برائے اصلاح

انیس جان

محفلین
کسی کو بھی نہیں پاتا, جو ہیں غموں کا ہجوم
وگرنہ ہوتا تھا ہر وقت دوستوں کا ہجوم

بجائے سینے کے رکھا ہوا ہے پیٹھ پہ ڈھال
کھڑا ہیں پشت پہ میرے منافقوں کا ہجوم

خدا کے نام پر انسان کو جلاتے ہیں
تمام شہر میں رہتا ہیں پاگلوں کا ہجوم

میں جانتا ہوں ہر اک درد مند کی تکلیف
مجھے بھی گھیرے ہوئے ہیں مصیبتوں کا ہجوم

انیس دیکھا ہے, ہر شخص نے, گراتا ہوا
کنویں میں حضرتِ یوسف کو بھائیوں کا ہجوم


الف عین یاسر شاہ
 

صریر

محفلین
کسی کو بھی نہیں پاتا, جو ہیں غموں کا ہجوم
وگرنہ ہوتا تھا ہر وقت دوستوں کا ہجوم

بجائے سینے کے رکھا ہوا ہے پیٹھ پہ ڈھال
کھڑا ہیں پشت پہ میرے منافقوں کا ہجوم

خدا کے نام پر انسان کو جلاتے ہیں
تمام شہر میں رہتا ہیں پاگلوں کا ہجوم

میں جانتا ہوں ہر اک درد مند کی تکلیف
مجھے بھی گھیرے ہوئے ہیں مصیبتوں کا ہجوم

انیس دیکھا ہے, ہر شخص نے, گراتا ہوا
کنویں میں حضرتِ یوسف کو بھائیوں کا ہجوم


الف عین یاسر شاہ
بہت خوب! 👍🏻
 

الف عین

لائبریرین
کسی کو بھی نہیں پاتا, جو ہیں غموں کا ہجوم
وگرنہ ہوتا تھا ہر وقت دوستوں کا ہجوم
ہجوم تو واحد ہے نا، ... جو ہے غموں کا ہجوم. ہونا چاہئے یک "کسی کو بھی نہیں پاتا" سے بہتر ٹکڑا بن سکتا ہے، جیسے
کوئی نظر نہیں آتا، جو ہے غموں....
بجائے سینے کے رکھا ہوا ہے پیٹھ پہ ڈھال
کھڑا ہیں پشت پہ میرے منافقوں کا ہجوم
ہجوم یہاں بھی جمع ہو گیا، یہ Collective Noun ہے
باقی درست ہے
خدا کے نام پر انسان کو جلاتے ہیں
تمام شہر میں رہتا ہیں پاگلوں کا ہجوم

میں جانتا ہوں ہر اک درد مند کی تکلیف
مجھے بھی گھیرے ہوئے ہیں مصیبتوں کا ہجوم
ہجوم ان اشعار میں بھی جمع ہو گیا، یہ Collective Noun ہے
پہلے شعر میں پتہ نہیں چلتا کہ کس وقوعے کی طرف اشارہ ہے۔
کو جلاتے ہیں؟ اگر اس کا بھی فاعل ہجوم ہے تو وہی بات اوپر کی....
دوسرا شعر واحد کے صیغے "ہے" کے ساتھ ٹھیک ہے
انیس دیکھا ہے, ہر شخص نے, گراتا ہوا
کنویں میں حضرتِ یوسف کو بھائیوں کا ہجوم
مصرع اولی میں کچھ روانی کی کمی، اور گرامر کی غلطی لگ رہی ہے، بلکہ نثر بنا کر دیکھو تو
( انیس) ہر شخص نے حضرت یوسف کو بھائیوں کا ہجوم گراتا ہوا دیکھا ہے
درست یوں ہونا چاہئے، جو اگرچہ صحیح نہیں لگتا
ہر شخص نے( ان کے ) بھائیوں کے ہجوم نےحضرت یوسف کو گراتے ہوئے دیکھا ہے
بلکہ مزید درست یوں ہو گا، تاکہ دو عدد "نے" سے چھٹکارا ملے
ہر شخص نے دیکھا ہے کہ حضرت یوسف کو ان کے ہی بھائیوں کا ہجوم گرا رہا ہے

کوما کی ضرورت نہیں ہے، وہ بھی تمہارے کی بورڈ میں انگریزی کے کاما کا کیا کام؟
 

انیس جان

محفلین
مصرع اولی میں کچھ روانی کی کمی، اور گرامر کی غلطی لگ رہی ہے، بلکہ نثر بنا کر دیکھو تو
( انیس) ہر شخص نے حضرت یوسف کو بھائیوں کا ہجوم گراتا ہوا دیکھا ہے
استادِ محترم یہ متبال شعر دیکھیے گا ,ساتھ میں ایک نیا شعر بھی ہے

سوال, کس نے گرایا کنویں میں یوسف کو
جواب سب کو پتہ ہے کہ "بھائیوں کا ہجوم"

ہمارے درد سے اس قدر تیری بے فکری
انیس دیکھ کے دل میں ہے وسوسوں کاہجوم
 

صریر

محفلین
الف عین سر یہ ایک اور شعر بھی ہے

کبھی تو گوشہِ خلوت سے نکلا کیجے گا
تمہاری تاک میں رہتا ہے بےدلوں کا ہجوم
شتر گربہ۔

کیجے/کیجیے کا تخاطب، ضمیر آپ کے ساتھ ہوگا،

تم/تمہاری/تمہارے وغیرہ ضمیروں کے ساتھ دیکھو/کرو وغیرہ کا تخاطب۔

نکل کے دیکھو ذرا گوشۂ خلوت سے کبھی
تمہاری تاک‌میں رہتا ۔۔۔۔
 

انیس جان

محفلین
شتر گربہ۔

کیجے/کیجیے کا تخاطب، ضمیر آپ کے ساتھ ہوگا،

تم/تمہاری/تمہارے وغیرہ ضمیروں کے ساتھ دیکھو/کرو وغیرہ کا تخاطب۔

نکل کے دیکھو ذرا گوشۂ خلوت سے کبھی
تمہاری تاک‌میں رہتا ۔۔۔۔
اوہ
میں کوئی اور متبادل شعر بھیجتا ہوں
آپ کے متبادل شعر میں بھی مجھے "گوشہِ خلوت" وزن میں نہیں لگ رہا
بہت شکریہ اصلاح کیلیے
 

صریر

محفلین
اوہ
میں کوئی اور متبادل شعر بھیجتا ہوں
آپ کے متبادل شعر میں بھی مجھے "گوشہِ خلوت" وزن میں نہیں لگ رہا
بہت شکریہ اصلاح کیلیے
واقعی، میرا بھی سارا دن آج اسی بے چینی میں گزرا کہ کل رات جو مصرعہ میں نے لکھا تھا، وہ وزن سے باہر تو نہیں۔
 
Top