں گھن چکّر بن گئے۔
ایک صاحب بولے، "تم لوگ ذرا گھوم پھر کر راستہ تلاش کرلو پھر ہمیں اپنے ساتھ لے چلنا۔"
عادل نے ایک دفعہ پھر نقشہ جیب سے نکالا۔ ایک صاحب کا پارہ چڑھ گیا۔ وہ چیخ کر بولے، "میاں اس نقشے کو تم بھاڑ میں ڈالو۔ خبردار! اگر تم نے یہ نقشہ کھولا تو مجھ سے برا کوئی نہ ہوگا۔"
عادل بولا، "جی آپ نے درست فرمایا۔ اس نقشے نے ہمیں بہت ذلیل کیا ہے۔"
کچھ دیر تک ادھر ادھر ٹامک ٹوئیاں مارنے کے بعد جب کوئی نتیجہ نہ نکلا تو سب لوگ پاگلوں کی طرح چیخ پکار کرنے لگے، "اے میاں چوکیدار، الله کے واسطے ہمیں یہاں سے باہر نکالو۔"
پھر چوکیدار سیڑھی لگا کر اوپر چڑھا اور بھونپو سے زور زور سے راستہ بتانے لگا، لیکن ہم اتنا تھک چکے تھے کہ اس کی کوئی بات ذہن میں نہیں آرہی تھی۔ جب وہ دائیں کہتا تو ہم بائیں طرف مڑنے لگتے۔اسی وقت چوکیدار نے چیخ کر کہا، "آپ سب اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہیں، میں خود آرہا ہوں۔"
وہ ایک نو عمر سا لڑکا تھا۔ تھوڑے دن پہلے ہی بھول بھلیّوں میں ملازم ہوا تھا۔ جب وہ بھول بھلیّوں کا راستہ طے کر کے بمشکل ہم تک پہنچا تو خود بھی راستہ بھول چکا تھا۔ کافی دیر ادھر ادھر گھما پھرا کر وہ بھی بھول بھلیّوں کے مرکز میں آ نکلا۔ اب تو لوگوں کا برا حال تھا۔ بڑے میاں تو اس چوکیدار کے پیچھے لپکے اور اسے مارتے مارتے رہ گئے۔ آخر الله الله کر کے ان بھول بھلیّوں کا اصلی چوکیدار ادھر آ نکلا۔ اس نے ہمیں باہر نکلنے میں مدد دی۔
بڑے میاں کانوں کو ہاتھ لگا کر بولے، "توبہ میری جو میں کبھی ادھر کا رخ کروں۔ میں تو وصیت کر کے مروں گا کہ میری اولاد میں بھی کوئی ادھر کا رخ نہ کرے۔"
تو یہ تھی ہماری بھول بھلیّوں کی سیر۔ ایسی بھول بھلیّاں یورپ میں کئی ممالک میں موجود ہیں، لیکن ہیمپٹن کورٹ کی بھول بھلیّوں کی بات ہی اور ہے۔
٭٭٭
 

مقدس

لائبریرین
انیس الرحمن بھیا کیا ان کتابوں کے اسکین پیجزز موجود ہیں۔ کیونکہ اگر ہم ان کو لائبریری کے گوشہ اطفال میں شامل کرنا چاہیں تو پروف ریڈنگ کے لیے اسکین پیجزز کی ضرورت پڑے گی ہمیں
 
انیس الرحمن بھیا کیا ان کتابوں کے اسکین پیجزز موجود ہیں۔ کیونکہ اگر ہم ان کو لائبریری کے گوشہ اطفال میں شامل کرنا چاہیں تو پروف ریڈنگ کے لیے اسکین پیجزز کی ضرورت پڑے گی ہمیں
مقدس بھائی چند ایک کے ہوں گے۔ اسکینر خراب ہونے کی وجہ سے اسکین نہیں کر سکا۔ :yawning:
 
انیس بھائی یہ مقدس بھائی نہیں بلکہ یہاں کی نانی اماں، اُوپس میرا مطلب ہے مقدس بہن ہے۔
اچھا! مجھے معلوم نہ تھا۔ چلیں تھوڑا ریاضی کا اطلاق کرلیتے ہیں۔
اگر،
ا = !
تو،
مقدس! بھئی چند ایک کے ہوں گے۔ اسکینر خراب ہونے کی وجہ سے اسکین نہیں کر سکا۔ :yawning:
 
Top