اسّلام علیکم،
حضرت شکیل بدایونی صاحب قادری کی ایک غزل سالوں قبل نظروں سے گزری تھی آج بھی زبان پر آجاتی ہے
حسن مصروفِ رونمائی ہے
کیا نگاہوں کی موت آئی ہے​
اِسی زمین پر کچھ خامہ فرسائی کر نے کی حماقت ہوگئی، ...یا جسارت، خیر جو کہئیے۔صحیح ہے یا غلط آپ حضرات کی خدمت میں پیش ہے۔

حسن مصروفِ خودنمائی ہے
آج خطرے میں پار سائی ہے
ہائے کیا انجمن آرائی ہے
میں ہوں اور عالمِ تنہائی ہے
یہ جو ہر موڑ پہ تنہائی ہے
راست گوئی کی سزا پائی ہے
یا ترے غم میں کمی آئی ہے
یا مرا زورِ شکیبائی ہے
جوش کھاتی ہےاُسکی محفل میں
کیا جوانی کی موت آئی ہے
سنگ معبود ہےمسجود شجر
کیسی دنیا خدا بنائی ہے
پھر ہو تعمیر کیا عمارتِ دل
جو تری بے رخی نے ڈھائی ہے
کچھ تعلّق تو ہم سے ہو اُنکو
نہ وفا ہے نہ بے وفائی ہے
عشق ہےاُنسے مگر باعثِ یاس
شدّتِ دل میں کمی آئی ہے​
تمام اساتذۂ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے۔
خاکِ پائے شُعرا
بدر القادری​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بھئی اس غزل میں دو بحور خلط ملط ہو گئی ہیں
فاعلاتن فُعِلاتن فعلن
اور
فاعلاتن مفاعلن فعلن
شکیل کی غزل فاعلاتن مفاعلن فعلن
میں ہے، اگر وہی رکھنا ہے تو مکمل غزل دھیان سے تقطیع کر کے اسی بحر میں باندھیں۔
شکیل قادری تھے، یہ آج ہی معلوم ہوا لیکن شاعری میں اس بات کی اہمیت نہیں کہ کون قادری ہے اور کون چشتی، سہروردی، فاروقی یا صدیقی!
 
بھئی اس غزل میں دو بحور خلط ملط ہو گئی ہیں
فاعلاتن فُعِلاتن فعلن
اور
فاعلاتن مفاعلن فعلن
شکیل کی غزل فاعلاتن مفاعلن فعلن
میں ہے، اگر وہی رکھنا ہے تو مکمل غزل دھیان سے تقطیع کر کے اسی بحر میں باندھیں۔
شکیل قادری تھے، یہ آج ہی معلوم ہوا لیکن شاعری میں اس بات کی اہمیت نہیں کہ کون قادری ہے اور کون چشتی، سہروردی، فاروقی یا صدیقی!
معذرت بہ حضرۂ اُستاذِ من
محمد جمال احمد سوختہ قادری شکیل بدایونی صاحب کے والدِ ماجد کا نام تھا۔اور ضیاءالقادری صاحب رح جو پاکستان کے پہلے حاجی کہلاتے ہیں دور کے رشتہ سے چچا ہوتے تھےاِن سے شکیل صاحب نے اصلاح بھی لی ہے اور بیعت بھی کی ہے۔ شکیل صاحب مولانا عبد القدیر صاحب قادری رح سے بھی بیعت تھے اور نقّادِ اعظم مولانا ماہر القادری رح سے تلمّذ بھی رہا ہے اسطرح آپ چہار طرفہ قادری تھے۔ یہ تمام احوال میرے اُستاذِ روحانی مبصّرِ اعظم مرشدنا و مولانا عامر عثمانی(رضیہ‌اللّٰہ عنہ)نے لکھے ہیں۔
قادری، سہروردی،چشتی اور نقشبندی و غیرہم یقیناً ان القاب و نسبت کا شعر و سخن سے کوئی لےنادینا نہیں۔لیکن میں شکیل، ماہر، عامر، نصیر اور ضیاء اور دوسرے اہلِ نسبت علیہم الرحمہ سے ادنی سے ادنی نسبت کو دنیا و مافیہا سے عزیز اور عزیزتر جانتا ہوں۔بس اسلیے یہ نسبتِ قادریہ جو شکیل صاحب اور میرے درمیان ہے بہ منزلِ فخرو ناز بیان کردی۔
اصلاح کے باب میں آپکی اعطاء سر و چشم قبول۔میں غزل کو شکیل صاحب قبلہ کی بحرِ مذکورہ میں باندھ کر دوبارہ خدمتِ اُستاذ میں پیش کرنے کی اجازت طلب کرتا ہوں۔
والسلام
عاجز، بدر القادری​
 
ہر چند کہ ہم قادری نہیں، مگر ماہرؔ صاحب سے (دور کی ہی سہی)، نسبت ہم بھی رکھتے ہیں ۔۔۔ ان کی اہلیہ محترمہ ہمارے نانا کی سگی خالہ تھیں۔ چونکہ ماہرؔ صاحب کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی تو ان کی اہلیہ نے ہمارے نانا کو بیٹا بنایا ہوا تھا :)
 
Top