بلوچستان کے خود مختار ہونے تک خطے میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، بی آر پی

کاشفی

محفلین
بلوچستان کے خود مختار ہونے تک خطے میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، بی آر پی

brp.jpg

کوئٹہ (آن لائن) بلوچ ری پبلکن پارٹی کی مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے ترجمان شیرمحمد بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ریاستی فورسز آج بھی بلوچ نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں ریاستی فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے درجنوں گھروں کو مسمار کردیا اور ایک درجن کے قریب بلوچ فرزندان کو ریاستی فورسز نے ماورائے آئین و قانون گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کردیا ہے جنہیں عقوبت خانوں میں غیرانسانی اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایاجائے گا ترجمان نے کہا کہ ریاستی فورسزکی جانب سے بلوچستان میں ایک بار پھر آپریشن تیز کردیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں ریاستی فورسزنے ڈیرہ بگٹی اور سوئی کے علاقوں گو پٹ اور دودا ٹبا و گردونواح میں نہتے اور بے گناہ معصوم بلوچوں کو اپنا حدف بناتے ہوئے درجنوں گھروں کو مسمار کردیا اور خواتین اور بچوں سمیت معصوم اور بے گناہ لوگوں کو غیر انسانی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا پورے علاقے کو محاصرے میں لیا گیا اور زخمیوں کو طبی امداد کی سہولت بھی نہیں دی جارہی چادر اور چاردیواری کے تقدس کوپامال کرنے کے بعد لوٹ مار کی گئی اور تقریباً ایک درجن سے زائد افراد کو اغواء کرلیا جن میں ورنا ولد گنڈا ٗ لالو ولد شہیو تلو ولد نبی بخش باگی ولد نبی بخش نادر ولد تنگو خالد ولد بھورا کوناری ولد گوشو ٗ لاٹو ولد گوشو دادو ولد عیسیٰ عثمان ولد عیسیٰ شامل ہیں یہ ان تمام افراد کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ بلوچ ہیں اور بگٹی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں ترجمان نے کہا کہ بلوچ دشمن ریاست کے حکمرانوں اور اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے بلوچستان امن کے قیام کے دعوے جھوٹ کا پلندہ اور حقائق کے منافی ہیں ریاست بلوچ دشمن اور بلوچ نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں ریاستی عہدیداروں کا دورہ بلوچستان درحقیقت بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کا راستہ روکنے کی نئی حکمت عملی ہوتاہے بلوچستان میں آج بھی آپریشن جاری ہے ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں گمشدگیوں تشدد زدہ لاشوں کے ملنے کے واقعات جاری ہیں اور بلوچوں کی نسل کشی کیلئے انتہائی خطرناک اور مہلک ہتھیار کا استعمال کیا جارہا ہے ہم اقتدار متحدہ ٗ عالمی برادری انسانی حقوق تنظیموں اور انصاف کے عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں ریاست کی جانب سے انسانی حقوق خلاف ورزیوں اور بلوچ نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں کا نوٹس لیتے ہوئے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ریاست کیلئے عالمی قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائیں اور بلوچ قومی آزادی کی تحریک کی حمایت کریں کیونکہ خطے میں امن و استحکام کا خواب اسی صورت شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے جب بلوچستان آزاداور خودمختار ہوگا ۔
 
Top