برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
اُستاد محترم جناب الف عین ظہیر احمد ظہیر سید عاطف علی
السلام علیکم
اُمید ہے آپ بخیر ہوں گے ۔
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست گزار ہوں ۔برائے کرم اصلاح فرما نے کی زحمت گوارہ کریں۔

اچھے دنوں کی آس میں، دل میں چھپا کر کچھ امنگ
رکھے ہیں میں نے اک طرف،اک ساز دل، کچھ جل ترنگ

اے موجِ طوفاں تھم ذرا،کچھ دم تو لینے دے مجھے
پہلو میں اپنے اس قدر پھرتی ہے لے کر کیوں نہنگ

میں شمع ہوں نہ ہوں دیا،تو پھر یہ کیسا کھیل ہے
پھرتے ہیں میرے چار سو بیتاب ہو کر کیوں پتنگ

دے مجھ کو ذوقِ آگہی میں تُجھ کو خود میں ڈھونڈ لوں
وہ انتہائے عشق دے کہ میں پھروں بن کر ملنگ

ہر رونقیں دھندلا گئیں سب اقربا بھی جا چکے
پھر کون ہے جو ہر گھڑی رہتا ہے میرے سنگ سنگ
 
اچھے دنوں کی آس میں، دل میں چھپا کر کچھ امنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ امنگ ۔۔کا تومحل نہیں یہ امنگ ۔۔یا۔۔ وہ امنگ۔۔ ہوسکتا ہے یا پھر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اچھے دنوں کی آس میں دل میں چھپائے ہر امنگ۔۔۔۔۔۔کہہ سکتے ہیں۔
رکھے ہیں میں نے اک طرف،اک ساز دل، کچھ جل ترنگ
اے موجِ طوفاں تھم ذرا،کچھ دم تو لینے دے مجھے
پہلو میں اپنے اس قدر پھرتی ہے لے کر کیوں نہنگ
میں شمع ہوں نہ ہوں دیا،تو پھر یہ کیسا کھیل ہے
پھرتے ہیں میرے چار سو بیتاب ہو کر کیوں پتنگ
دے مجھ کو ذوقِ آگہی میں تُجھ کو خود میں ڈھونڈ لوں
وہ انتہائے عشق دے کہ میں پھروں بن کر ملنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ انتہائے شوق دے بن کر پھر وں میں جوں ملنگ
ہر رونقیں دھندلا گئیں سب اقربا بھی جا چکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب رونقیں دھندلاگئیں ، سب اقربابھی جا چکے
پھر کون ہے جو ہر گھڑی رہتا ہے میرے سنگ سنگ
 
آخری تدوین:
اچھے دنوں کی آس میں، دل میں چھپا کر کچھ امنگ
رکھے ہیں میں نے اک طرف،اک ساز دل، کچھ جل ترنگ
کچھ کے ساتھ واحد کا صیغہ ٹھیک نہیں، شکیل صاحب نے اچھی تجویز دی ہے.
دوسرے مصرعے کی بنت دیکھیں، اک کا مکرر آنا مجھے کھٹکا. ساز دل اور جل ترنگ کا جوڑ بھی کچھ مناسب معلوم نہیں ہوتا.

اے موجِ طوفاں تھم ذرا،کچھ دم تو لینے دے مجھے
پہلو میں اپنے اس قدر پھرتی ہے لے کر کیوں نہنگ
یہ تو گویا مگرمچھوں کی بارش کروا دی آپ نے!پھر موج تھم بھی جائے تو نہنگ تو پھر بھی موجود رہیں گے.

میں شمع ہوں نہ ہوں دیا،تو پھر یہ کیسا کھیل ہے
پھرتے ہیں میرے چار سو بیتاب ہو کر کیوں پتنگ
پہلےمصرعے کی روانی مخدوش ہے . نہ کی طرف صریر صاحب نے توجہ دلائی ہے، تو کا بھی طویل کھنچنا اچھا نہیں.

دے مجھ کو ذوقِ آگہی میں تُجھ کو خود میں ڈھونڈ لوں
وہ انتہائے عشق دے کہ میں پھروں بن کر ملنگ
یہاں بھی دوسرے مصرعے میں وزن کا مسئلہ ہے. کہ کو آپ دوحرفی باندھ لیا ہے.

ہر رونقیں دھندلا گئیں سب اقربا بھی جا چکے
پھر کون ہے جو ہر گھڑی رہتا ہے میرے سنگ سنگ
ہر کے ساتھ جمع کا صیغہ نہیں آئے گا، ہر رونقیں کہنا غلط ہے. سب رونقیں کہنے میں کیا حرج ہے؟
ویسےرونقیں ماندپڑنا تو سنا ہے، رونقیں دھندلانا مجھے کچھ عجیب لگا.
 

الف عین

لائبریرین
اصلاح تو ہو ہی چکی ہے، میں راحل کی مکمل تائید کرتا ہوں
کچھ کے ساتھ جمع کا صیغہ آنا چاہئے، کچھ امنگیں، جل ترنگ کیونکہ جمع بھی یہی لفظ ہے اس لئے کچھ جل ترنگ تو درست کہا جا سکتا ہے۔ لیکن پھر اک سازِ دل اور ایک سے زائد جل ترنگ سوال پیدا کرتے ہیں۔
باقی محمل بٹیا کی ترمیم کے بعد....
 
آخری تدوین:

محمل ابراہیم

لائبریرین
اچھے دنوں کی آس میں، دل میں چھپا کر کچھ امنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ امنگ ۔۔کا تومحل نہیں یہ امنگ ۔۔یا۔۔ وہ امنگ۔۔ ہوسکتا ہے یا پھر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اچھے دنوں کی آس میں دل میں چھپائے ہر امنگ۔۔۔۔۔۔کہہ سکتے ہیں۔
رکھے ہیں میں نے اک طرف،اک ساز دل، کچھ جل ترنگ
اے موجِ طوفاں تھم ذرا،کچھ دم تو لینے دے مجھے
پہلو میں اپنے اس قدر پھرتی ہے لے کر کیوں نہنگ
میں شمع ہوں نہ ہوں دیا،تو پھر یہ کیسا کھیل ہے
پھرتے ہیں میرے چار سو بیتاب ہو کر کیوں پتنگ
دے مجھ کو ذوقِ آگہی میں تُجھ کو خود میں ڈھونڈ لوں
وہ انتہائے عشق دے کہ میں پھروں بن کر ملنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ انتہائے شوق دے بن کر پھر وں میں جوں ملنگ
ہر رونقیں دھندلا گئیں سب اقربا بھی جا چکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب رونقیں دھندلاگئیں ، سب اقربابھی جا چکے
پھر کون ہے جو ہر گھڑی رہتا ہے میرے سنگ سنگ
بہت شکریہ سر
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
کچھ کے ساتھ واحد کا صیغہ ٹھیک نہیں، شکیل صاحب نے اچھی تجویز دی ہے.
دوسرے مصرعے کی بنت دیکھیں، اک کا مکرر آنا مجھے کھٹکا. ساز دل اور جل ترنگ کا جوڑ بھی کچھ مناسب معلوم نہیں ہوتا.


یہ تو گویا مگرمچھوں کی بارش کروا دی آپ نے!پھر موج تھم بھی جائے تو نہنگ تو پھر بھی موجود رہیں گے.


پہلےمصرعے کی روانی مخدوش ہے . نہ کی طرف صریر صاحب نے توجہ دلائی ہے، تو کا بھی طویل کھنچنا اچھا نہیں.


یہاں بھی دوسرے مصرعے میں وزن کا مسئلہ ہے. کہ کو آپ دوحرفی باندھ لیا ہے.


ہر کے ساتھ جمع کا صیغہ نہیں آئے گا، ہر رونقیں کہنا غلط ہے. سب رونقیں کہنے میں کیا حرج ہے؟
ویسےرونقیں ماندپڑنا تو سنا ہے، رونقیں دھندلانا مجھے کچھ عجیب لگا.
متشکر م
آپ کی اصلاح و رہنمائی کی ممنون ہو ں ۔خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کی ہے ۔آپ اساتذہ کی نظر ثانی کی متمنی ہو ں ۔۔۔۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
اصلاح تو ہو ہی چکی ہے، میں راحل کی مکمل تا کرتا ہوں
کچھ کے ساتھ جمع کا صیغہ آنا چاہئے، کچھ امنگیں، جل ترنگ کیونکہ جمع بھی یہی لفظ ہے اس لئے کچھ جل ترنگ تو درست کہا جا سکتا ہے۔ لیکن پھر اک سازِ دل اور ایک سے زائد جل ترنگ سوال پیدا کرتے ہیں۔
باقی محمل بٹیا کی ترمیم کے بعد....
اصلاح تو ہو ہی چکی ہے، میں راحل کی مکمل تا کرتا ہوں
کچھ کے ساتھ جمع کا صیغہ آنا چاہئے، کچھ امنگیں، جل ترنگ کیونکہ جمع بھی یہی لفظ ہے اس لئے کچھ جل ترنگ تو درست کہا جا سکتا ہے۔ لیکن پھر اک سازِ دل اور ایک سے زائد جل ترنگ سوال پیدا کرتے ہیں۔
باقی محمل بٹیا کی ترمیم کے بعد....
بہت شکریہ استاذی
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
نظر ثانی کی درخواست گزار ہوں ۔۔۔۔۔۔۔

اچھے دنوں کی آس میں، دل میں چھپا کر ہر امنگ
رکھے ہیں میں نے اک طرف،کچھ ساز اور کچھ جل ترنگ


اے موجِ دریا یہ بتا کیا تُجھ کو مجھ سے بیر ہے
پہلو میں میرے واسطے پھرتی ہے لے کر کیوں نہنگ


میں دیپ ہوں ،نہ شمع ہوں،آخر یہ کیسا کھیل ہے؟
پھرتے ہیں میرے چار سو بیتاب ہو کر کیوں پتنگ


دے مجھ کو ذوقِ آگہی میں تُجھ کو خود میں ڈھونڈ لوں
وہ انتہائے شوق دے بن کر پھروں میں جوں ملنگ


سب رونقیں ہیں ختم شد، ہر اقربا بھی جا چکے
پھر کون ہے جو ہر گھڑی رہتا ہے میرے سنگ سنگ
 

الف عین

لائبریرین
نظر ثانی کی درخواست گزار ہوں ۔۔۔۔۔۔۔

اچھے دنوں کی آس میں، دل میں چھپا کر ہر امنگ
رکھے ہیں میں نے اک طرف،کچھ ساز اور کچھ جل ترنگ
مطلع قابل قبول ہے، راحل میاں سے اور پوچھ لیا جائے
اے موجِ دریا یہ بتا کیا تُجھ کو مجھ سے بیر ہے
پہلو میں میرے واسطے پھرتی ہے لے کر کیوں نہنگ
یہ نہنگ لے کر کیوں آ رہی ہو بیٹا، ڈر لگتا ہے مجھ کو تو! پھر مگرمچھ تو اپنی مرضی ہی رکھتا ہے، وہ ہوا کے قابو میں کیوں آنے والا!
میں دیپ ہوں ،نہ شمع ہوں،آخر یہ کیسا کھیل ہے؟
پھرتے ہیں میرے چار سو بیتاب ہو کر کیوں پتنگ
اگر نہ کو دو حرفی "نا" کی طرح غلط باندھنا ہی تھا تو تبدیلی کی کءا ضرورت تھی، پچھلا متبادل رواں تر تھا، اگرچہ دونوں غلط ہیں۔
دے مجھ کو ذوقِ آگہی میں تُجھ کو خود میں ڈھونڈ لوں
وہ انتہائے شوق دے بن کر پھروں میں جوں ملنگ
ٹھیک
سب رونقیں ہیں ختم شد، ہر اقربا بھی جا چکے
پھر کون ہے جو ہر گھڑی رہتا ہے میرے سنگ سنگ
ہر اقربا. اب غلط ہو گیا، اسے بھی "سب" ہی کہو۔ یہ مصرع دوبارہ کہو۔
سنگ سنگ کا یہ محل تو نہیں ہے، یہاں واحد، ایک ہی سنگ ہونا چاہیے تھا
 
اچھے دنوں کی آس میں، دل میں چھپا کر ہر امنگ
رکھے ہیں میں نے اک طرف،کچھ ساز اور کچھ جل ترنگ
رکھے ہیں میں نے اِک طرف آوازِ دل کے جل ترنگ
اے موجِ دریا یہ بتا کیا تُجھ کو مجھ سے بیر ہے
پہلو میں میرے واسطے پھرتی ہے لے کر کیوں نہنگ
موجِ بلا تھم جا ذراکیا اِک مجھی سے بیر ہے/موجِ بلا تھم جا ذرا مجھ سے ترا کیا بیر ہے/مجھ سے تجھے کیا بیر ہے/موجِ بلا دم لے ذرا مجھ سے تجھے۔۔۔۔
ہیں تیری تیغِ تیزمیں بجلی سے یہ کیا رنگ ڈھنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(گو ابتلا تو ہوتی ہی سخت و شدیدہے مگر اوروں کی نسبت مجھ پر زیادہ ہے)
 
آخری تدوین:
سب رونقیں ہیں ختم شد، ہر اقربا بھی جا چکے
پھر کون ہے جو ہر گھڑی رہتا ہے میرے سنگ سنگ
ہر رونقیں دھندلا گئیں سب اقربا بھی جا چکے
پھر کون ہے جو ہر گھڑی رہتا ہے میرے سنگ سنگ
سب رونقیں ہیں ماند اب اور اقربا سب جا چکے/سب رونقیں ہیں ماند اب اور اقربا بھی سب گئے/اور اقربا سب اُٹھ گئے
پھر کون ہے جو ہر گھڑی سایا بنا میرے ہے سنگ/یہ کون ہے جو ہر گھڑی سایا بنا میرے ہے سنگ/پھر کون سائے کی طرح ہر اِک گھڑی میرے ہے سنگ/ہر ہر گھڑی۔۔
 
آخری تدوین:

محمل ابراہیم

لائبریرین
مطلع قابل قبول ہے، راحل میاں سے اور پوچھ لیا جائے

یہ نہنگ لے کر کیوں آ رہی ہو بیٹا، ڈر لگتا ہے مجھ کو تو! پھر مگرمچھ تو اپنی مرضی ہی رکھتا ہے، وہ ہوا کے قابو میں کیوں آنے والا!

اگر نہ کو دو حرفی "نا" کی طرح غلط باندھنا ہی تھا تو تبدیلی کی کءا ضرورت تھی، پچھلا متبادل رواں تر تھا، اگرچہ دونوں غلط ہیں۔

ٹھیک

ہر اقربا. اب غلط ہو گیا، اسے بھی "سب" ہی کہو۔ یہ مصرع دوبارہ کہو۔
سنگ سنگ کا یہ محل تو نہیں ہے، یہاں واحد، ایک ہی سنگ ہونا چاہیے
جزاک اللہ خیراً کثیرا

جی سر میں خامیوں کو درست کرنے کے بعد حاضر ہوتی ہو ں ۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
معزز اساتذہ کرام ۔۔۔۔آپ کی نظر شفقت کی طالب

اچھے دنوں کی آس میں، دل میں چھپا کر ہر امنگ
رکھے ہیں میں نے اک طرف آوازِ دل کے جل ترنگ

موجِ بلا صد شُکریہ،تیری مسلسل مار نے
مجھ سے خزف ریزے کو کیا بخشا ہے دلکش روپ رنگ

میں کب تھی شمعِ پر ضیا،میں کب دیا تھی راہ کا؟
پھرتے ہیں میرے چار سو بیتاب ہو کر کیوں پتنگ

دے مجھ کو ذوقِ آگہی میں تُجھ کو خود میں ڈھونڈ لوں
وہ انتہائے شوق دے بن کر پھروں میں جوں ملنگ

سب رونقیں ہیں ماند اب اور اقربا بھی جا چکے
پھر کون سائے کی طرح ہر اک گھڑی میرے ہے سنگ
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
الف عین محمد احسن سمیع راحلؔ شکیل احمد خان23

اچھے دنوں کی آس میں، دل میں چھپا کر ہر امنگ
رکھے ہیں میں نے اک طرف آوازِ دل کے جل ترنگ

موجِ بلا صد شُکریہ،تیری مسلسل مار نے
مجھ سے خزف ریزے کو کیا بخشا ہے دلکش روپ رنگ

میں کب تھی شمعِ پر ضیا،میں کب دیا تھی راہ کا؟
پھرتے ہیں میرے چار سو بیتاب ہو کر کیوں پتنگ

دے مجھ کو ذوقِ آگہی میں تُجھ کو خود میں ڈھونڈ لوں
وہ انتہائے شوق دے بن کر پھروں میں جوں ملنگ

سب رونقیں ہیں ماند اب اور اقربا بھی جا چکے
پھر کون سائے کی طرح ہر اک گھڑی میرے ہے سنگ
 
آخری تدوین:

محمل ابراہیم

لائبریرین
شکریہ اے موجِ بلا تیرے تھپیڑوں سے ہی میں
راہِ وفا میں سُرخ رُو ہوں ۔عشق پر آیا ہے رنگ
سر پہلے مصرعے میں اے تقطیع میں آرہا ہے؟

شکریہ موجِ بلا تیرے تھپیڑوں سے ہی میں
یا
شُکر اے موجِ بلا تیرے تھپیڑوں سے ہی میں
 
Top