بلوچستان کی حکومت نے وہ کام کر دکھایا ؛انصار عباسی

الف نظامی

لائبریرین
بلوچستان کی حکومت نے وہ کام کر دکھایا جو ابھی تک کوئی دوسری حکومت نہ کر سکی۔ ڈاکٹر عبدالمالک کی زیر صدارت کابینہ کے حالیہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبہ بھر میں سودی کاروبار کو جرم تصور کیا جائے گا اور اس کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف قانون سازی کے ذریعے سزا تجویز کی جائے گی۔
ابھی اس فیصلہ کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں مگر خیال یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس فیصلہ کا اطلاق نجی شعبہ میں سودی کاروبار کرنے والوں پر ہو گا کیوں کہ صوبہ میں عمومی طور پر سودی بینکاری نظام کا تعلق وفاق سے ہے نہ کہ صوبہ سے۔ ملک کے دوسرے حصوں کی طرح بلوچستان میں بھی نجی شعبہ میں بڑی تعداد میں لوگ سود کے کاروبار میں ملوث ہیں جس کی وجہ سے ان گنت غریب اور مجبور افراد کو استحصال کا سامنا ہے۔ ڈاکٹر مالک کی حکومت کے فیصلہ سے اس استحصالی کاروبار کا روک تھام ہو گا۔
یہ امر اطمنان بخش ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان کے کم از کم کسی حصہ میں تو اللہ اور اللہ کے رسولﷺ سے جنگ کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کی جا رہی ہے۔کاش یہ کام پنجاب کے خادم اعلیٰ بھی کر لیں۔ اس کام میں تو بلوچستان کی حکومت نے خیبر پختون خواہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جہاں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی مخلوط حکومت ہے جن میں سے ایک پارٹی نے تو پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا وعدہ کیا تھا اور دوسری تو اپنی سیاست کا مقصد ہی اسلامی شریعت کا نفاذ گردانتی ہے۔سندھ حکومت کے متعلق تو بس دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ وہاں تو تعلیمی اصلاحات کے نام پر نصاب میں تبدیلی لائی جا رہی ہے اور جی ایم سید اور ملالہ یوسف زئی جیسوں کو قومی ہیروز کے طور پر بچوں کو پڑھانے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔
اگرچہ صوبائی حکومتیں سود کے خاتمہ کے لیے اپنے اپنے دائرہ کار میں بہت کچھ کر سکتی ہیں مگر اس لعنت کے خاتمہ کے لیے اصل ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے
۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اسلامی نظام معیشت اور بنکاری کے فروغ کے لیے ایک کمیٹی بنا دی مگرحتمی طور پر ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کب تک ہم اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے خلاف اس جنگ میں مزید ملوث رہیں گے۔
اسلامی بنکاری کے فروغ کے لیے وزیر اعظم نے چند ماہ قبل سعید احمد صاحب کو اسٹیٹ بنک میں ڈپٹی گورنر تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ مولانا تقی عثمانی صاحب کو اسٹیٹ بنک کے شریعہ بورڈ کا سربراہ بھی بنایا۔
اپنی تعیناتی کے بعد سعید احمدصاحب نے مجھے بتایا تھا کہ تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کے بعد میاں نواز شریف جب سعودی عرب کے دورے پر گئے تو اس دوران ایک روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور سعید احمد کے ساتھ مسجد نبوی میں بیٹھے ہوے اس بات کا عہد کیا کہ پاکستان سے سود کا خاتمہ کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو یہ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اس سلسلے میں میاں نواز شریف پر اس لیے بہت دباو ہونا چاہیے کیوں کہ ان کی پہلی حکومت کے دوران ہی وفاقی شریعت عدالت کا سود کے خلاف فیصلہ سنایا گیا مگر میاں صاحب کی حکومت نے اُس فیصلہ پر عملدرآمد کرنے کی بجائے اُس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی۔ یہاں مجھے اپنی اعلیٰ عدلیہ کے کردار پر بھی بہت تعجب ہوتا ہے کہ پہلے سودی نظام کے خلاف فیصلہ دیا اور اب اُسی نظام کو یہ اہم کیس نہ سن کر تحفظ دیا جا رہا ہے جو اسلام کے بھی خلاف ہے اور آئین پاکستان کے بھی۔

وفاقی شریعت عدالت گزشتہ بارہ سال سے سودکا اہم ترین کیس لے کر بیٹھی ہے مگر وہاں موجود ججوں کو اسے سننے کی فرصت نہیں
۔ پاکستان میں سودی نظام کو جاری و ساری رکھنے کی بہت بڑی ذمہ داری ہمارے جج حضرات پر بھی عائد ہوتی ہے مگر یاد رہے کہ ہم میں سے ہر ایک کو ،چاہے وہ، وزیر اعظم ہو، صدر، جنرل یا جج اپنے اللہ کی عدالت کے سامنے ایک دن پیش ہونا ہے اور اپنے ہر کیے کا جواب دینا ہے۔ وہاں ہمارا کوئی بہانہ چلے گا نہ چالاکی اور نہ ہی کوئی سیاسی مصلحت۔ وہاں ہر ذمہ دار سے پوچھا جائے گا کہ کس کس نے سود اور سودی نظام کو جاری و ساری رکھ کر اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے خلاف لاکھوں کڑوروںمسلمانوں کو اس جنگ میں جھونکا۔آج ہم سب کے پاس موقع ہے کہ اپنا اپنا فرض ادا کر لیں، کل ماسوائے پچھتاوے کے کچھ کرنے کے قابل نہ ہوں گے۔
 
Top