بھولی بسری غزل ۔ ۔ بیگم اختر

خدا کے واسطے اب بے رخی سے کام نا لے
تڑپ کے پھر کوئ دامن کو تیرے تھام نا لے

بس اک سجدہ شکرانہ پائے نازک پر
یہ میکدہ ہے یہاں پر خدا کا نام نہ لے

زمانے بھر میں ہیں چرچے میری تباہی کے
میں ڈر رہا ہوں کہیں کوئ تیرا نام نہ لے

مٹا دو شوق سے مجھ کو مگر کہیں تم سے
زمانہ میری تباہی کا انتقام نہ لے

جسے تو دیکھ لے اک بار مست نظروں سے
وہ عمر بھر کبھی ھاتھوں میں اپنے جام نا لے

رکھوں امید کرم اس سے اب میں کیا ساحر
کہ جب نظر سے بھی ظالم میرا سلام نہ لے
 
Top