بنتا نہیں جو میرا اس کو بھلا رہا ہوں------برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع؛راحل؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بنتا نہیں جو میرا اس کو بھلا رہا ہوں
بیکار ہے یہ کوشش دل ہی جلا رہا ہوں
----------
لمحے جو کھو گئے ہیں ان کو ہی یاد کر کے
مدّت گزر گئی ہے آنسو بہا رہا ہوں
------------
کچھ نیکیاں کمانے آیا تھا اس جہاں میں
دامن میں سب بُرائی لے کر میں جا رہا ہوں
-----------
اپنے مجھے دبا کر مٹی میں جا رہے ہیں
جس خاک سے بنا تھا اس میں سما رہا ہوں
------------
دنیا میں رہ کے مجھ کو یہ سوچ ہی نہ آئی
سب چھوڑ کر ہے جانا جو کچھ بنا رہا ہوں
----------
جانا جہاں ہے میں نے اس کے لئے نہ سوچا
دوزخ کا خوف لے کر دنیا سے جا رہا ہوں
-----------
میرا حساب ہو گا اس کو بھلا دیا تھا
منکر نکیر سے اب چہرہ چھپا رہا ہوں
----------
میری یہ سب کمائی میرے نہ کام آئی
لوگو سنو حقیقت سب کو بتا رہا ہوں
-------------
ارشد کی یہ کہانی سب کے لئے ہے عبرت
کچھ غور اس پہ کرنا تم کو سنا رہا ہوں
--------------
 

الف عین

لائبریرین
بنتا نہیں جو میرا اس کو بھلا رہا ہوں
بیکار ہے یہ کوشش دل ہی جلا رہا ہوں
---------- دو لخت لگتا ہے

لمحے جو کھو گئے ہیں ان کو ہی یاد کر کے
مدّت گزر گئی ہے آنسو بہا رہا ہوں
------------ مدت کاہے کی گزر گئی ہے؟، آنسو والا ٹکڑا بے ربط ہے

کچھ نیکیاں کمانے آیا تھا اس جہاں میں
دامن میں سب بُرائی لے کر میں جا رہا ہوں
----------- سب برائی؟ دونوں مصرعوں میں ربط کے لئے 'لیکن' وغیرہ کی ضرورت بھی ہے

اپنے مجھے دبا کر مٹی میں جا رہے ہیں
جس خاک سے بنا تھا اس میں سما رہا ہوں
------------ پہلا مصرع پھر کہیں

دنیا میں رہ کے مجھ کو یہ سوچ ہی نہ آئی
سب چھوڑ کر ہے جانا جو کچھ بنا رہا ہوں
---------- ربط مضبوط نہیں

جانا جہاں ہے میں نے اس کے لئے نہ سوچا
دوزخ کا خوف لے کر دنیا سے جا رہا ہوں
----------- یہ بھی اچھا نہیں انداز بیان

میرا حساب ہو گا اس کو بھلا دیا تھا
منکر نکیر سے اب چہرہ چھپا رہا ہوں
----------
میری یہ سب کمائی میرے نہ کام آئی
لوگو سنو حقیقت سب کو بتا رہا ہوں
-------------
ارشد کی یہ کہانی سب کے لئے ہے عبرت
کچھ غور اس پہ کرنا تم کو سنا رہا ہوں
--------------

ہر شعر مجھے بے ربط محسوس ہو ریا ہے، آخری دو تین اشعار چھوڑ ہی دیے۔
 
Top