برائے اِصلاحِ

شیرازخان

محفلین
غزل

اک لالچ بُری بَلا ہے
اک چاہت بُری بَلا ہے

اندازہ نہیں کسی کو
دل کتنی بڑی بَلا ہے

یہ جو یاد کی لگی ہے
یہ بھی ہتھکڑی بَلا ہے

شبِ غم نہیں مگر یہ
کوئی سَر پھری بَلا ہے

یہ مانے مری بَلا ہی
کہ وہ کونسی بَلا ہے

دشمن بھی رہے پناہ میں
ایسی مفلسی بَلا ہے

ہم سے ہی چمٹ رہی ہے
لگتا ہے نئی بَلا ہے

ہے ہر اک بَلا ،بَلا کی
گویا آخری بَلا ہے

سب لیکن مری بَلا سے
جو شیرؔ از کی بَلا ہے


Back to Conversion Tool
 
جناب بحر کے بارے کیا کہتے ہیں؟؟؟؟

شبِ غم نہیں مگر یہ
کوئی سَر پھری بَلا ہے
// پہلا مصرع بحر میں نہیں۔

یہ مانے مری بَلا ہی
کہ وہ کونسی بَلا ہے
//یہ اور کہ کو یے اور کے کے برابر بندھنا اچھا نہیں لگتا۔

دشمن بھی رہے پناہ میں
ایسی مفلسی بَلا ہے
//پناہ کو ”پنا“ باندھنا بالکل غلط ہے۔
 
اور پنہ؟ جیسے راہ کو رہ اور شاہ کو شہ؟

پہلی بات تو یہ کہ پناہ لکھ کر یا ماہ اور شاہ لکھ کر مہ اور شہ باندھنا بھی غلط ہے۔ جس طرح سے لفظ کو باندھا ہے اسی طرح لکھنا بھی ضروری ہے۔ :)
دوسری بات یہ کہ پناہ کو پنہ وغیرہ کا استعمال اساتذہ سے منقول نہیں۔ اگر آپ کی نظر میں ہو تو آگاہ کیجئے گا۔ تاکہ میرے علم میں اضافہ ہو سکے۔:)
 
پہلی بات تو یہ کہ پناہ لکھ کر یا ماہ اور شاہ لکھ کر مہ اور شہ باندھنا بھی غلط ہے۔ جس طرح سے لفظ کو باندھا ہے اسی طرح لکھنا بھی ضروری ہے۔ :)
دوسری بات یہ کہ پناہ کو پنہ وغیرہ کا استعمال اساتذہ سے منقول نہیں۔ اگر آپ کی نظر میں ہو تو آگاہ کیجئے گا۔ تاکہ میرے علم میں اضافہ ہو سکے۔:)
نہیں بھئی میرے علم میں تو نہیں ہے۔
 

شیرازخان

محفلین
شبِ غم نہیں مگر یہ
کوئی سَر پھری بَلا ہے
// پہلا مصرع بحر میں نہیں۔

یہ مانے مری بَلا ہی
کہ وہ کونسی بَلا ہے
//یہ اور کہ کو یے اور کے کے برابر بندھنا اچھا نہیں لگتا۔

دشمن بھی رہے پناہ میں
ایسی مفلسی بَلا ہے
//پناہ کو ”پنا“ باندھنا بالکل غلط ہے۔

یہ مانےمری بَلا ہی
کہ وہ کونسی بَلا ہے
//یہ اور کہ کو یے اور کے کے برابر بندھنا اچھا نہیں لگتا۔
دراصل یوں ہے "اب جانےمری بَلا ہی"
باقی میں کوشش کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔شکریہ
 

شیرازخان

محفلین
شبِ غم نہیں مگر یہ
کوئی سَر پھری بَلا ہے
// پہلا مصرع بحر میں نہیں۔

یہ مانے مری بَلا ہی
کہ وہ کونسی بَلا ہے
//یہ اور کہ کو یے اور کے کے برابر بندھنا اچھا نہیں لگتا۔

دشمن بھی رہے پناہ میں
ایسی مفلسی بَلا ہے
//پناہ کو ”پنا“ باندھنا بالکل غلط ہے۔

یہ جو یاد کی لگی ہے
یہ بھی ہتھکڑی بَلا ہے
جناب یہاں پر "یہ" موزوں ہے کہ نہیں؟؟؟؟
 
یہاں بھی یے کھینچ کر پڑھا ہے۔ یِ یک حرفی ہے۔
یعنی "یہ" اور "کہ" کو کبھی بھی "فا" کے وزن پہ نہیں باندھ سکتے؟؟؟
”یہ“ کو ہجائے بلند کے طور پر بھی برتا جاسکتا ہے۔
غالب کا شعر:
اے نو آموزِ فنا ہمتِ دشوار پسند!
سخت مشکل ہے کہ یہ کام بھی آساں نکلا
 

شیرازخان

محفلین
یہاں بھی یے کھینچ کر پڑھا ہے۔ یِ یک حرفی ہے۔

جناب کوشش کی ہے رہنمائی کا منتظر ہوں؟؟؟؟

اک لالچ بُری بَلا ہے
اک چاہت بڑی بَلا ہے

اک آگے کھڑی بَلا ہے
اک پیچھے پڑی بَلا ہے

ہم کو یاد کی لگی ہے
جو بھی ہتھکڑی بَلا ہے

غم کی شب نہیں مگر یہ
کوئی سَر پھری بَلا ہے

دشمن کی بھی خیر یا رب
دشمن کے نہ پیش آئے
ایسی مفلسی بَلا ہے

تھک جائے یہ زندگی تو
اک بھٹکی ہوئی بلا ہے

ہے ہر اک بَلا ،بَلا کی
گویا آخری بَلا ہے

سب کی سب مری بَلا سے
مہنگائی نئی بَلا ہے

اب جانے مری بَلا ہی
جو شیرؔ از کی بَلا ہے

الف عین @محمد اسامہ سَرسَری@مہدی نقوی حجاز@
 
آخری تدوین:
Top