برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
کتنے دن سے تمھیں شکایت ہے

تم پہ میں شاعری نہیں کرتا

سچ تو یہ ہے یہ سچ نہیں جاناں

میں نے کوشش تو بارہا کی ہے

میں تمھاری ادا کے جادو پر

نظم ،نغمہ یا پھر غزل لکھوں

ہائے افسوس ہے مگر جاناں

آج تک کچھ میں لکھ نہیں پایا

سچ میں یہ بھی تو بے سبب کب ہے

اس کی بھی تم ہی وجہ ہو جانم

اس میں میرا قصور ہی کب ہے

تم کو اے جان کچھ خبر ہی نہیں

ان گنت رنگ ہیں تمھارے اور

اپنے ہر رنگ میں ہی تم مجھ کو

بے طرح بے حواس رکھتی ہو

جب بھی میں بیٹھتا ہوں لکھنے کو

میرے الفاظ اور قلم میرا

بس تمھارا خیال آتے ہی

دونوں مبہوت سے ہو جاتے ہیں

اور میں کچھ بھی لکھ نہیں پاتا

دیکھو نا کیسی یہ مصیبت ہے

راہ میں جومری رکاوٹ ہے

تم مگر جان خاطری رکھو

مجھ کو تھوڑا سا وقت اور دے دو


مجھکو پورا یقین ہے اک دن

میں تمھارے سحر سے نکلوں گا

تب تمھاری ادا کے رنگوں پر

اک غزل بے مثال لکھوں گا
 

الف عین

لائبریرین
نظم ،نغمہ یا پھر غزل لکھوں
یا کے الف کا اسقاط اچھا نہیں الفاظ بدل دیں جیسے
کہہ لوں کوئی غزل کہ نظم لکھوں

اس کی بھی تم ہی وجہ ہو جانم
وجہ ہو میں تنافر ہے
اس کی بھی وجہ تم ہی ہو شاید
یہ جانم، جاناں بھرتی کے الفاظ لگتے ہیں یا فلمی گیتوں کے۔ ان سے احتراز بہتر ہے

دونوں مبہوت سے ہو جاتے ہیں
ہو محض ہُ تقطیع ہو رہا ہے
ہونے لگتے ہیں جیسے بس مبہوت
بہتر ہو

تم مگر جان خاطری رکھو
... یہ محاورہ میری سمجھ سے بالاتر ہے

مجھ کو تھوڑا سا وقت اور دے دو
... اُر دے دو... تقطیع ہوتا ہے
مجھ کو تھوڑا سا اور دے دو وقت
کیا جا سکتا ہے
باقی ٹھیک ہے
 

فیضان قیصر

محفلین
نظم ،نغمہ یا پھر غزل لکھوں
یا کے الف کا اسقاط اچھا نہیں الفاظ بدل دیں جیسے
کہہ لوں کوئی غزل کہ نظم لکھوں

اس کی بھی تم ہی وجہ ہو جانم
وجہ ہو میں تنافر ہے
اس کی بھی وجہ تم ہی ہو شاید
یہ جانم، جاناں بھرتی کے الفاظ لگتے ہیں یا فلمی گیتوں کے۔ ان سے احتراز بہتر ہے

دونوں مبہوت سے ہو جاتے ہیں
ہو محض ہُ تقطیع ہو رہا ہے
ہونے لگتے ہیں جیسے بس مبہوت
بہتر ہو

تم مگر جان خاطری رکھو
... یہ محاورہ میری سمجھ سے بالاتر ہے

مجھ کو تھوڑا سا وقت اور دے دو
... اُر دے دو... تقطیع ہوتا ہے
مجھ کو تھوڑا سا اور دے دو وقت
کیا جا سکتا ہے
باقی ٹھیک ہے

بہت شکریہ، میں نے نظر ثانی کے بعد اب نظم کو کچھ یوں تبدیل کیا ہے


کتنے دن سے تمھیں شکایت ہے

تم پہ میں شاعری نہیں کرتا

سچ کہوں تو یہ سچ نہیں ہمدم

میں نے کوشش تو بارہا کی ہے

میں تمھارے حسین چہرے پر

جان لیوا ادا اشارے پر

ان پیاری غزال آنکھوں پر

خوبصورت گلاب ہونٹوں پر

کوئی دلکش سی اک غزل لکھوں

مجھ کو افسوس ہے مگر بے حد

آج تک کچھ میں لکھ نہیں پایا

اس میں میری خطا نہیں کوئی

تم کو اے جان کچھ خبر ہی نہیں

ان گنت رنگ ہیں تمھارے اور

اپنے ہر رنگ میں ہی تم مجھ کو

بے طرح بے حواس رکھتی ہو

جب بھی میں بیٹھتا ہوں لکھنے کچھ

بس تمھارا خیال آتے ہی

میں تو مدہوش سا ہوجاتا ہوں

پھر میں حیران ٹکٹکی باندھے

خالی کاغذ کو تکتے رہتا ہوں

اور میں کچھ بھی لکھ نہیں پاتا

یوں میں ناکام ہی رہا اب تک

میں نے ہمت مگر نہیں ہاری

مجھکو پورا یقین ہے اک دن

میں تمھارے سحر سے نکلوں گا

تب تمھاری ادا کے رنگوں پر

اک غزل بے مثال لکھوں گا
 

الف عین

لائبریرین
ان پیاری غزال آنکھوں پر
پیاری محض پاری تقطیع ہونا چاہیے

میں تو مدہوش سا ہوجاتا ہوں
.. وہی بات ہے جو پچھلے مبہوت والے مصرع میں کہی تھی.

میں تمھارے سحر سے نکلوں گا
یہ مصرع شاید پہلے چھوٹ گیا تھا
سحر کا یہ تلفظ صبح کے معنوں میں ہے، جادو والا سحر ح ساکن ہوتا ہے
باقی درست
 
استادِ محترم کی اصلاح کے بعد ہماری صلاح گو بے معنی ٹھہرتی ہے لیکن اپنے دل میں جو آئی لکھ دیتے ہیں

جان لیوا ادا اشارے پر

جان لیوا ہراک اشارے پر

ان پیاری غزال آنکھوں پر
میں تمہاری غزال آنکھوں پر

مجھ کو افسوس ہے مگر بے حد
شاید یہاں "مگر" کا محل نہیں

میں تمھارے سحر سے نکلوں گا
سحر سے میں تمہارے نکلوں گا
 

فیضان قیصر

محفلین
استادِ محترم کی اصلاح کے بعد ہماری صلاح گو بے معنی ٹھہرتی ہے لیکن اپنے دل میں جو آئی لکھ دیتے ہیں

آپ کی صلح کا بہت شکریہ جناب،

جان لیوا ہراک اشارے پر


میں تمہاری غزال آنکھوں پر


شاید یہاں "مگر" کا محل نہیں


سحر سے میں تمہارے نکلوں گا
 

فیضان قیصر

محفلین
ان پیاری غزال آنکھوں پر
پیاری محض پاری تقطیع ہونا چاہیے

میں تو مدہوش سا ہوجاتا ہوں
.. وہی بات ہے جو پچھلے مبہوت والے مصرع میں کہی تھی.

میں تمھارے سحر سے نکلوں گا
یہ مصرع شاید پہلے چھوٹ گیا تھا
سحر کا یہ تلفظ صبح کے معنوں میں ہے، جادو والا سحر ح ساکن ہوتا ہے
باقی درست

بہت شکریہ سر
 
Top