بچوں کے لباس میں حدود و قیود

جاسم محمد

محفلین
سوشل میڈیا پر آجکل ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے کہ کس عمر میں بچے بالغوں کا لباس زیب تن کر سکتے ہیں؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بچوں کو بلوغت کی عمر پہنچنے تک بچگانہ لباس ہی پہننا چاہئے۔ جبکہ دیگر کا اصرار ہے کہ چونکہ بچے ہر وقت ٹریننگ کے عمل سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ اسلئے ان پر بالغوں کا لباس زیب تن کرناکوئی معیوب بات نہیں۔آپ کا تجربہ اس بارہ میں کیا کہتا ہے؟

 

فاتح

لائبریرین
کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے۔۔۔
دیگر کا یہ اصرار ہے۔۔۔
فی زمانہ تو بچوں پر والدین ہی کی مرضی چلتی ہے، خواہ وہ بچوں کا مذہب ہو، آزادی یا پابندی ہو، زبان ہو یا سکول کا انتخاب، سب میں جو ماں باپ چاہتے ہیں یا ہیں وہی بچوں کو بناتے ہیں۔ اس میں لباس تو بہت ثانوی ہے اور یقیناً جو ماں باپ چاہیں گے وہی پہنائیں گے۔
 

فاخر رضا

محفلین
بلوغت تک بچوں کی ذمہ داری والدین پر ہی ہوتی ہے اور ان کی بیماری کے علاج کی اجازت ان کے والدین ہی سے لینی پڑتی ہے
لباس تو ایک ثقافتی چیز ہے آپ جہاں ہوںگے وہیں جیسا پہنیں گے. بچے بھی اسی ثقافت کے اعتبار سے لباس پہنتے ہیں
بچوں کو میں نے اس لباس میں تو کبھی نہیں دیکھا ہاں چہرہ کھلے کے ساتھ دیکھا ہے، وہ بھی کھیلتے ہوئے
 

جاسمن

لائبریرین
میرا نظریہ یہی ہے کہ خواہ ہم کسی بھی معاشرہ میں رہتے ہوں،بڑوں بچوں سب کا لباس ساتر ہو۔
 
میرے خیال میں لباس کے معاملے میں تقافت اور تہذیب کا لحاظ ضروری ہے ۔جب ہم بچپن سے ہی بچے کو اپنی تہذیب اور ثقافت سے آشنا کروانا شروع کردیں گے تو وہ جوان ہو کر وہ ہماری تہذیب اور ثقافت کا بہترین آئینے دار ہوگا ۔شرم و حیاء اور پر وقار شخصیت بچے کی پہچان ہوگی ۔لباس اور دیگر معاملات میں بچے کی رائے اور پسند کا احترام کریں تاکہ وہ خود پسندی اور شدید پسندی ،اپنے سے بڑے لوگ سے بغاوت کے جذبات سے محفوظ رہے سکے ۔پیار و محبت سے اس کے مسائل سنیں اور ہر صورت اس کا اعتماد بحال رکھیں تاکہ اس کی آئیڈیل شخصیت اس کے والدین ہوں ۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
میرا نظریہ یہی ہے کہ خواہ ہم کسی بھی معاشرہ میں رہتے ہوں،بڑوں بچوں سب کا لباس ساتر ہو۔
بچوں کو بچگانہ لباس ہی پہنایا جائے اور بڑوں کی
طرح کا لباس بتدریج شروع کیا جائے۔ ساتر ہونے کی حدود و قیود میں رہتے ہوئے بچوں کی پسند کا خیال ضرور رکھا جائے۔
 
Top