انیس جان
محفلین
کسی کو بھی نہیں پاتا, جو ہیں غموں کا ہجوم
وگرنہ ہوتا تھا ہر وقت دوستوں کا ہجوم
بجائے سینے کے رکھا ہوا ہے پیٹھ پہ ڈھال
کھڑا ہیں پشت پہ میرے منافقوں کا ہجوم
خدا کے نام پر انسان کو جلاتے ہیں
تمام شہر میں رہتا ہیں پاگلوں کا ہجوم
میں جانتا ہوں ہر اک درد مند کی تکلیف
مجھے بھی گھیرے ہوئے ہیں مصیبتوں کا ہجوم
انیس دیکھا ہے, ہر شخص نے, گراتا ہوا
کنویں میں حضرتِ یوسف کو بھائیوں کا ہجوم
الف عین یاسر شاہ
وگرنہ ہوتا تھا ہر وقت دوستوں کا ہجوم
بجائے سینے کے رکھا ہوا ہے پیٹھ پہ ڈھال
کھڑا ہیں پشت پہ میرے منافقوں کا ہجوم
خدا کے نام پر انسان کو جلاتے ہیں
تمام شہر میں رہتا ہیں پاگلوں کا ہجوم
میں جانتا ہوں ہر اک درد مند کی تکلیف
مجھے بھی گھیرے ہوئے ہیں مصیبتوں کا ہجوم
انیس دیکھا ہے, ہر شخص نے, گراتا ہوا
کنویں میں حضرتِ یوسف کو بھائیوں کا ہجوم
الف عین یاسر شاہ