برائے اصلاح

ام اویس

محفلین
آدمی کو فرشتے نے سکھلا دیا
حکم خالق تو بندہ ہوا مستعد

من کے کانوں نے جب بھی سنی یہ صدا
آؤ جانب مری تو ہوا مستعد

تھا امر یہ بھی روزی مشقت کی ہو
حکم ربی ہے روزہ ہوا مستعد

مال جو بھی دیا ہے اسی کی عطا
اس عطا سے لُٹا تو ہوا مستعد

جان دی ہے اسی نے حفاظت کرو
راہ حق میں فدا تو ہوا مستعد

مال ہے تو مرے در پہ حاضر بھی ہو
عیش و آرام چھوڑا ہوا مستعد

امر معروف کر ہو نہی پہ نظر
شان مومن کہ دائم ہوا مستعد

اپنا معبود اس کے سوا کون ہے
اس یقیں سے مرا دل ہوا مستعد

جب بھی فرمان اپنے نبی کا سنا
کی عمل پہ نظر اور ہوا مستعد

کر دے ہر غم سے بے گانہ نزہت تجھے
راہ حق میں ترا دل ہوا مستعد
 

الف عین

لائبریرین
اردو محفل میں خوش آمدید
اشعار وزن میں درست ہیں۔ یہ مرحلہ نہایت خوش آئند ہے۔
بس قوافی ہیں ہی نہیں، ہوا مستعد کو ردیف مانی جائے، تو اس سے قبل دل، اور، بندہ، تو قوافی نہیں ہیں۔ ہاں روزہ، بندہ، چھوڑا قوافی ممکن ہیں۔
 

ام اویس

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ الله و برکاتہ ۔

آپ کی توجہ کا بہت شکریہ
اب آپ کی کیا رائے ہے ۔۔

آدمی کو فرشتے نے سکھلا دیا
حکم خالق تو بندہ ہوا مستعد

من کے کانوں نے جب بھی سنی یہ صدا
خاص مجھ کو ہی سجدہ ہوا مستعد

تھا امر یہ بھی روزی مشقت کی ہو
حکم ربی ہے روزہ ہوا مستعد

مال جو بھی دیا ہے اسی کی عطا
بے بہا اجر صدقہ ۔۔۔ ہوا مستعد

جان دی ہے اسی نے حفاظت کرو
شھید برتر ہے رتبہ ۔۔ ہوا مستعد

مال ہے تو مرے در پہ حاضر بھی ہو
رُخ ہوا طرفِ کعبہ ۔۔ ہوا مستعد

امر معروف کر ہو نہی پہ نظر
شان مومن کا نکتہ ۔۔ ہوا مستعد

اپنا معبود اس کے سوا کون ہے
یہ یقیں دل پہ کندہ ہوا مستعد

جب بھی فرمان اپنے نبی کا سنا
ہو اطاعت کا جذبہ ۔۔ ہوا مستعد

کر دے ہر غم سے بے گانہ نزہت تجھے
ہے یہ مالک کا وعدہ ہوا مستعد
 

الف عین

لائبریرین
ہاں اب ردیف و قافیہ درست ہیں۔ لیکن ردیف ہر شعر میں مناسب معلوم نہیں ہو رہی۔ اب ایک ایک کر کے

آدمی کو فرشتے نے سکھلا دیا
حکم خالق تو بندہ ہوا مستعد
÷÷عجز بیان کا شکار ہے۔ واضح نہیں ہوا۔ شاید یہ مطلب ہے کہ حکم خالق (اگر ہو) تو بندہ۔۔۔

من کے کانوں نے جب بھی سنی یہ صدا
خاص مجھ کو ہی سجدہ ہوا مستعد
۔۔۔سجدہ مستعد؟ کس طرح؟

تھا امر یہ بھی روزی مشقت کی ہو
حکم ربی ہے روزہ ہوا مستعد
÷÷امر کا تلفظ محل نظر ہے۔ یہاں بھی ردیف مناسب نہیں

مال جو بھی دیا ہے اسی کی عطا
بے بہا اجر صدقہ ۔۔۔ ہوا مستعد
۔۔ردیف؟

جان دی ہے اسی نے حفاظت کرو
شھید برتر ہے رتبہ ۔۔ ہوا مستعد
۔۔شہید وزن میں نہیں آتا۔ مستعد کون ہوا؟

مال ہے تو مرے در پہ حاضر بھی ہو
رُخ ہوا طرفِ کعبہ ۔۔ ہوا مستعد
۔۔طرفِ کعبہ؟ طرف وزن میں نہیں آتا۔ سمتِ کعبہ ممکن ہے۔
لیکن یہ واضح نہیں کہ پہلے مصرع میں اللہ کا حکم ہے اور دوسرعے میں بندے کا احساس بندگی
؎
امر معروف کر ہو نہی پہ نظر
شان مومن کا نکتہ ۔۔ ہوا مستعد
۔۔ نکتہ مستعد ہوا؟؟؟

اپنا معبود اس کے سوا کون ہے
یہ یقیں دل پہ کندہ ہوا مستعد
۔۔۔۔ ردیف؟ مراد یہی ہے نا کہ یہ یقین دل میں پیدا ہوا اور میں مستعد ہوا؟ یا مومن مستعد ہوا (کہ شاعرہ تو مستعد ہوئی ہوگی،۔ ہوا تو نہیں)۔ لیکن بات مکمل نہیں ہو سکی

جب بھی فرمان اپنے نبی کا سنا
ہو اطاعت کا جذبہ ۔۔ ہوا مستعد
۔۔ یہ بھی نا مکمل لگتا ہے۔

کر دے ہر غم سے بے گانہ نزہت تجھے
ہے یہ مالک کا وعدہ ہوا مستعد
۔۔ ایضاً۔ پہلا مصرع دعائیہ ہے لیکن دوسرا؟
 

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں اس پر مزید محنت نہ کریں اور مشق کے لیے رکھ لیں۔ کچھ اچھی زمین مقرر کر کے شاعری کریں۔
 
Top