آپ کسی خاص بحر میں لانا چاہتے ہیں یا یہ کسی بھی بحر میں نہیں آرہے؟بڑی کوشش کی مگر یہ دو سادہ سے شعر کسی بحر میں آنے کا نام نہیں لیتے۔۔۔ برائے مہربانی کوئی بحر میں لا دے؟؟
میرے کھیتوں میں ہوئی ہے بارش تو دیکھو
وہ دور کے پہاڑ بھی سہانے ہو گئے ہیں
دکھ ایسا کہ نکالا ہو ہمیں اپنے ہی گھر سے
بات اتنی کہ تری محفل سے اٹھائے گئے ہم
کسی بھی بحر میں آ جائیں بس معنی تبدیل نہ ہوں اور الفاظ تقریبن ملتے جلتے ہی ہوں۔۔۔۔!!آپ کسی خاص بحر میں لانا چاہتے ہیں یا یہ کسی بھی بحر میں نہیں آرہے؟
بہت خوب جناب ۔۔تھوڑا سا معنی واضع نہیں لگ رہا۔۔معنی یہ چھوڑنے ہیں کے اپنے گھر میں خوشحالی ہو تو ہر چیز بھلی لگتی ہے دنیا کے میلے بھلے لگتے ہیں۔۔نہیں تو کچھ اچھا نہیں لگتا۔۔۔۔دوسرے میں سادا سے معنی میں ہیں کے تری محفل سے کسی نے مجھے اٹھایا ہے اور لگ رہا ہے جیسے مرے اپنے گھر سے کسی نے نکال دیا مجھ کو۔۔۔مرے کھیتوں کی بارش کو تو دیکھو
وہ پربت بھی سہانے ہو گئے ہیں
غالباً ۔ یہ بحر ۔ مفاعیلن مفاعیلن فعولن ہے۔
دوسرے شعر میں شاعر کا مافی الضمیر مجھ پر واضح نہیں ہو رہا ۔
ایک شعر میں ایک ہی تخیل کو فوکس کیا کیجیےبھائی ۔مصرعوں کو بھی مربوط کیا جاتا ہے ورنہ شعر کا خیال بکھر جاتا ہے۔یہ میری رائے ہے۔بہت خوب جناب ۔۔تھوڑا سا معنی واضع نہیں لگ رہا۔۔معنی یہ چھوڑنے ہیں کے اپنے گھر میں خوشحالی ہو تو ہر چیز بھلی لگتی ہے دنیا کے میلے بھلے لگتے ہیں۔۔نہیں تو کچھ اچھا نہیں لگتا۔۔۔ ۔دوسرے میں سادا سے معنی میں ہیں کے تری محفل سے کسی نے مجھے اٹھایا ہے اور لگ رہا ہے جیسے مرے اپنے گھر سے کسی نے نکال دیا مجھ کو۔۔۔
بیشک جناب۔۔معنی تو تشریح کے لحاظ سے لکھے تھے ورنہ تخیل ایک ہی ہےالبتہ مصرعے مربوط نہ ہوں۔۔۔یا شاید سر کھپانے کے بعد کچھ سمجھ نہیں آ رہا مجھے۔۔۔ایک شعر میں ایک ہی تخیل کو فوکس کیا کیجیےبھائی ۔مصرعوں کو بھی مربوط کیا جاتا ہے ورنہ شعر کا خیال بکھر جاتا ہے۔یہ میری رائے ہے۔
عظیم نے مختصر بحر میں کر دیا ہے، ویسے اگر یہی زمین ہو، تو درست نہیں، ’ہوئی‘ کا تلفظ غلط ہے۔ فعلن نہیں، فعو (ہُ ئی) ہوتا ہے، اس طرحکیا یوں بات بنتی ہے ؟ برائے اصلاح
مفاعیلن-مفاعیلن-مفاعیلن-فعولن
مرے کھیتوں میں ہوئی ہے ابھی بارش تو دیکھو
وہ پربت دور کے بھی اب سہانے ہو گئے ہیں
@سید عاطف علی
الف عین
محمد اسامہ سَرسَری