بشریٰ رحمٰن کے کالم"چادرٗ چاردیواری اور چاندنی" سے اقتباس ۔۔۔

یونس

محفلین
ایک سال پہلے پاکستان میں شور اٹھا تھا۔ سیاست نہیں ریاست بچائیں۔ امن کیلئے سال میں نیا ولولہ اٹھا ہے۔ ثقافت بچانے کا۔ مگر ثقافت کو خطرہ ہے کس سے… ہر معاشرے کے لوگ اپنی زمین کے اوپر اپنی ثقافت کے اندر بسر کرتے ہیں۔ ثقافت بھی ماں ہوتی ہے۔ ماں سے ملتی ہے۔ زبان رہن سہن، خوردو نوش ، لباس، رسم و رواج، فنون لطیفہ، ادب، شاعری، لوک ورثہ، تعمیر و ترقی پر سب ثقافت میں آتا ہے۔ پاکستان کے چاروں صوبوں کی ثقافت کو ایک دوسرے سے مماثلت ہے۔ اور ایک دوسرے کی ثقافت کی خوبیوں کو تقریبات منعقد کر کے خوب سراہا جاتا ہے۔ ثقافت بچانے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ دوسرے کی ثقافت کو گالی نہ دی جائے۔ اور غیر ملکی ثقافت کی ترویج اپنے ملک میں نہ کی جائے مگر ثقافت کی نوبت بجانے والوں نے کبھی غور کیا ہے کہ آجکل الیکٹرانک میڈیا پر کونسی ثقافت دکھائی جا رہی ہے۔ اور انڈین فلموں کے ذریعے کونسی ثقافت ترویج ہو رہی ہے۔ ٹیلی ویژن سے دوپٹہ غائب ہوا چادر آؤٹ ہوئی۔ جینز کا جال پھیلا، ہر زبان پر انگریزی زبان حاوی ہوئی۔ ڈراموں سے اخلاقیات کا آہستہ آہستہ اخراج ہوا۔ بے ہودگی، پھکڑ بازی، نقالی اور جگالی کو فن کا نام دیا جانے لگا۔ قومی زبان کی مسلسل نفی ہونے لگی۔ گھروں کے اندر ماں کا درجہ کم ہونے لگا۔ اور باپ محسن چوکیدار بن کر رہ گیا۔ فاسٹ فوڈ تیزی سے گلی کوچوں میں گھس گئی۔ ساگ، مکھن، مکئی اور باجرے کی روٹی قصۂ پارینہ ہوئی مشروبات کا ڈھیر لگ گیا۔ لسی گاؤں سے بھی رخصت ہوئی لڑکے لڑکیاں بیرونی یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہو کر آنے لگے۔ تو انہیں بزرگوں کو سلام کرنا بھی اچھا نہ لگا۔ گدھا گاڑی والا موبائل فون کان سے لگائے بڑے مزے سے اپنے گدھے کو ہانکتا نکل جاتا ہے۔ عورت اشتہاروں میں کم لباس کے ساتھ پرواز کر رہی ہے۔
پھر کونسی ثقافت رہ گئی ہے۔ جس کو خطرہ ہے؟ اور کس سے خطرہ ہے…؟
ثقافت کو غیر ملکی ثقافت سے خطرہ ہے…؟
یا ثقافت کو اپنے گھروں کے اندر رہنے والی ثقافت سے خطرہ ہے؟
یا ثقافت کو چاروں طرف پھیلتی ہوئی بے حیائی اور بداخلاقی سے خطرہ ہے؟
یا ثقافت کو ہر لحظہ نقاب بدلتی ہوئی… سیاست سے خطرہ ہے؟
ثقافت ماؤں کے دم سے زندہ رہتی ہے… ماؤں سے کہیں وہ واپس اپنے گھروں میں آ جائیں… ثقافت دوسروں کا احترام کرنے سے زندہ رہتی ہے … احترام کی رسم کو گھروں میں رہنے دیں۔
سیاست چمکانے کے اور ہزاروں طریقے ہیں۔ مگر ثقافت بچانے کا ایک ہی نسخہ ہے۔ محبت

محبت ہی سے پائی ہے شفا بیمار قوموں نے
کیا ہے اپنے بختِ خفتہ کو بیدار قوموں نے​
 
Top