برائے اصلاح

اگر تم بے قراری میں صدا دیتے
میاں ہم آگ پانی کو لگا دیتے

نہ دے پائے اگر کچھ مال و زر تو کیا
نیا جذبہ نیا اک ولولہ دیتے

نہ سیکھا آپ نے اب تک جہاں بھر سے
وہ علم و آگہی پل میں سکھا دیتے

تجھے دل کش نظارے بھی عطا کرتے
سحر میں شبنم و باد صبا دیتے

زرو دولت نہ دے پائے تو غم کیسا
محبت چاہت و الفت سدا دیتے
 
Top