فرخ منظور
لائبریرین
بھلاؤ گے بہت ، لیکن تمہیں ہم یاد آئیں گے
بہت یاد آئیں گے پھر بھی بہت کم یاد آئیں گے!
گھٹا چھا جائے گی دل پر غبارِ رنج و حسرت کی
ہمیں جب بھی ترے گیسوئے برہم یاد آئیں گے!
بُھلا بیٹھے ہو ہم کو آج لیکن یہ سمجھ لینا!
بہت پچھتاؤ گے جس وقت ، کل ہم یاد آئیں گے!
بہت روئیں گے ہمدم،دشتِ غربت میں ہمیں جس دم!
کسی کے دیدۂ غمناک و پُر نم یاد آئیں گے!
دلِ غمگیں ہے میرا اور یہ حسرت رات دن اخترؔ
کہ اپنے بھولنے والے کو کب ہم یاد آئیں گے!
(اختر ؔشیرانی)
بہت یاد آئیں گے پھر بھی بہت کم یاد آئیں گے!
گھٹا چھا جائے گی دل پر غبارِ رنج و حسرت کی
ہمیں جب بھی ترے گیسوئے برہم یاد آئیں گے!
بُھلا بیٹھے ہو ہم کو آج لیکن یہ سمجھ لینا!
بہت پچھتاؤ گے جس وقت ، کل ہم یاد آئیں گے!
بہت روئیں گے ہمدم،دشتِ غربت میں ہمیں جس دم!
کسی کے دیدۂ غمناک و پُر نم یاد آئیں گے!
دلِ غمگیں ہے میرا اور یہ حسرت رات دن اخترؔ
کہ اپنے بھولنے والے کو کب ہم یاد آئیں گے!
(اختر ؔشیرانی)