سید علی رضوی
محفلین
اک ہاتھ میں تھا برش تو اک ہاتھ میں سگار
غم کو اسی دھویں میں اڑاتا چلا گیا
اور اک غزل میں نے لکھی پھر اس کے واسطے
جو کچھ لکھا تھا پھر وہ بناتا چلا گیا
تھا اس نگار ناز کا جوخاکہ ذہن میں
پرچھائیاں تھیں رنگ گراتا چلا گیا
میرے خیال میں تھی وہ ناراض سی پری
تصویر میں اسے میں مناتا چلا گیا
سید علی رضوی