بلائیں درحقیقت ہیں دلیلیں صبحِ روشن کفضیل احمد ناصری

سیما علی

لائبریرین
سراسر عیب ہے غم میں ہمارا نالہ زن ہونا
مگر خوبی ہی خوبی ہے کسی کا بدچلن ہونا
یہاں لالے پڑے ہیں صاحبو! دینی شعائر کے
بڑی چھوٹی اذیت ہے ہمارا بے وطن ہونا
گھلائے جارہا ہوں میں برابر اپنی ہستی کو
مری قسمت میں لکھا ہے چراغِ انجمن ہونا
وہی ناگفتنی قائم ہے ملت کے سپوتوں میں
نہ کام آیا، نہ کام آیا ، مرا گرمِ سخن ہونا
یہ رنگِ زعفران و گل نہیں، خونِ شہیداں ہے
قیامت لے کے اٹھے گا ہمارا بے کفن ہونا
مسلماں ہوں،نہیں ہوں عندلیبِ خوشنوا کوئی
نواؤں کے لیے لازم نہیں ، کوئی چمن ہونا
تمہاری نخوتِ پیہم، مری وحشت بڑھاتی ہے
کہیں بجلی نہ بن جائے تمہارا اہلِ فن ہونا
بلائیں درحقیقت ہیں دلیلیں صبحِ روشن کی
نزولِ آب ہے بادل کا یوں سایہ فگن ہونا
بدل ڈالے نئی تہذیب نے سارے ہی پیمانے
ترقی کی علامت بن گئی عریاں بدن ہونا
 
Top