بچوں کی نظم برائے اصلاح

ام اویس

محفلین
مومو کا اک مرغا تھا
لمبی کلغی والا تھا

پہلے تو وہ اچھا تھا
چوزہ تھا جب بچہ تھا

اب وہ سب سے لڑتا تھا
حملہ سب پر کرتا تھا

مرغیاں بھی تھی ڈربے میں
کم نہ تھی جو لڑنے میں

اک ذرا سی چھوٹی تھی
اک ذرا سی موٹی تھی

ڈرتی تھی جو چھوٹی تھی
لڑتی تھی جو موٹی تھی

سوکھی روٹی کھائے ایک
دوجی کے من بھائے کیک

موٹی لپکے دانے پر
چھوٹی ناچے گانے پر

گھر میں سب تھے ان سے تنگ
ایسے تھے کچھ ان کے ڈھنگ

اک دن آئے ماموں جان
منہ میں ان کے میٹھا پان

مرغے نے دی خوب اذان
پیچھے دوڑا بے تکان

موٹی نے بھی ڈالا شور
چھوٹی بولی اور اور

ماموں کو آیا جلال
پکڑا ان کو کیا حلال

مومو کا غم دیکھا جب
نانو نے سمجھایا تب

بدلہ یہ ہے لڑنے کا
اپنوں کو تنگ کرنے کا
 

الف عین

لائبریرین
بچوں کی شاعری بغیر اصلاح کے بھی چل سکتی ہے ۔ پھر بھی
اب وہ سب سے لڑتا تھا
حملہ سب پر کرتا تھا
۔۔۔ لڑتا اور کرتا قافیہ کیسے ہوتا ہے؟
اک ذرا سی چھوٹی تھی
اک ذرا سی موٹی تھی
۔۔۔دونوں مصرعوں میں 'ایک' مکمل لانا بہتر ہے
پیچھے دوڑا بے تکان
۔۔۔تک ان یہاں بحر سے خارج ہے

موٹی نے بھی ڈالا شور
چھوٹی بولی اور اور
'اور اور' کی جگہ کچھ اور لاو۔ جیسے 'ہاں ہاں اور'

ماموں کو آیا جلال
پکڑا ان کو کیا حلال
۔۔۔ماموں کو پھر آیا جلال
کر دو
اپنوں کو تنگ کرنے کا
کرنے اور لڑنے بھی غلط قوافی ہیں
 
Top