بلا سود مالی معاونت

کاظمی بابا

محفلین
ہمارا گھر سے نکلنا بہت کم ہوتا ہے۔
بھائی سے پوچھا کہ آج کل بلا سود مالی معاملات کیسے چل رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بازار میں ایک سیٹھ ہے۔
سائل اس سے بیس ہزار روپیہ کا تعاون مانگتا ہے۔ وہ اسے بیس ہزار کا مال دے دیتا ہے کہ جاؤ، بیچو اور میرے پیسے لوٹا دو۔
اس مال کی پرچون قیمت یہی ہے۔
سال میں، بارہ برابر اقساط، ہر قسط مہینے کے شروع میں۔

اب سیٹھ اسے ایک انتخاب دیتا ہے کہ کہاں اس مال کو اٹھا کر لے جاؤ گے؟ کتنے دنوں میں بیچو گے ؟
ایسا کرو یہ مال مجھی کو بیچ دو۔ مگر اس بھاؤ پر جس پر مجھے یہ منڈی سے تھوک نرخ پر ملتا ہے۔
سائل مان جاتا ہے اور یہ مال واپس سیٹھ کو اٹھارہ ہزار میں بیچ دیتا ہے اور اٹھارہ ہزار روپیہ نقد وصول کر لیتا ہے۔

اب سیٹھ اس سے پہلی ماہانہ قسط پندرہ سو روپے بھی لے لیتا ہے۔
یوں سائل بیس ہزار کی رسید پر سولہ ہزار پانچ سو روپے لے کر چلا جاتا ہے۔
چونکہ ہر ماہ کی قسط ایڈوانس ہے لہذا در اصل گیارہ ماہ میں بیس ہزار روپیہ واپس لوٹانا ہے۔

کیسا ہے ؟
 

x boy

محفلین
ہمارا گھر سے نکلنا بہت کم ہوتا ہے۔
بھائی سے پوچھا کہ آج کل بلا سود مالی معاملات کیسے چل رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بازار میں ایک سیٹھ ہے۔
سائل اس سے بیس ہزار روپیہ کا تعاون مانگتا ہے۔ وہ اسے بیس ہزار کا مال دے دیتا ہے کہ جاؤ، بیچو اور میرے پیسے لوٹا دو۔
اس مال کی پرچون قیمت یہی ہے۔
سال میں، بارہ برابر اقساط، ہر قسط مہینے کے شروع میں۔

اب سیٹھ اسے ایک انتخاب دیتا ہے کہ کہاں اس مال کو اٹھا کر لے جاؤ گے؟ کتنے دنوں میں بیچو گے ؟
ایسا کرو یہ مال مجھی کو بیچ دو۔ مگر اس بھاؤ پر جس پر مجھے یہ منڈی سے تھوک نرخ پر ملتا ہے۔
سائل مان جاتا ہے اور یہ مال واپس سیٹھ کو اٹھارہ ہزار میں بیچ دیتا ہے اور اٹھارہ ہزار روپیہ نقد وصول کر لیتا ہے۔

اب سیٹھ اس سے پہلی ماہانہ قسط پندرہ سو روپے بھی لے لیتا ہے۔
یوں سائل بیس ہزار کی رسید پر سولہ ہزار پانچ سو روپے لے کر چلا جاتا ہے۔
چونکہ ہر ماہ کی قسط ایڈوانس ہے لہذا در اصل گیارہ ماہ میں بیس ہزار روپیہ واپس لوٹانا ہے۔

کیسا ہے ؟

زبردست،،، لیکن سود سمیت واپس،
کان پکڑنے کا طریقہ کیسا بھی ہو پکڑا کان ہی جارہا ہے
 

کاظمی بابا

محفلین
زبردست،،، لیکن سود سمیت واپس،
کان پکڑنے کا طریقہ کیسا بھی ہو پکڑا کان ہی جارہا ہے

سولہ ہزار پانچ سو روپے دے کر بیس ہزار روپے گیارہ ماہ میں واپس وصول کرنا، یعنی تئیس فیصد سود اور وہ بھی پیشگی۔
اس سے بڑھ کر ظلم کیا ہو گیا ؟
مگر وہ تو اسے جائز اور حلال کہتے ہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
سولہ ہزار پانچ سو روپے دے کر بیس ہزار روپے گیارہ ماہ میں واپس وصول کرنا، یعنی تئیس فیصد سود اور وہ بھی پیشگی۔
اس سے بڑھ کر ظلم کیا ہو گیا ؟
مگر وہ تو اسے جائز اور حلال کہتے ہیں۔
قرض دہندہ قرض دار کو رقم دے کر کسی بھی قسم کا مشروط اضافی فائدہ چاہے تو یہ سود ہی ہوتا ہے ۔ واللہ اعلم
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
ناجائز منافع خوری سود ہی شمار ہوتی ہے۔ اوپر کی مثال سے صاف ثابت ہو رہاہے کہ یہ ناجائز کام ہے۔
 
Top