بچپن

آصف حیات

محفلین
بچپن کے دُ کھ کتنے اچھے تھے
تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے
وہ خوشياں بھي جانے کيسي خوشياں تھيں
تتلي کے پَر نُوچ کے اُچھلا کرتے تھے
مار کے پاؤں ہم بارش کے پاني ميں
اپني ناؤ آپ ڈبويا کرتے تھے
چھوٹے تھے تو مِکرو فريب بھي چھوٹے تھے
دانہ ڈال کے چڑيا پکڑا کرتے تھے
اب تو اِک آنسو بھي رُسوا کر جائے
بچپن ميں جي بھر کے رُويا کرتے تھے
خُوشبو کے اُڑتے ہي کيوں مرجھايا پھول
کتنے بھولے پن سے پوچھا کرتے تھے
کھيل کود کے دن بھر اپني ٹولي ميں
رات کو ماں کي گُود ميں سويا کرتے تھے
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید آصف حیات۔۔ اپنا تعارف دیں۔
اور یہ کس کی نظم ہے؟ اچھی ہے۔ لیکن لائبریری میں اس پوسٹ کا مطلب ہے کہ آپ کوئی کتاب برقیا رہے ہیں۔ تفصیل لکھیں۔ ورنہ منتظمین اس کو پسندیدہ کلام میں منتقل کر دیں گے (یا آپ کی شاعری میں، اگر یہ آپ کی ہی شاعری ہے)
 
Top