بھارت میں عورتوں کی آبروریزی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ، خصوصی رپورٹ

زین

لائبریرین
بھارت میں عورتوں کی آبروریزی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ، گزشتہ سال آبروریزی کے 20737 مقدمات درج ہوئے۔ نیشنل کرائم بیوروکی رپورٹ
نئی دہلی ............بھارت میںعورتوں کی آبروریزی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ بھارت کے نیشنل کرائم بیورو (این سی آربی) نے پیر کو یہاں جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں ایک گھنٹے میں دو عورتوں کو آبرورزی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور گزشتہ سال ملک میں آبروریزی کے واقعات میں 7.2فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال 133 معمر عورتوں کو بھی آبروریزی کا نشانہ بنایا گیا۔ خواتین کو عصمت ریزی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے حوالے سے ریاست مدھیہ پردیش سرفہرست ہے۔ پولیس اور سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال بھارت میں آبروریزی کے 20737 کیس درج کئے گئے۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 602 عورتوں کو آبروریزی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ریاست اترپردیش ، مغربی بنگال اور راجستھان میں بھی اسی بارے میں صورتحال انتہائی خراب ہے۔ آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت میں ہرسال لاکھوں عورتوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے تاہم بیشتر واقعات میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوتا اور بیشتر لوگ معاشرتی مسائل کے باعث پولیس کے سامنے مقدمات درج کرانے سے گھبراتے ہیں۔ ”بھارت میں جرائم “ کے موضوع پر تیا کی جانے والی رپورٹ میں نیشنل کرائم بیورو نے کہا ہے کہ درج ہونے والے 20737 مقدمات میں سے 19188 کیسوں میں ملزمان کی شناحت کے باوجود زیادہ تر کے خلاف کارروائی کو آگے نہیں بڑھایا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ زیادتی کا نشانہ بننے والی 11984 عورتوں کی عمریں 18 سے 30 برس کے درمیان تھیں۔
 

الف عین

لائبریرین
لیکن زین اپنی کسی خبر کا ربط فراہم نہیں کرتے۔۔
لگتا ہے کہ پاکستان کے کسی اخبار کی ہے۔ یہ اس لئے کہ پاکستان اور صرف پاکستان میں ہی ہندوستان کے لئے اردو میں بھارت کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے،
یہی نہیں یہاں ہیوسٹن کے اردو اخباروں میں بھی ’بھارت‘ کا ہہی طنزیہ استعمال ہے، امریکہ میں بھی اردو شاید محض پاکستانی زبان سمجھی جاتی ہے۔ یا یوں کہوں کہ کیونکہ یہاں کے اخبارات پاکستانیوں کے ہوتے ہیں (پاکستان جرنل، پاکستان نیوز وغیرہ( اس لئے اس میں بھی لفظ ’بھارت‘ استعمال کیا جاتا ہے۔
میرا مقصد یہ نہیں کہ کچھ بحث پھر سے شروع ہو جائے، اور پاکستانی ارکان پھر شروع ہو جائیں کہ لفظ ’بھارت‘ کو ہم غلط معنوں میں استعمال نہیں کرتے، لیکن یہ حقیقت رہے گی کہ ان کے ذہن اس طرح بنائے جا چکے ہیں کہ اس لفظ کو استعمال کرنے میں انہیں کچھ محسوس نہیں ہوتا۔ پھر کہہ دوں کہ ’بھارت‘ محض ہندی میں ہندوستان کو کہتے ہیں۔
میں اس تانے بانے میں دوبارہ نہیں آنے والا،
let us agree to disagre
 

زین

لائبریرین
جی ہاں خبر پاکستانی میڈیا ہی کی ہے ۔
مجھے تو اس بات کی سمجھ نہیں‌آئی کہ بھارت یا ہندوستان میں‌کیا فرق ہے اور آپ کو کیوں برا لگا ۔ اگر اس کی وضاحت کردیں تو مہربانی ہوگی کیونکہ مجھے اس بات کا قطعی علم نہیں
شکریہ
والسلام
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ہندوانہ تعصب پر بات کرتے ہوئے عموما ہندوستان کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، بھارت نہیں۔
 

عندلیب

محفلین
لیکن زین اپنی کسی خبر کا ربط فراہم نہیں کرتے۔۔
گوگل سرچنگ پر یہ خبر یہاں مل گئی ہے۔ جنوری 2008 کی خبر ہے۔
یعنی کیا ہم کو یہ سمجھنا چاہئے کہ "بھارت" کے خلاف ایسی خبریں سال بھر دہراتے رہنا پاکستانی میڈیا کے فرایض میں شامل ہے؟؟ :confused:

ویسے ہندوستان مخالف خبروں کی پیشکشی پر ہمارا ایسا کوئی بڑا اعتراض تو نہیں ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں یہاں پیش کی جانے والی بیشتر خبروں کا انداز دیکھ کر محسوس تو یہی ہو رہا ہے کہ ہندوستان کو "نشانہ" پر رکھ لیا گیا ہے۔
ورنہ سال بھر پرانی خبر کو دہرانا یا پیش کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔
یہاں اس تھریڈ میں خبر کا اصل ہندوستانی ربط بھی شئیر کیا گیا ہے لیکن یہ بتانا شاید ضروری نہیں سمجھا گیا کہ یہ Crime In India-2007 کی رپورٹ ہے۔
میں اس تانے بانے میں دوبارہ نہیں آنے والا،
اور میں‌ بھی!!!
 

زین

لائبریرین
عندلیب باجی ! پہلی خبر اور اس خبر میں‌زمین آسمان کا فرق ہے ۔
باقی مزید بحث‌میں‌نہیں‌کرنا چاہتا ۔
بھارت میں خواتین پر مجرمانہ حملوں میں تشویش ناک حد تک اضافہ






بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے کیلئے قائم قومی ادارے این سی آر بی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر میں خواتین کو وحشیانہ سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ریاست اترپردیش میں یہ صورتحال انتہائی حد تک خراب ہوچکی ہے جہاں حالیہ عرصے میںخواتین پر حملوں کے 21 ہزار سے زائد مقدمے درج کئے گئے۔ این سی آر بی کے مطابق ہر گھنٹے میں دو عورتوں کی آبروریزی جبکہ دو کو اغواء کیا جاتا ہے۔ اس وقت کے دوران4 عورتوں پر دست درازی اور سات کو شوہروں اور دیگر رشتہ داروں کے ظالمانہ سلوک کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔ این سی آر بی کے مطابق 2006ء میں ہر گھنٹے میں 18 عورتوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تعداد بتدریج بڑھتی گئی۔ بھارتی ریاست اندھرا پردیش عورتوں پر تشدد کے حوالے سے سرفہرست ہے جہاں21484 کیس سامنے آئے جبکہ دوسرے نمبر پر ریاست اتر پردیش ہے جہاں 2006ء میں 9.9 فیصد خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ویسے اس معاملے میں ھندوستان کا امریکہ سے تقابل کیا جائے تو کیا وہاں حالات قدرے بہتر ہیں یا ابتر؟
 
Top