برائے اصلاح

الف عین صاحب

کشمیر بچانا ہے ترانہ


اس پار بھی رہنا ہے اس پار بھی جانا ہے
اب خون سے ظالم کا ہر نقش مٹانا ہے
کشمیر بچانا ہے کشمیر بچانا ہے

غیور جوانوں کا جو خون بہاتے ہیں
ماں بہنوں کے آنچل کو جو روز جلاتے ہیں
اب کھول چکا ہے خوں یہ بدلہ چکانا ہے
کشمیر بچانا ہے کشمیر بچانا ہے

ہے حکم ہمیں دونوں اطراف سلامی کا
آزادی نہیں ہے یہ ، ہے طوق غلامی کا
مدہوش پڑے ہیں جو اب ان کو جگانا ہے
کشمیر بچانا ہے کشمیر بچانا ہے

اپنوں نے بھی لوٹا ہے غیروں نے بھی لوٹا ہے
اس دیش کو سب نے ہی مل بیٹھ کے بانٹا ہے
یہ راز جوانو اب لوگوں کو بتانا ہے
کشمیر بچانا ہے کشمیر بچانا ہے

اسلاف ہمارے کی یہ دیش نشانی ہے
یہ ان کی دلیری کی انمول کہانی ہے
ہے علم ہمارا ہی یہ ورثہ پرانا ہے
کشمیر بچانا ہے کشمیر بچانا ہے
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے نطم سوائے آخری بند کے 'اسلاف ہمارے کی' یہ دیش تو ہم سب کے پرکھوں کی نشانی ہے' کیا جا سکتا ہے ۔ اس طرح اسلاف جیسے فارسی لفظ سے بچا بھی جا سکتا ہے
ویسے کشمیر کو' دیش' کہا جا سکتا ہے؟ ، سوال تو یہ بھی اٹھ سکتا ہے کہ کون سا کشمیر، ہمارے قبضے والا یا پاکستان کے قبضے والا، یا دونوں کو ملا کر مشترکہ کشمیر کی بات ہے؟ خیر،... یہ اہلِ سیاست جانیں
 
Top