بھولے سے بھی لب پر سخن اپنا نہیں آتا ۔ آنند نرائن ملا

باباجی

محفلین
بھولے سے بھی لب پر سخن اپنا نہیں آتا
ہاں ہاں مجھے دنیا میں پنپنا نہیں آتا

دل کو سرِ الفت بھی ہے رسوائی کا ڈر بھی
اُس کو ابھی اِس آنچ میں تپنا نہیں آتا

یہ اشکِ مسلسل ہیں، محض اشکِ مسلسل
ہاں نام تمہارا مجھے جپنا نہیں آتا

تم اپنے کلیجے پہ ذرا ہاتھ تو رکھو
کیوں اب بھی کہو گے کہ تڑپنا نہیں آتا

میخانے میں کچھ پی چکے، کچھ جام بکف ہیں
ساگر نہیں آتا ہے تو اپنا نہیں آتا

زاہد سے خطاؤں میں تو نکلوں گا نہ کچھ کم
ہاں مجھ کو خطاؤں پہ پنپنا نہیں آتا

بھولے تھے اُنہی کے لیئے دنیا کو کبھی ہم
اب یاد جنہیں نام بھی اپنا نہیں آتا

دکھ جاتا ہے جب دل پہ تو ابل پڑتے ہیں آنسو
مّلا کو دکھانے کا تڑپنا نہیں آتا

آنند نرائن مّلا
 

عمر سیف

محفلین
یہ اشکِ مسلسل ہیں، محض اشکِ مسلسل
ہاں نام تمہارا مجھے جپنا نہیں آتا
تم اپنے کلیجے پہ ذرا ہاتھ تو رکھو
کیوں اب بھی کہو گے کہ تڑپنا نہیں آتا
بھولے تھے اُنہی کے لیئے دنیا کو کبھی ہم
اب یاد جنہیں نام بھی اپنا نہیں آتا
خوب ۔۔۔
 

طارق شاہ

محفلین
بھولے سے بھی لب پر سخن اپنا نہیں آتا
ہاں ہاں مجھے دنیا میں پنپنا نہیں آتا

دل کو سرِ الفت بھی ہے رسوائی کا ڈر بھی
اُس کو ابھی اِس آنچ میں تپنا نہیں آتا

یہ اشکِ مسلسل ہیں، محض اشکِ مسلسل
ہاں نام تمہارا مجھے جپنا نہیں آتا

تم اپنے کلیجے پہ ذرا ہاتھ تو رکھو
کیوں اب بھی کہو گے کہ تڑپنا نہیں آتا

میخانے میں کچھ پی چکے، کچھ جام بکف ہیں
ساگر نہیں آتا ہے تو اپنا نہیں آتا

زاہد سے خطاؤں میں تو نکلوں گا نہ کچھ کم
ہاں مجھ کو خطاؤں پہ پنپنا نہیں آتا

بھولے تھے اُنہی کے لیئے دنیا کو کبھی ہم
اب یاد جنہیں نام بھی اپنا نہیں آتا

دکھ جاتا ہے جب دل پہ تو ابل پڑتے ہیں آنسو
مّلا کو دکھانے کا تڑپنا نہیں آتا

آنند نرائن مّلا
سرفراز صاحب
اس بہت خوب انتخاب پر بہت سی داد قبول کریں
بہت لطف دیا اس غزل نے تشکّر صاحب
بہت خوش رہیں :)
 
آخری تدوین:

باباجی

محفلین
سرفراز صاحب
اس بہت خوب انتخاب پر بہت سی داد قبول کریں
بہت لطف دیا اس غزل نے تشکّر صاحب
بہت خوش رہیں :)


مقطع میں "پہ" اضافی ٹائپ ہوگیا ہے، اُسےنکال دیں
" دُکھ جاتا ہے جب دل، تو اُبل پڑتے ہیں آنسو" صحیح ہوگا
جی شاہ جی بالکل "پہ" اضافی ہے
انتظامیہ سے درخواست کروں گا ٹائپو کی درستی کی
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب شراکت

زاہد سے خطاؤں میں تو نکلوں گا نہ کچھ کم
ہاں مجھ کو خطاؤں پہ پنپنا نہیں آتا
 

سید زبیر

محفلین
جیتے رہو اور خوش رہو
لا جواب
میخانے میں کچھ پی چکے، کچھ جام بکف ہیں
ساگر نہیں آتا ہے تو اپنا نہیں آتا
 
دل کو سرِ الفت بھی ہے رسوائی کا ڈر بھی
اُس کو ابھی اِس آنچ میں تپنا نہیں آتا
واہ ! لاجواب انتخاب ہے فراز ۔
جیتے رہیں شاد رہیں ۔:)
 
Top