بچپن کی باتیں

فاتح

لائبریرین
یہ تو کچھ بھی نہیں امی نے واشنگ مشین لگائی ہوئی تھی کپڑے دھونے کے لیے ساتھ میں ہی بجلی کا ایکسٹنشن بورڈ رکھا ہو تھا میں اور چھوٹا بھی کھیل رہے تھے ہمیں پتا تھا ایکسٹنشن بورڈ سے کرنٹ پڑتا ہے میں نے اپنے چھوٹے بھائی کو کہا آپ مجھے پکڑ کر رکھنا اور میں ایکسٹنشن بورڈ میں بانسی جھاڑو کا تنکا لگاتی ہوں ہم دونوں جھوٹی موٹھی کا مر جائیں گے۔
جو تنکا میں نےپکڑا تھا وہ فل پانی میں بھیگا ہوا تھا جیسے ہی میں نے تنکا ایکسٹنشن بورڈ میں لگا یا مجھے اور چھوٹے بھائی کو زور دار قسم کا جھٹکا لگا چھوٹے بھائی نے تو ضرور ضرور سے رونا شروع کر دیا مجھے خود جھٹکا لگا تھا لیکن امی کو بتانے سے گریز کر رہی تھی چھوٹے کے رونے کی وجہ سے مجھ قسمت ماری کی پھر سے شامت آ گئی اور پھر سے مار پڑی:cry2::cry2:
یہ کام تو آپ آج بھی کر رہی ہیں۔۔۔ سب چھوٹوں کو پکڑوا کے اینڈرائڈ فون میں جھاڑو کے پانی میں بھیگے تنکے ڈال رہی ہیں۔ جس دن کسی کا فون ہو گیا نا برک اس دن لگ پتا جانا ہے۔ :laughing:
 
یہ کام تو آپ آج بھی کر رہی ہیں۔۔۔ سب چھوٹوں کو پکڑوا کے اینڈرائڈ فون میں جھاڑو کے پانی میں بھیگے تنکے ڈال رہی ہیں۔ جس دن کسی کا فون ہو گیا نا برک اس دن لگ پتا جانا ہے۔ :laughing:
میں نے تو پہلے ہی انتباہ کر دیا ہے کسی کا فون خراب ہوا تو مجھے الزام مت دینا :rollingonthefloor:
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بچپن میں ایک بار امی نے مجھے دھاگے کی ریل لانے کا کہا۔ وہ صحن میں بیٹھی تھیں اور مجھے سیڑھیاں اتر کر نیچے جانا تھا۔ دو سیڑھیاں اتری تو امی سے کہا مجھے کپڑا دے دیں ساتھ اس رنگ کا۔ اور ساتھ ہی سیڑھیوں کے گرد لگی گرل میں سر ڈال لیا اور انتظار کرنے لگی۔ امی نے کپڑا دیا۔ اب جو سر نکالوں تو نکلے نا۔ تو رونے لگی امی بھی پریشان ہوئیں اور کہنے لگیں اب تو گرل کاٹنی پڑے گی۔ گھر میں کوئی بھی نہیں تھا۔ بس اللہ اللہ کر کے اور زور لگا لگا کے سر نکالا تو میرے ماتھے میں وہ پڑ گیا جیسے پنجابی میں (چب) کہتے ہیں۔ اگلے دو دن خوب مٹی پلید ہوئی امی سے۔ ڈرا ڈرا کہ امی نے کوئی حال نا چھوڑا کہ اب تو یہ ساری زندگی نہیں جانا لوگ ٹیڑھے ماتھے والی کہا کریں گے تمھیں۔ :laughing::laughing:
 

نور وجدان

لائبریرین
چلیں یہ بتائیں کہ اس کے بعد جب بڑے ہو کر معلوم ہو گیا کہ چودہ ٹیکے نہیں لگتے تو پھر سگریٹ پیے کہ نہیں؟ اور اگر نہیں پیے تو کیوں؟

اس کے لیے نیا طریقہ ایجاد کیا ۔ سگریٹ پینے میں ظالم سماج رکاوٹ بنتا تھا ۔ شروع میں پینسل کے سگریٹ بناتی تھی ۔۔پھر ماچس کی تیلی جلا کر اس کا دھواں منہ میں لے جاکہ کش لگاتی ۔۔ آہہہہہ مزہ آجاتا ۔۔۔

ویسے بڑے افسوس کی بات ہے میں نے سگریٹ پینے پر ایک علامتی افسانہ لکھا یا نثری نظم اسے دیکھا ہی نہیں ۔۔یہ دیکھیں

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/دھواں-سگریٹ-کا-۔۔۔.83440/
 

باباجی

محفلین
بچپن میں کسی سے سنا کہ مغرب کے بعد خوشبو نہیں لگاتے جن چمٹ ہیں
تو جس نے لگائی ہوتی تھی اسے غور سے دیکھتا تھا کہ اسے کب جن
چمٹے گا :)
 

نور وجدان

لائبریرین
بچپن میں ایک بار امی نے مجھے دھاگے کی ریل لانے کا کہا۔ وہ صحن میں بیٹھی تھیں اور مجھے سیڑھیاں اتر کر نیچے جانا تھا۔ دو سیڑھیاں اتری تو امی سے کہا مجھے کپڑا دے دیں ساتھ اس رنگ کا۔ اور ساتھ ہی سیڑھیوں کے گرد لگی گرل میں سر ڈال لیا اور انتظار کرنے لگی۔ امی نے کپڑا دیا۔ اب جو سر نکالوں تو نکلے نا۔ تو رونے لگی امی بھی پریشان ہوئیں اور کہنے لگیں اب تو گرل کاٹنی پڑے گی۔ گھر میں کوئی بھی نہیں تھا۔ بس اللہ اللہ کر کے اور زور لگا لگا کے سر نکالا تو میرے ماتھے میں وہ پڑ گیا جیسے پنجابی میں (چب) کہتے ہیں۔ اگلے دو دن خوب مٹی پلید ہوئی امی سے۔ ڈرا ڈرا کہ امی نے کوئی حال نا چھوڑا کہ اب تو یہ ساری زندگی نہیں جانا لوگ ٹیڑھے ماتھے والی کہا کریں گے تمھیں۔ :laughing::laughing:

آخری لائن نے پوری تحریر میں جان ڈال دی ۔۔۔ اتنا معصوم بچپن :)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
چھوٹے تھے تو اپنے دونوں بھائیوں کے ساتھ مل کر خوب شرارتیں کیا کرتی تھی۔ وہ دونوں مجھ دو چار سال بڑے تھے تو ہماری خوب جمتی تھی۔ مجھے یاد ہے گرمیوں کی دوپہر میں ہم تینوں اپنے صحن کی دیوار کے سوراخوں میں منہ ڈال کر اونچی آواز میں کہا کرتے تھے
''کڑیو بالو چیز ونڈی دی لئی جاؤ''
ہاہاہا آہا اور سامنے والوں کے بچے بھاگے آتے پلیٹیں پکڑ کے۔ کچھ تو مایوس ہو کر چلے جاتے۔ اور کچھ آخری امید پر ہمارے گھر کا دروازہ بجاتے کہ شاید کچھ مل ہی جائے مگر کچھ ہوتا تو ملتا نا۔۔ :aadab::p
 

باباجی

محفلین
بچپن میں ایک دفع امی نے پیسے دیئے کہ Bubble up کی ایک لیٹر والی بوتل لے آؤ تو میں چھوٹے بھائی کے ساتھ بازار چلا گیا جو کہ کچھ دور تھا
ہم نے بوتل لی اور واپس گھر کو چلے تو چھوٹا جو اس کافی صحت مند تھا نے کہا کہ بھائی چلا نہیں جارہا تو میں نے اسے اپنی کمر پہ چڑھا لیا اور کہا بوتل تم پکڑو
تو ہم خوش خؤش گھر کے دروازے پہ پہنچے تو جناب چھوٹے بھائی نے بوتل عین اس وقت ہاتھ سے چھوڑ دی جب امی نے دروازہ کھولا اور ساری بوتل زمین نے پی لی
پھر آپ سوچ سکتے ہیں کہ سخت گیر اور ہتھ چھٹ مائیں کیا کرتی ہیں :D
 

فاتح

لائبریرین
اس کے لیے نیا طریقہ ایجاد کیا ۔ سگریٹ پینے میں ظالم سماج رکاوٹ بنتا تھا ۔ شروع میں پینسل کے سگریٹ بناتی تھی ۔۔پھر ماچس کی تیلی جلا کر اس کا دھواں منہ میں لے جاکہ کش لگاتی ۔۔ آہہہہہ مزہ آجاتا ۔۔۔

ویسے بڑے افسوس کی بات ہے میں نے سگریٹ پینے پر ایک علامتی افسانہ لکھا یا نثری نظم اسے دیکھا ہی نہیں ۔۔یہ دیکھیں

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/دھواں-سگریٹ-کا-۔۔۔.83440/
بیٹا، میں نثر سے دور بھاگتا ہوں۔ اور نظمی نثری یا جو بھی نام اسے دیں، اس سے تو اور بھی زیادہ۔ :)
اب کہتی ہو تو دیکھ لیتا ہوں لیکن مجھ سے چپ نہیں رہا جاتا۔ یعنی اس پر جو دل میں آئے گا وہ کہوں گا۔۔۔ پھر برا مت ماننا :sneaky:
 

نور وجدان

لائبریرین
بیٹا، میں نثر سے دور بھاگتا ہوں۔ اور نظمی نثری یا جو بھی نام اسے دیں، اس سے تو اور بھی زیادہ۔ :)
اب کہتی ہو تو دیکھ لیتا ہوں لیکن مجھ سے چپ نہیں رہا جاتا۔ یعنی اس پر جو دل میں آئے گا وہ کہوں گا۔۔۔ پھر برا مت ماننا :sneaky:

جو آپ کا ہر جُملہ شاعری لیے ہوتا ہے :) جی اس پر جی کھول کے کچھ کہیں ۔ فرق نہیں پڑنے والا ۔۔ بے بحر کو کیا بحر سے :)
 

نور وجدان

لائبریرین
ایک اور بات شریک ء محفل کرتی ۔۔ پر لطیف سی ۔۔

یہ دوسرا اپریل فول کا واقعہ ہے ۔۔میرے ماموں ملنے آئے ۔۔ہم نے پیار سے پھولوں کا گل دستہ سجایا اس میں خوب مرچیں چھڑکیں ۔۔ ماموں سے کہا ۔۔ ہم آپ کا انتظار کر رہے تھے آپ کے لیے پھول لے کے رکھے ہیں ۔ اچھا ماموں نے پھول رکھ لیے ۔۔ہمارا اصرار تھا ان کو سونگھیں ۔۔ ماموں نے بہت مزے سے پھول کو ناک کے قریب کیا اور زور سے خوشبو کو اندر لے گئے ۔۔۔پورا ناک لال و لال ہوگیا ۔۔ جو ماموں کو غصہ آیا اس سے ہم لال پیلے سے یک دم پیلے ہوگئے ۔

ویسے میرے ماموں مرچیں کھانے کا مقابلہ کرتے تھے ۔ سارے ماموں کزنز اکھٹے بیٹھ جاتے اور ہر کوئی مرچوں کی تعداد کا مقابلہ کرتا تھا ۔۔میں دور بیٹھ کے دیکھا کرتی ۔۔کوئی چودہ کھا رہا کوئی سترہ ۔۔۔
 
آخری تدوین:

مقدس

لائبریرین
میرا بچپن تو فادر کرسمس اور ٹوتھ فیریز کے ساتھ گزرا۔۔۔ کرسمس ایو کو ہم لوگ سوتے نہیں تھے کہ سانٹا نے گفٹس دینے آنا ہے۔۔۔ ہم لوگ باری باری جاگنے کی ڈیوٹی دیا کرتے تھے اور میں اپنی باری پر ہر بار سو جایا کرتی تھی :rollingonthefloor: سب کہتے کہ جب تم سوتی ہو تب سانٹا آکر گفٹ دے جاتا ہے :rollingonthefloor:۔۔۔ ٹوتھ فیری کا تو ہم انتظار کیا کرتے تھے۔۔۔کہ کب دانت نکلے اور ٹوتھ فیری آئے اور ہمیں پیسے ملیں :rollingonthefloor:۔۔ میرے دانت بہت لیٹ میں گرے تھے۔۔ ایک بار جب بڑے بھائی کا دانت گرا اور اسے تکیے کے نیچے سے پیسے ملے تو میں نے رونا اسٹارٹ کر دیا کہ مجھے بھی تکیے کے نیچے دانت رکھنا ہے تو بھائی نے کہا کہ تم ایسا کرو کہ منہ کھولو اور میں سائیڈ سے ایک دانت توڑ دیتا ہوں۔۔ وعدہ کرو بابا اور امی کو نہیں بتاو گی اور میں ٹوتھ فیری کے چکر میں راضی ہو گئی اور بھائی بابا کے ٹول باکس میں سے کوئی ہتھیار نکال لایا اور لگا میرا دانت نکالنے۔۔۔ مجھے درد لگا اور میں رونا اسٹارٹ۔۔ تو بھائی نے تسلی دینا اسٹارٹ کی دیکھو ٹوتھ فیری ایسے تو نہیں آئے گئی۔۔۔ زور سے جھٹکا لگایا اور دانت آدھا باہر اور اتنا خون نکلا اور پھر میری چیخیں اور پھر جو بھائی کے ساتھ ہوا۔۔۔ :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
 
مجھے لکی ایرانی سرکس دیکھنا تھی بھائی کو بولا تو کہنے لگے پہلے چھوٹی والی سبز مرچ کھا کر دکھاؤ بچپن میں مجھ سے تو سبز مرچیں سے الرجی تھی تھوڑی سی کھا لوں تو پھر رو رو کر برا حال ہو جاتا تھا۔
کافی کوششوں کے بعد بھائی نے کہا چلو میں تمہارے ہونٹوں پر مل دیتا ہوں ہوں پھر لے چلوں گا میں نے حامی بھر لی بھائی نے چھوٹی والی سبز مرچ میرے ہونٹوں پر مل دی ایک پل کے لیے تو مجھے لگا کہ میرے ہونٹ کسی نے چھری سے کاٹ لیے ہیں پھر میں تھی اور میرا رونا تھا بھائی بولتے بس چپ کر جاو میں لے کر چلتا ہوں لیکن میرا رونا بند نہیں ہو رہا تھا امی نے شہد بھی لگایا میرے ہونٹوں پر کبھی پھر نے چینی کا ڈبہ میرے پاس رکھ دیا لیکن جلن ختم نہیں ہو رہی تھی آخر بھائی بولے چپ کر جاو نہیں تو لے کر نہیں جاوں گا میں نے رونا تو بند کر لیا لیکن سسکیاں بند نہیں ہو رہی تھی :tongue:
بہت ظلم ہوا تھا بچپن میں میرے ساتھ:cry2:
 

فاتح

لائبریرین
میرا بچپن تو فادر کرسمس اور ٹوتھ فیریز کے ساتھ گزرا۔۔۔ کرسمس ایو کو ہم لوگ سوتے نہیں تھے کہ سانٹا نے گفٹس دینے آنا ہے۔۔۔ ہم لوگ باری باری جاگنے کی ڈیوٹی دیا کرتے تھے اور میں اپنی باری پر ہر بار سو جایا کرتی تھی :rollingonthefloor: سب کہتے کہ جب تم سوتی ہو تب سانٹا آکر گفٹ دے جاتا ہے :rollingonthefloor:۔۔۔ ٹوتھ فیری کا تو ہم انتظار کیا کرتے تھے۔۔۔کہ کب دانت نکلے اور ٹوتھ فیری آئے اور ہمیں پیسے ملیں :rollingonthefloor:۔۔ میرے دانت بہت لیٹ میں گرے تھے۔۔ ایک بار جب بڑے بھائی کا دانت گرا اور اسے تکیے کے نیچے سے پیسے ملے تو میں نے رونا اسٹارٹ کر دیا کہ مجھے بھی تکیے کے نیچے دانت رکھنا ہے تو بھائی نے کہا کہ تم ایسا کرو کہ منہ کھولو اور میں سائیڈ سے ایک دانت توڑ دیتا ہوں۔۔ وعدہ کرو بابا اور امی کو نہیں بتاو گی اور میں ٹوتھ فیری کے چکر میں راضی ہو گئی اور بھائی بابا کے ٹول باکس میں سے کوئی ہتھیار نکال لایا اور لگا میرا دانت نکالنے۔۔۔ مجھے درد لگا اور میں رونا اسٹارٹ۔۔ تو بھائی نے تسلی دینا اسٹارٹ کی دیکھو ٹوتھ فیری ایسے تو نہیں آئے گئی۔۔۔ زور سے جھٹکا لگایا اور دانت آدھا باہر اور اتنا خون نکلا اور پھر میری چیخیں اور پھر جو بھائی کے ساتھ ہوا۔۔۔ :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
اوہ اب سمجھا کہ تمہارے دانت کیوں ٹوٹے ہوئے ہیں اور ایسا منہ کیوں ہوا ہوا ہے۔
 

سارہ خان

محفلین
مجھے لکی ایرانی سرکس دیکھنا تھی بھائی کو بولا تو کہنے لگے پہلے چھوٹی والی سبز مرچ کھا کر دکھاؤ بچپن میں مجھ سے تو سبز مرچیں سے الرجی تھی تھوڑی سی کھا لوں تو پھر رو رو کر برا حال ہو جاتا تھا۔
کافی کوششوں کے بعد بھائی نے کہا چلو میں تمہارے ہونٹوں پر مل دیتا ہوں ہوں پھر لے چلوں گا میں نے حامی بھر لی بھائی نے چھوٹی والی سبز مرچ میرے ہونٹوں پر مل دی ایک پل کے لیے تو مجھے لگا کہ میرے ہونٹ کسی نے چھری سے کاٹ لیے ہیں پھر میں تھی اور میرا رونا تھا بھائی بولتے بس چپ کر جاو میں لے کر چلتا ہوں لیکن میرا رونا بند نہیں ہو رہا تھا امی نے شہد بھی لگایا میرے ہونٹوں پر کبھی پھر نے چینی کا ڈبہ میرے پاس رکھ دیا لیکن جلن ختم نہیں ہو رہی تھی آخر بھائی بولے چپ کر جاو نہیں تو لے کر نہیں جاوں گا میں نے رونا تو بند کر لیا لیکن سسکیاں بند نہیں ہو رہی تھی :tongue:
بہت ظلم ہوا تھا بچپن میں میرے ساتھ:cry2:
ہائے اتنا ظالم بھائی ۔۔ :ROFLMAO: غمناک کی ریٹنگ بنتی ہے اس قصے پر :p
 

فاتح

لائبریرین
مجھے لکی ایرانی سرکس دیکھنا تھی بھائی کو بولا تو کہنے لگے پہلے چھوٹی والی سبز مرچ کھا کر دکھاؤ بچپن میں مجھ سے تو سبز مرچیں سے الرجی تھی تھوڑی سی کھا لوں تو پھر رو رو کر برا حال ہو جاتا تھا۔
کافی کوششوں کے بعد بھائی نے کہا چلو میں تمہارے ہونٹوں پر مل دیتا ہوں ہوں پھر لے چلوں گا میں نے حامی بھر لی بھائی نے چھوٹی والی سبز مرچ میرے ہونٹوں پر مل دی ایک پل کے لیے تو مجھے لگا کہ میرے ہونٹ کسی نے چھری سے کاٹ لیے ہیں پھر میں تھی اور میرا رونا تھا بھائی بولتے بس چپ کر جاو میں لے کر چلتا ہوں لیکن میرا رونا بند نہیں ہو رہا تھا امی نے شہد بھی لگایا میرے ہونٹوں پر کبھی پھر نے چینی کا ڈبہ میرے پاس رکھ دیا لیکن جلن ختم نہیں ہو رہی تھی آخر بھائی بولے چپ کر جاو نہیں تو لے کر نہیں جاوں گا میں نے رونا تو بند کر لیا لیکن سسکیاں بند نہیں ہو رہی تھی :tongue:
بہت ظلم ہوا تھا بچپن میں میرے ساتھ:cry2:
یہ وہی بھائی ہے جسے آپ نے بجلی کے جھٹکے لگوائے تھے؟
 
Top