بلاعنوان

قیصرانی

لائبریرین
قمیض تیڈی کالی، نی سوہنڑے پھلاں والی

کیا یاد کرا دیا

کہتے ہیں کہ ایک بار ایک بندہ دوسرے سے پوچھ رہا تھا، فلاں‌گلوکارہ کو کس نے متعارف کرایا۔ دوسرا بتاتا ہے کہ فلاں۔ اسی طرح دوسرے گلوکار اور پھر تیسرے۔ ہوتے ہوتے عطاء اللہ عیسٰی خیلوی کا نمبر آیا۔ دوسرا کہتا ہے کہ مجھے نہیں‌علم کہ انہیں کس نے متعارف کرایا تھا۔ پہلا بندہ کہتا ہے کہ عطاء اللہ کو جس نے متعارف کرایا ہے وہ تمہیں نہیں‌ملنا کیونکہ عطاء اللہ خراد پر تیار ہوا ہے۔ (اس گفتگو کا پس منظر یہ تھا کہ میرے دوست کے ساتھ عطاء اللہ صاحب کی دوستی ہے۔ انہوں‌نے بتایا کہ ایک بار عطاء اللہ صاحب کہہ رہے تھے یار ایک وقت تھا کہ مجھے ریڈیو سٹیشن میں گھسنے نہیں‌دیا جاتا تھا۔ دوست نے پوچھا کہ وہ کیوں؟ عطاء اللہ صاحب نے کہا کہ اگر مجھے گانا آتا ہوتا تو مجھے اجازت ملتی)

لیکن اس بات سے قطع نظر، جتنی شہرت اور جتنی عزت عطاء اللہ صاحب کو ملی ہے، پاکستان میں‌ شاید ہی کسی اور لوک گلوکار کو ملی ہو۔ پڑھے لکھے اور ان پڑھ، سب طبقوں میں‌یکساں مقبول
 
Top