برائے اصلاح

نشانے دل پہ ظالم یوں لگاتے ہیں
وہ لے کر جان خود ہی پھر جلاتے ہیں

سبب پوچھو اگر ان سے جفاؤں کا
بہانے پھر عجب سے وہ بناتے ہیں

شکاری ہیں سخن کے ہم ارے لوگو
معانی کے چمن شب بھر سجاتے ہیں

سنا ہے موڑتے ہو رخ ہواؤں کا
دیے ہم بھی ہواؤں میں جلاتے ہیں

بناتے ہیں محبت میں اسیر اختر
وہ پتھر پھر غریبوں پر اٹھاتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
!جایا جاتا۔ر نشانے دل پہ ظالم یوں لگاتے ہیں
وہ لے کر جان خود ہی پھر جلاتے ہیں
۔۔پہلے مصرع کا فاعل کون ہے؟ دوسرے مصرعے میں محبوب کا ذکر ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ورنہ ظالم گاتے ہیں سے تو دھیان جمع کے صیغے میں دنیا کے ظالموں پر ماتا ہے۔
خود ہی؟ کیا کسی اور کو بلا کر یہ کام کرنا تھا محبوب کو؟

سبب پوچھو اگر ان سے جفاؤں کا
بہانے پھر عجب سے وہ بناتے ہیں
دوسرے مصرع میں الفاظ کی نشست بدلی جا سکتی ہے۔

شکاری ہیں سخن کے ہم ارے لوگو
معانی کے چمن شب بھر سجاتے ہیں
’ارے لوگو‘ بھرتی کا ہے۔ شب بھر سجانا؟ چمن تو شب بھر نہیں سجایا جاتا!

سنا ہے موڑتے ہو رخ ہواؤں کا
دیے ہم بھی ہواؤں میں جلاتے ہیں
۔۔۔درست

بناتے ہیں محبت میں اسیر اختر
وہ پتھر پھر غریبوں پر اٹھاتے ہیں
÷÷پتھر تو دیوانوں پر اٹھایا جاتا ہے!!
 

شکیب

محفلین
شکاری ہیں سخن کے ہم ارے لوگو
معانی کے چمن شب بھر سجاتے ہیں
سخن کا شکاری اور رات بھر چمن سجانے میں کیا نسبت ہے؟
ارے لوگو کے بارے میں تو چچا جان نے اشارہ فرما دیا کہ بھرتی کا ہے۔
بناتے ہیں محبت میں اسیر اختر
وہ پتھر پھر غریبوں پر اٹھاتے ہیں
÷÷پتھر تو دیوانوں پر اٹھایا جاتا ہے!!
غریب بمعنی بے چارہ (بے چارے محبت کے اسیر) کے ساتھ شعر چل تو سکتا ہے لیکن ”دیوانوں“ سے شعر میں جان پڑ جائے گی۔ اچھا ہوگا کہ دیوانوں کو استعمال کریں۔ :)
 
سخن کا شکاری اور رات بھر چمن سجانے میں کیا نسبت ہے؟
ارے لوگو کے بارے میں تو چچا جان نے اشارہ فرما دیا کہ بھرتی کا ہے۔

غریب بمعنی بے چارہ (بے چارے محبت کے اسیر) کے ساتھ شعر چل تو سکتا ہے لیکن ”دیوانوں“ سے شعر میں جان پڑ جائے گی۔ اچھا ہوگا کہ دیوانوں کو استعمال کریں۔ :)

بہت بہت شکریہ
 
Top